ایڈز (Acquired Immune Deficiency Syndrome) ایک مہلک مرض ہے۔ ایڈز(AIDS) ایک مخصوص وائرس یعنی ہیومن ایمیونوڈیفی شنسی وائرس (Human Immunodeficiency Virus) کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے اسے ایچ آئی وی (HIV) انفیکشن بھی کہتے ہیں۔ ایچ آئی وی کا مطلب ہے ’’انسانی قوت مدافعت میں کمی کا وائرس‘‘۔ یہ ایک ایسا وائرس ہے جو جسم کے مدافعتی نظام پر حملہ کرتا ہے ۔ ایک عرصے کے بعد ایچ آئی وی جسم کو اس حد تک کمزور کر دیتا ہے کہ معمولی بیماری کے خلاف بھی مدافعت کی سکت نہیں رہتی اور آخر کار متاثرہ شخص میں بیماری کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں ۔ ان علامات کے مجموعے کو ایڈز کہتے ہیں۔
ایڈز کا مطلب ہے ’’ مدافعتی نظام میں کمی کی علامات‘‘ ۔ جب کوئی شخص ایڈز کا شکار ہو جائے تو کوئی بھی بیماری اس پر آسانی سے حملہ آور ہو کر اس کی موت کا سبب بن سکتی ہے ۔
دنیا بھر میں ایچ آئی وی / ایڈز سے متاثر ہونے والے 75 فیصد افراد میں یہ وائرس جنسی عمل کے ذریعے پھیلا ہے ۔ جبکہ 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد ایڈز کی وجہ سے موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اور تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ بالغ اور بچے ایچ آئی وی / ایڈزکے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ ایچ آئی وی / ایڈزکے ساتھ زندگی کزارنے والوں میں عورتوں کی تعداد اب تقریباً نصف کے قریب ہے ۔ اس مرض کا شکار ہونے والے لوگوں میں آدھی سے زائد تعداد 15 سے 24 سال عمر کے نوجوانوں کی ہے ۔ ہر متاثرہ لڑکے کے مقابلے میں دو لڑکیاں اس وائرس سے متاثر ہیں ۔کچھ ممالک میں یہ تناسب 15 سے 19سال کی عمر کے بچوں اور نوجوانوں میں ہر ایک متاثرہ لڑکے کے مقابلے میں پانچ لڑکیوں تک جا پہنچا ہے ۔ اس وقت 15 سے کم عمر کے 1کروڑ 43 لاکھ بچے ایڈز کی وجہ سے یتیمی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان بچوں میں خوراک کی کمی ، اسکول چھوڑنے، بے گھر ہونے ،جبری مشقت، جسم فروشی ، شراب نوشی، اور نشہ آور ٹیکوں کے استعمال کا رجحان بھی ذیادہ ہوتا ہے ۔ جہاں پیار کرنے والے ماں باپ یا سرپرست کی ناموجودگی ، یا موت کی صورت میں یہ بچے شدید جسمانی تشدد اور بدسلوکی کا شکار ہوتے ہیں۔
ایڈزکے خاتمے کا عالمی دن:
ہر سال یکم دسمبر کو ایڈزکے خاتمے کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ عوام الناس کو ایڈزکے مرض ،اس کی وجوہات ، ابتدائی علامات ، علاج معالجہ، تدارکی اقدامات اور دیگر امور کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔ مذکورہ مہلک مرض کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے ہر سال عالمی ادارہ صحت، انٹی ایڈز سوسائٹی آف پاکستان ، وفاقی وزارت صحت ، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پنجاب، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ،اسلامک میڈیکل آرگنائزیشنز سمیت سرکاری و غیر سرکاری تنظیمیں ملک بھر میں ہیلتھ سیمینارز ، کانفرنسز، ورکشاپس ا ور مباحثوں کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ ایڈز جیسے مہلک مرض پر قابو پایا جا سکے۔ نیزاس موقع پر الیکٹرونک میڈیا بھی عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے خصوصی پروگرام نشر کرتے ہیں۔
ایچ آئی وی / ایڈز کی علامات
کسی شخص کی طرف دیکھ کر آپ یہ نہیں بتا سکتے کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثر ہے یا نہیں ، جب تک کہ اس کا تشخیصی ٹیسٹ نہ ہو جائے ۔جیسے ہی ایچ آئی وی جسم کے دفاعی نظام کو تباہ کر دیتا ہے ، کچھ معمولی امراض بھی آسانی سے موت کا باعث بن جاتے ہیں۔ ایڈز سے متاثرہ افراد کو عام طور پر جو بیماریاں موت کے منہ میں دھکیلتی ہیں اُن میں نمونیہ ، سرطان، دستوں کی بیماریاں اور ٹی بی شامل ہیں۔ایڈزکے باعث ہونے والی اموات میں ٹی بی سے ہونے والی اموات کی شرح تیس فیصد ہے ۔ بخار کا بار بار آنا، سردی کا لگنا، سوتے میں پسینہ آنا، دست ، وزن میں کمی، کھانسی اور سانس لینے میں تنگی، مستقل تھکاوٹ،آنکھوں میں دھندلاہٹ اور سردردبھی ایڈز کی علامات ہیں۔ خراب صحت کے مالک اور ایسے افراد جو دیگر بیماریوں کا مناسب اور بروقت علاج نہیں کر وا سکتے ، اور جنہیں اچھی غذا میسر نہیں آتی وہ جلد ایڈز کا شکار ہو جاتے ہیں۔اور تیزی سے مرض کی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں۔
ایچ آئی وی / ایڈزکس طرح پھیلتا ہے؟
ایچ آئی وی سے متاثرہ کسی فرد کے ساتھ جنسی عمل سے۔
ایچ آئی وی سے متاثرہ سرنج سے ٹیکہ لگوانا اور متاثرہ اوزاروں کا استعمال۔
انتقال خون سے، جہاں خون سے بنی ہوئی اشیاء یا انتقال خون میں استعمال ہونے والے اوزار ایچ آئی وی سے متاثر ہوں۔
وہ افراد جو جنسی امراض کا شکار ہوں ، ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کے خطرے سے ذیادہ دو چار ہوتے ہیں ۔ جنسی امراض کی موجودگی میں ایچ آئی وی کی منتقلی کے امکانات پانچ سے دس گنا بڑھ جاتے ہیں۔
ایچ آئی وی ماں سے بچے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے اگر حاملہ عورت ایچ آئی وی سے متاثر ہو تو پیدائش کے دوران یہ وائرس بچے میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
ایچ آئی وی کا وائرس ہمیشہ کے لیے جسم میں رہتا ہے ۔ ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد چاہے اپنے آپ کو صحت مند محسوس کریں اور تندرست نظرآئیں ،پھر بھی پوری زندگی متاثر رہتے ہیں اور دوسروں کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔
ایچ آئی وی / ایڈز کی روک تھام کیسے ممکن؟
ایڈز ایک خطرناک مرض ہے ۔ جس سے بچاؤ کی ہر تدبیر کرنا لازم ہے گویا کہ ایڈز کا معالجہ فراہم کیا جا سکتا ہے جو کہ متاثرہ شخص کی زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے ۔ لیکن اس مرض کی ابھی تک کوئی یقینی شفاء دریافت نہیں کی جا سکی۔ تاہم مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کی مدد سے اس مہلک مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے:
غیر ازدواجی جنسی بے راہ روی سے مکمل اجتناب کریں۔
جہاں تک ممکن ہو گولیوں یا دواؤں کا استعمال کریں، نشہ آور اور غیر ضروری ٹیکوں کے استعمال سے بچیں۔
دوسروں کی استعمال شدہ سوئیاں اور سرنجیں ہرگز استعمال نہ کریں ، صاف اور نئی سوئیوں اور سرنجوں کے استعمال کویقینی بنایا جائے۔
سوئی چبھ جانے سے ہونے والے زخم سے بچیں کیونکہ اس سے وائرس جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔
کان، ناک چھیدواتے اور دانتوں کی سرجری کرواتے وقت احتیاط سے کام لیں کیونکہ ان کے اوزار جراثیم سے پاک نہیں ہوتے۔
بچے کی پیدائش کے دوران صاف ستھری، محفوظ زچگی کی سہولیات کو یقینی بنائیں۔
جب تک اشد ضرورت نہ ہو انتقالِ خون نہ کروائیں۔
خون کا عطیہ دیتے ہوئے ہمیشہ نئی اور ڈسپوزیبل ٹیوبیں اور تھیلیاں استعمال کریں۔
جسم پر نقش و نگار Tattos) ( بنوانے سے اجتناب کریں۔
پیشہ ور خون فروشوں سے خون ہرگز نہ لیں ۔
ان تمام احتیاطوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اس مہلک مرض سے کافی حدتک محفوظ رہ سکتے ہیں۔
.You can find the best doctors for aids in Pakistan with Marham.pk Pakistan largest portal for doctors
Best Doctors For Aids in Lahore
Best Doctors For Aids in Islamabad
Best Doctors For Aids in Karachi
Best Doctors For Aids in Faisalabad
Best Doctors For Aids in Gujranwala
Best Doctors For Aids in Sialkot
Best Doctors For Aids in Rawalpindi