بچہ کے لیۓ ماں کی گود اس کی پہلی تربیت گاہ ہوتی ہے اس کے بارے میں ہم نے زندگی میں بہت بار سنا ہو گا مگر اس کی حقیقت کو اب سائنس بھی نہ صرف تسلیم کر رہی ہے بلکہ اس حوالے سے جدید ترین تحقیقات کا بھی آغاز ہو چکا ہے
پیرنٹل لرننگ یا ماں کے پیٹ سے سیکھنے سے کیا مراد ہے
بچہ کا ماں کے پیٹ ہی سے سیکھنے کا عمل شروع کر دینا پیرنٹل لرننگ اگرچہ ایک قدرتی عمل ہے مگر اب ماہرین کی تحقیقات کے مطابق ماں بچے کی تعلیم و تربیت کا سلسلہ اپنی کوکھ ہی سے یعنی بچے کی پیدائش سے بھی پہلے شروع کر سکتی ہے
بچہ ماں کے پیٹ میں کیا سیکھ سکتا ہے
کامیاب اور مشہور سائنسدان اینی مرفی پال کے مطابق جدید ترین تحقیقات کے مطابق بچے کے سیکھنے کا عمل ماں کے پیٹ ہی سے شروع ہو جاتا ہے اگرچہ اس بات پر یقین کرنا کافی مشکل لگتا ہے اور نہ ہی زیادہ تر لوگوں نے اس سے قبل اس کے بارے میں سن رکھا ہے تاہم اس حوالے سے اب نئي تحقیقات سامنے آرہی ہیں اور جو باتیں بچہ سیکھتا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہیں
بچہ ماں کی آواز کی شناخت سیکھتا ہے
بچہ چوتھے مہینے سے سننے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے اور اس کے کان بن جاتے ہیں جس کے بعد وہ ماں کی کوکھ ہی میں سننے کے قابل ہو جاتا ہے ۔ جسکے بعد ماں کی کوکھ میں جس آواز سے سب سے زیادہ اس کا واسطہ پڑتا ہے وہ اس کی ماں کی آواز ہوتی ہے جس سے آشنائی اس کے دماغ کو پیدا ہونے سے پہلے ہو جاتی ہے اور وہ اس آواز کو پہچاننے لگتا ہے
بچہ کھانے کے ذائقے کو محسوس کر سکتا ہے
بچہ کے اندر ایسے سینسر پیدا ہو چکے ہوتے ہیں جو کہ اس کو کھانے پینے کی ان چیزوں کے ذائقے سے متعارف کرواتے ہیں جو کہ اس کی ماں دوران حمل کھا رہی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ماں نے دوران حمل جن چیزوں کو کھایا ہوتا ہے بچہ اس کے ذائقے سے پیدائش کے بعد آشنا ہوتا ہے
ماں کو دوران حمال اپنی غذا کے حوالے سے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور اس کو چاہیے کہ وہ ایسی غذا استعمال کرۓ جو اس کے لیۓ اور اس کے بچے کے لیۓ بھی مفید ہو
غذا کے انتخاب کے لیۓ حاملہ عورت کو چاہیے کہ اپنی گائنا کولوجسٹ سے رابطہ کریں جو اس کے معائنے کے بعد اس کے لیۓ ایسی متوازن غذا کا چارٹ بنا کر دے گی جو مفید ہو گا ماہر کائنا کو لوجسٹ اور ماہر غذا سے رابطے اور اپائنٹمنٹ کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں
بچہ ماں کی زبان سیکھ لیتا ہے
سال 2009 میں سامنے آنے والی ریسرچ کے مطابق بچہ ماں کی کوکھ میں جو زبان لوگوں کو بولتے ہوۓ سنتا ہے وہی زبان سیکھ لیتا ہے خاص طور پر اس کی سب سے پہلی تعلیم اس کی مادری زبان میں ہوتی ہے جو وہ اپنی ماں کو بولتے ہوۓ سنتا ہے
ماہرین کے مطابق بچہ کے رونے کا انداز بھی اس کی ماں کی مادری زبان کے انداز میں ہوتا ہے جس کووہ ماں کی کوکھ میں سنتا ہے
ماں سے سیکھے جانے والے علم
اگر ماں بچہ کو اپنی کوکھ میں لے کر قرآن کی جن آیات کی تلاوت باقاعدگی سے کرتی ہے وہ بچے کے لاشعور میں محفوظ ہوتی رہتی ہیں جب بچے کی تعلیم کا وقت شروع ہوتا ہے تو قرآن کی یہ آیات جو اس کے لاشعور میں محفوظ ہوتی ہیں جلد یاد ہو جاتی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہوتی ہیں کہ بچہ کی تعلیم کا عمل ماں کی کوکھ ہی سے شروع ہو جاتا ہے
ماں بچہ کو کوکھ میں کیا کیا سکھا سکتی ہے
ماں اپنی کوکھ ہی کو بچے کی پہلی درس گاہ بنا کر اس کو بہت کچھ ایسا سکھا سکتی ہے جو کہ عملی زندگی میں بہت معاون ثابت ہو سکتا ہے جس کے لیۓ وہ مختلف طریقے استعمال کر سکتی ہے جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے
چھونے کے ذریعے
جب ماں اپنے پیٹ کو حمل کی حالت میں چھوتی ہے اور مختلف انداز سے اور مختلف چیزوں سے اپنے پیٹ کو چھوتی ہے تو اس لمس کو نہ صرف بچہ محسوس کر سکتا ہے بلکہ اس کی شناخت بھی کر سکتا ہے اس وجہ سے ماں اپنے بچے کو جب چھوتی ہے تو بچہ ان چیزوں کی نہ صرف شناخت کرتا ہے بلکہ یاد بھی رکھتا ہے
بصارت کے ذریعے
ماہرین کے مطابق بچہ ماں کی کوکھ ہی میں قدرتی اور مصنوعی ان تمام چیزوں کو جن کو ماں دیکھتی ہے محسوس کر سکتا ہے بلکہ باہرین کا یہاں تک کہنا ہے کہ بچہ کو لوگوں کی شکلیں بھی دھبے کی صورت میں ماں کی کوکھ ہی میں محسوس ہوتی ہیں اس وجہ سے جن چیزوں سے ماں بچے کو آشنا کرنا چاہتی ہے اگر ان کو دیکھے گی تو بچہ بھی ان چیزوں کو یاد رکھ سکے گا
جزبات کے ذریعے
ماں کی جزباتی حالت بچے کی ذہنی اور جسمانی نشونما میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اگر ماں جزباتی طور پر مستحکم ہو گی تو بچہ بھی ایک متوازن شخصیت کا مالک ہو گا جب کہ ماں کا ڈپریشن میں اور پریشانی میں مبتلا ہونا بچے کو بھی عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے