حالیہ تحقیق میں ماہرین نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل تیار کیا ہے جو زبان کے ذریعے مختلف بیماریوں کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زبان، جو جسم کی صحت کی کئی علامات ظاہر کرتی ہے، طویل عرصے سے بیماریوں کی تشخیص میں مددگار ثابت ہوتی رہی ہے۔ اس جدید اے آئی ماڈل کی مدد سے صحت کے مسائل کو پہلے مرحلے میں ہی شناخت کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔
صبح کے وقت پیٹ میں ہونے والی گیس سے نجات
تحقیق کی بنیاد
زبان کی حالت، ساخت، رنگت، اور اس پر موجود چھالے یا نشانیاں اکثر جسم کے اندرونی نظام کی خرابیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ چینی اور آیورویدک طب میں زبان کو جسم کی صحت کا آئینہ تصور کیا جاتا ہے، لیکن اب جدید ٹیکنالوجی نے اس روایتی طریقے کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا ہے۔
امریکہ اور چین کے محققین کی ایک ٹیم نے مصنوعی ذہانت کو زبان کی تشخیص کے لیے استعمال کرنے کا ایک منفرد طریقہ ایجاد کیا ہے۔ انہوں نے ہزاروں مریضوں کی زبان کی تصاویر اور ان کی بیماریوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا۔ یہ ڈیٹا ایک الگورتھم میں ڈالا گیا، جو مختلف بیماریوں کے ساتھ جڑی علامات کو سیکھتا ہے اور پھر زبان کی تصویر دیکھ کر بیماری کی تشخیص کرتا ہے۔
تشخیص کا عمل
یہ اے آئی ماڈل بنیادی طور پر زبان کی تصویر کو اسکین کرتا ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں جیسے کہ رنگت، نمائش، ساخت، اور سطح کے تجزیے کی بنیاد پر جسم میں بیماریوں کا پتہ لگاتا ہے۔ مثال کے طور پر، زبان کا غیر معمولی رنگ دل یا جگر کے مسائل کی طرف اشارہ کرتا ہے، جبکہ زبان پر سفید نشانیاں معدے کے مسائل یا فنگل انفیکشن کی نشاندہی کر سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ماڈل سے پہلے مرحلے میں بیماریوں کا پتہ لگانا آسان ہو جائے گا، جس سے جلد علاج ممکن ہو سکے گا۔
مستقبل کے امکانات
یہ اے آئی ماڈل صحت کی دیکھ بھال میں ایک نیا انقلاب لا سکتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر کے عام لوگوں تک پہنچائی جا سکتی ہے، جہاں صرف ایک موبائل ایپ کے ذریعے اپنی زبان کی تصویر لے کر لوگ اپنی صحت کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ ماڈل صحت کے شعبے میں ڈاکٹروں کی مدد کرے گا، جس سے تشخیص کی رفتار اور درستگی میں اضافہ ہو گا۔
اس اے آئی ماڈل کی کامیابی دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال کو مزید بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اور بیماریوں کی ابتدائی تشخیص کو عام افراد کے لیے ممکن بنائے گی۔