انسانی ہلاکتوں کی وجوہات جاننا کیوں ضروری ہے؟
یہ جاننا اس لیے ضروری ہے کیونکہ یہ اعدادو شمار ان اہم وسائل میں سے ایک ہیں جن کی مدد سے کسی بھی
ملک کے صحت کے نظام کی افادیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
شرح اموات کی وجوہات کے اعداد و شمار صحت سے متعلقہ حکام کو عوامی صحت کے اقدامات میں توجہ کا تعین کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک ایسا ملک جہاں ذیابیطس اور دل کی بیماریوں سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہو وہاں کے حکام کو طرز زندگی میں تبدیلیاں لانے کی حوصلہ افزائی کرنے والے پروگرام شروع کرنے میں دلچسپی ہو سکتی ہے۔
:دنیا بھر میں موت کی آٹھ بڑی وجوہات
۲۰۱۵
میں ۵۶ ملین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں سے نصف سے زیادہ اموات ذیل میں دی جانے والی آٹھ وجوہات کی وجہ سے ہوئیں۔
:دل کی بیماری
دل کی بیماری اور اسٹروک ۲۰۱۵ کی سب سے زیادہ جان لیوا بیماریاں ثابت ہوئیں جن کی وجہ سے ۱۵ ملین افراد موت کا شکار بنے۔ یہ بیماریاں پچھلے ۱۵ سال سے عالمی سطح پر موت کا سب سے بڑا سبب ہیں۔
:دماغی بیماریاں
عالمی سطح پر اموات کا ساتواں بڑا سبب ڈیمینشیا (دماغی بیماری) رہا۔ جس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح پچھلے چند برسوں کے مقابلے میں دوگنی ہو گئی ہے۔
:متعدی امراض
متعدی امراض میں سانس کی بیماریاں سب سے زیادہ مہلک ثابت ہوئیں۔ ان امراض سے ہونے والی اموات کی تعداد تین اعشاریہ دو ملین رہی۔
:پھیپھڑوں کے امراض
سانس کی بیماریوں اور پھیپھڑوں کے کینسر سے مرنے والوں کی تعداد ڈ یڑھ ملین سے زیادہ رہی۔ سانس کی بیماری کے ماہرین کو پلمونولوجسٹ کہا جاتا ہے۔ پاکسان کے کسی بھی بڑے شہر بشمول لاہور اور کراچی میں بہترین پلمونولوجسٹ سے رابطہ اور مشورہ کرنے کے لیے مرہم ویب سائٹ کا استعمال ایک آسان اور جدید ذریعہ ہے۔
:ذیابیطس
ذیابیطس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح ڈیڑھ ملین رہی۔ ذیابیطس کے ماہرین کو اینڈوکرائنولوجسٹ کہا جاتا ہے، لاہور اور کراچی کے مشہور ترین اینڈوکرائنولوجسٹ سے رابطہ اور مشورہ کرنا مرہم کہ بدولت اب نہایت آسان ہو گیا ہے۔
:اسہال
اسہال سے ہونے والی اموات کی شرح اگرچہ پچھلے چند برسوں کی نسبت کم ہوئی ہے لیکن ابھی بھی اسہال جیسی قابل علاج بیماری سے ایک اعشاریہ چار ملین افراد لقمئہ اجل بن گئے۔
:ٹی بی
اسی طرح ٹی بی بھی دنیا میں انسانی اموات کی آٹھ بڑی وجاہات میں سے ایک ہے جس کی وجہ سے ہونے والی اموات کا تناسب ایک اعشاریہ چار ملین رہا۔
اس سلسلے میں خوش آئند بات یہ ہے کہ ایڈز اب دنیا میں انسانی ہلاکتوں کی آٹھ بڑی وجوہات میں سے ایک نہیں رہا۔ یقینا یہ انسان کی ان تھک کوششوں اور حفاظتی اقدامات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔
:سڑک کے حادثات
۲۰۱۵ میں سڑک کے حادثات میں زخمی ہو کر فوت ہونے والوں کی تعداد ایک اعشاریہ تین رہی جن میں سے ستر فیصد سے زائد افراد مرد اور نو عمر لڑکے تھے۔ سفر کی بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اور سڑک کے قوانین کی پابندی سے ان حادثات اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
زندگی ایک قیمتی اثاثہ ہے جس کی حفاظت ہر ذی شعور انسان کا فرض ہے۔ احتیاط اور علاج سے زندگی کی حفاظت اور نگہداشت ممکن ہے۔ آپ کی اور آپ کے پیاروں کی صحت و زندگی کی حفاظت میں مرہم آپ کے ساتھ ہے۔جہاں آپ کسی بھی بیما ری کے متعلق معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں اور متعلقہ شعبے کے ماہرین سے مشورہ بھی۔