بچہ دانی میں رسولی کے شکایت آج کل ہر دوسری عورت کو ہو رہی ہے اس حوالےسے ماہرین کے مطابق یہ عورتوں میں بلوغت سے لے کر مینو پاز تک کے دور میں کسی بھی وقت ہو سکتی ہے اگرچہ ماہرین بچہ دانی میں رسولی کے بننے کے حقیقی سبب کو بتانے میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکے مگر ان کا اندازہ ہے کہ جسم میں ایسٹروجن نامی ہارمون کی زيادتی کے سبب بچہ دانی میں رسولی بن سکتی ہے
بچہ دانی میں رسولی سے کیا مراد ہے
بچہ دانی میں رسولی سے مراد بچہ دانی میں بنے والی گوشت کی وہ گولیاں ہیں جو مختلف سائز کی ہو سکتی ہیں یہ اکثر خواتین میں بلوغت کے عمل کے بعد بننا شروع ہو جاتی ہیں مگر زیادہ پر خواتین میں یہ رسولیاں وقت کے ساتھ خود بخود ختم ہو جاتی ہیں اور ان کو کسی قسم کے علاج کی ضرورت نہیں پڑتی ہے
مگر 10 سے 15 فی صد خواتین ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے اندر یہ رسولیاں بغیر علاج کے ختم نہیں ہوتی ہیں اور سائز میں بڑھنے کے سبب مختلف قسم کی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہیں
بچہ دانی میں رسولی کی علامات
بچہ دانی میں رسولی کی ہر خاتون میں مختلف علامت ظاہر ہو سکتی ہے اس کا بنیادی سبب ان رسولی کا سائز اور نوعیت ہو سکتی ہے جس کے اثرات جسم پر مختلف انداز میں ظاہر ہو سکتے ہیں مگر کچھ ایسی علامات جس کا سامنا تقریبا ہر خاتون کو رسولی کی موجودگی کے سبب کرنا پڑ سکتا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہو سکتا ہے
ماہواری کے دوران بہت زيادہ بلیڈنگ ہونا
پیٹ کے نچلے حصے میں درد کا ہونا
ماہواری کے دوران شدید درد اور اینٹھن کا ہونا
بار بار پیشاب کی حاجت محسوس ہونا
ماہواری کا زیادہ دنوں تک جاری رہنا
پیٹ کے نچلے حصے کا پھولا ہوا ہونا
بچہ دانی میں رسولی کی تشخیص کا طریقہ
عام طور پر ماہواری میں تکلیف اور حمل کے نہ ٹہر سکنے کی صورت میں ماہر امراض نسواں معائنے کے بعد اس بیماری کی تشخیص علامات کی بنا پر کر سکتی ہے مگر حتمی فیصلے کے لیۓ اس کو کچھ میڈیکل ٹیسٹ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
الٹراساونڈ
الٹراساونڈ میں ہائی فریکونسی آواز کی لہروں کے ذریعے بچہ دانی کی تصویر اسکرین پر حاصل کی جا سکتی ہے جس کو دیکھ کر ماہر امراض نسواں رسولی کی موجودگی اور اس کی تعداد اور سائز کے بارے میں فیصلہ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ وجائنا کے راستےہونے والے الٹرا ساونڈ کے ذریعے زيادہ بہتر طریقے سے بچہ دانی کی جانچ کی جا سکتی ہے
ایم آر آئی
پیٹ کے نچلے حصے کے ایم آر آئی سے بھی بچہ دانی میں رسولی کی موجودگی کی جانچ کی جا سکتی ہے ایم آر آئی کے ذریعے پیٹ کے تمام حصوں کی ایک مکمل تصویر حاصل ہو سکتی ہے جس سے ان رسولیوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات سامنے آسکتی ہیں
سسٹ اور رسولی میں فرق
ماہرین کے مطابق تقریبا ایک جیسی علامات کے ساتھ سسٹ اور رسولی دو مختلف تکالیف ہیں سسٹ درحقیت پانی کی وہ تھیلیاں ہوتی ہیں جو کہ خواتین کی اووریز میں موجود ہو سکتی ہیں ان کے بننے اور ٹوٹنےکا عمل تیزی کے ساتھ ہوتا ہے اور اکثر خواتین کے اندر ماہواری کے آنےکے بعد یہ سسٹ خود بخود ختم بھی ہو جاتی ہے یا ان کا سائز تبدیل بھی ہو سکتا ہے تاہم یہ بھی ماہواری میں بے قاعدگی ، ماہواری کے دوران درد اور حمل کے نہ ٹہرنے کا ایک سبب ہو سکتا ہے
جب کہ رسولی گوشت سے بنی گولی ہوتی ہےجو کہ بچہ دانی میں موجود ہوتی ہےاور اس کے سائز کے بڑھ جانے کی صورت میں بچہ دانی کی شکل تبدیل ہو سکتی ہے اور ماں بننے کے عمل میں دشواری ہو سکتی ہے
بچہ دانی میں رسولی کا گھریلو علاج
بچہ دانی میں رسولی کا علاج اس کے سائز اور نوعیت پر منحصر ہوتی ہے تاہم کچھ گھریلو ٹوٹکوں کا استعمال اس کے علاج کے حوالے سے مفید ثابت ہو سکتے ہیں جو کہ کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
ایکو پنچر طریقہ علاج
یوگا
مساج
درد کی صورت میں ٹکور (تاہم اگر ماہواری کے دوران بلیڈنگ زیادہ ہو تو اس طریقہ علاج سے پرہیز کرنا چاہیے )
گوشت اور چکنائی والی غذاؤں سے پرہیز
سبزیوں اور مچھلی کا استعمال مفید ثابت ہو سکتا ہے
وزن کم کرنا اور ذہنی دباؤ سے بچنا بھی رسولی کو کم کرنے مین معاون ثابت ہو سکتا ہے
میڈیکل علاج
اس کے علاوہ رسولی کو کم کرنے کے لیۓ ڈاکٹر ہارمون کے نظام کو بہتر کرنے والی ادویات کے استعمال سےبھی مدد لیتے ہیں اس صورت میں اکثر رسولی کا سائز بڑھنے کے بجاۓ کم ہونے لگتا ہے ۔ اس کے علاوہ ماہواری کے دوران زيادہ بلیڈنگ اور درد کو کم کرنے والی ادویات بھی دی جاتی ہیں تاہم ان کے استعمال کا رسولی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے
سرجری
اگر رسولی کا سائز دواؤں سے کم نہ ہو رہا ہو اور اس کے سائز مین مستقل اضافہ ہو رہا ہو جو کہ بچہ دانی کی شکل کو بھی خراب کرنے کا باعث بن رہا ہو تو اس صورت مین ڈاکٹر دو قسم کی سرجری کر سکتے ہیں ایک لیپروسکوپی جس میں لیزر کے ذریعے پیٹ میں چھوٹےکٹ لگا کر رسولی کو توڑ کر علیحدہ کر دیا جاتا ہے لیکن یہ اسی صورت مین ممکن ہے جب کہ رسولی کا سائز چھوٹا ہو ۔ اس آپریشن کے بعد دوبارہ سے بھی رسولی کے بن جانے کا امکان موجود ہوتا ہے
اس کی دوسری صورت ہسٹریک ٹومی ہوتی ہے جس میں رسولی کے سائز کے بڑے ہونے کی صورت میں بچہ دانی کے سمیت رسولی کو جسم سے علیحدہ کر دیا جاتا ہے مگر اس آپریشن کی صورت میں ہمیشہ کےلیۓ عورت ماں بننے کی صلاحیت کھو بیٹھتی ہے
اکثر گھرانوں میں کم عمر بچیوں کو گائنی کی ڈاکٹر کے پاس لے جانے کو معیبوب سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ سے شادی سے پہلے علامات کے باوجود اس بیماری کی تشخیص نہیں ہو سکتی جو کہ شادی کے بعد بڑی پیچیدگیوں کی صورت میں سامنے آتی ہیں اس وجہ سے اگر آپ کی بچی کے اندر اس حوالے سے کوئی علامات موجود ہوں اور آپ ماہر امراض نسواں کے پاس جانے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہوں تو اس کے لیے ماہر ڈاکٹروں سے آن لائن مشاورت بھی لی جا سکتی ہے جس کے لیے مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں