ذیابیطس وہ مرض ہے جو دیمک کی طرح خاموشی سے انسانی جسم کے اندرونی اعضا کودیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے اور اگر اس کی تشخیص بروقت نہ ہوسکے تو یہ بینائی کی محرومی سے لے کر گردوں کے فیل ہونے اوردوسرے لاتعداد طبی مسائل کا سبب بنتا ہے۔ آج کل جو مرض انسانوں کے لیے سب سے زیادہ مہلک ثابت ہو رہا ہے وہ ذیابیطس ہے.۔
موجودہ دور میں انسانی طرز زندگی خاص طور پرغذائی عادات ایسی ہیں، جو اکثر افراد کو اس جان لیوا مرض کا شکار بنا دیتی ہیں، جس کی تشخیص اگر بروقت ہوجائے تو کچھ اقدامات ایسے ہوتے ہیں جو اسے پھیلنے سے روک سکتے ہیں ان میں سے ایک کافی کا استعمال ہے۔ اس بارے میں جاننا آپ کے لیے یقینی طور پر دلچسپپ ہوگا۔
تین کپ کافی سے ذیابیطس کا خطرہ کم
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ کافی پینے سے آپ کے ذیابیطس کا خطرہ قدرے کم ہو سکتا ہے اور جو لوگ تین یا اس سے زیادہ کپ پیتے ہیں ان میں سب سے کم خطرہ ہوتا ہے۔محققین نے پایا کہ جو لوگ مسلسل زیادہ کافی پیتے ہیں، ایک دن میں تین یا اس سے زیادہ کپ ان میں یہ خطرہ سینتیس فیصد کم تھا ان لوگوں کے مقابلے جو ایک دن میں مسلسل ایک یا اس سے کم کپ پیتے تھے۔
محققین کی آراء
پبلک ہیلتھ کے شعبہ غذائیت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز ، جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی، انھوں نے کہا کہ اگرچہ ورزش اور صحت مند غذا کو برقرار رکھنا ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے کے بہترین طریقے ہیں لیکن کافی کیسے مدد کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کافی میں بہت سارے بایو ایکٹو مرکبات ہوتے ہیں، جیسے کلوروجینک ایسڈ، جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ اس سے گلوکوز میٹابولزم بہتر ہوتا ہے۔ کافی میگنیشیم کا ایک بھرپور ذریعہ بھی ہے، جو کہ ذیابیطس کےخطرے کو کم کرتا ہے۔ اس سلسلے میں بہترین اور مستند ڈائبٹالوجسٹ سے مشاورت کے لیۓ یہاں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
اگرچہ زیادہ کافی پینے والے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ کافی کا استعمال براہ راست ذمہ دار ہو۔
فلٹر شدہ کافی ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں موثر
محققین نے اپنے تجربات کے متعلق بتاتے ہوۓ کہا کہ ، ہمارے نتائج اب واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ فلٹر شدہ کافی ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے مثبت کردار ادا کرتی ہے۔ لیکن ابلی ہوئی کافی کا یہ اثر نہیں ہوتا۔ جو لوگ روزانہ دو سے تین کپ فلٹر شدہ کافی پیتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں ساٹھ فیصد کم ہوتا ہے جودن میں ایک کپ سے کم فلٹر شدہ کافی پیتے تھے۔
موجودہ صحت کے مشورے سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا چار سو ملی گرام چار مگ انسٹنٹ کافی، یہ مقدارکیفین کے استعمال کے لیے محفوظ حد ہے، حالانکہ حاملہ خواتین کو نصف مقدار استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ، ڈی کیفین والی کافی پینے والوں اور نہ ہی چائے پینے والوں کے لیے ذیابیطس کے خطرے کے ساتھ وابستگی کا مشاہدہ کیا گیا۔
اپنی خوراک میں کسی بھی نئےغذائی اجزاء کو شامل کرنے سے پہلےاپنی جسمانی صحت کے لحاظ سے اس اجزاء کے فوائد اور مضر اثرات جاننا بہت ضروری ہیں۔ اس سلسلے میں ماہر غذائیت سے مشاورت کے لیۓ یہاں سے رجوع فرمائیں۔
ذیابیطس سے منسلک خطرات
ذیابیطس والے افراد کو جسم میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ کافی مقدار میں ہارمون انسولین پیدا نہیں کر پاتے، یا جسم کے خلیے انسولین کے ساتھ جوابی کاروائی ظاہر نہیں کرتے۔ شوگر کی سطح میں اضافہ خون کی نالیوں اور اعضاء کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ زیادہ وزن یا موٹاپا ذیابیطس کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، لیکن چالیس سال سے زیادہ عمر کے افراد اور جنوبی ایشیاءسے تعلق رکھنے والے افراد بھی زیادہ خطرے میں ہیں۔
اگرچہ زیادہ کافی پینے والے افراد میں ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ کافی کا استعمال براہ راست ذمہ دار ہو۔
ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنےکے لیے احتیاطی تدابیر
اگر ذیابیطس وراثتی یا جینیاتی نہیں ہے، تو اس کی شروعات زیادہ تر خراب طرز زندگی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ذیابیطس کو دور رکھنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر درج ذیل ہیں۔
ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات یا انسولین کے استعمال کے ساتھ ساتھ اپنے معالج سے ضرور رابطے میں رہیں اس سلسلے میں ڈاکٹر سے اپائنٹمینٹ لینے کے لئے مرہم کی سائٹ مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا آن لائن اپنے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے اس نمبر 03111222398 پر رابطہ کریں
صحت مند وزن کو برقرار رکھیں کیونکہ زیادہ وزن یا موٹاپا ذیابیطس سے جڑا ہوا ہے۔ اپنی خوراک سے سفید چینی اور شکر والی غذاؤں کو نکال دیں۔ ورزش کو باقاعدگی سے کرتے رہیں۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشی ترک کریں۔ جسمانی طور پر متحرک رہیں۔ اگر آپ ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں تو جنک فوڈ، پراسیسڈ اور پیکڈ فوڈ کو بالکل استعمال نہ کریں۔ فائبر سے بھرپور غذائیں زیادہ کھائیں کیونکہ وہ خون میں شوگر اور انسولین کی سطح میں اچانک اضافے کو روک سکتے ہیں۔
مشورے سمیت یہ بلاگ صرف عمومی معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ کسی بھی طرح مستند طبی رائے کا متبادل نہیں ہے۔ مزید معلومات کے لیے ہمیشہ ماہر یا اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
مرہم ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|