بچوں میں ذیابیطس ایک ایسی حالت ہے جس میں آپ کے بچے کا جسم اب ایک اہم ہارمون (انسولین) پیدا نہیں کرتا ہے۔ آپ کے بچے کو زندہ رہنے کے لئے انسولین کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا انسولین کو انجکشن یا انسولین پمپ سے جسم میں داخل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ذیابیطس میں مبتلا ہونے والے بچوں اور نوجوانوں میں زندگی بھر صحت کے چیلنجوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس کی تحقیق۔۔۔۔
نیشنل ذیابیطس سٹیٹسٹکس رپورٹ 2020 ٹرسٹڈ سورس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں 20 سال سے کم عمر کے تقریبا 210,000 بچوں اور نوعمروں میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس ٹائپ 2 ذیابیطس کے مقابلے میں نوجوانوں میں بہت زیادہ عام ہے۔ تاہم نوجوانوں میں دونوں اقسام کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ 2014–2015 میں ڈاکٹروں نے 10 سے 19 سال کی عمر کے تقریبا 18,291 بچوں میں ٹائپ 1 ذیابیطس اور تقریبا 5,758 نوجوانوں میں ٹائپ 2 شوگر کی تشخیص کی تھی۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کی رپورٹ کے مطابق ہر سال ٹائپ 1 شوگر کی شرح میں 1.8 فیصد اضافہ ہو رہا ہے اور ٹائپ 2 شوگر کی شرح میں 4.8 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
ذیابیطس کی شکلیں۔
ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 شوگر مختلف حالات ہیں، لیکن یہ دونوں جسم کے انسولین کے استعمال کو متاثر کرتے ہیں۔عام طور پہ ٹائپ 1 بچوں میں زیادہ عام ہے، دونوں اقسام بچوں اور نوعمروں کو متاثر کر سکتی ہیں۔مزید معلومات اور مشورے کے لیے بااعتماد تجربہ کار ڈاکٹر سے مرہم پہ رجوع کریں یا 03111222398 پہ کال کریں۔
ٹائپ 1 ذیابیطس۔
بچوں میں ٹائپ 1 شوگر، جسے پہلے نوعمر ذیابیطس کہا جاتا تھا، اس وقت ہوتی ہے جب لبلبہ انسولین پیدا کرنے کے قابل نہیں ہوتا ہے۔ انسولین کے بغیر، شوگر خون سے خلیوں میں سفر نہیں کر سکتی، اور خون میں شکر کی اعلی سطح پیدا ہوسکتی ہے۔
لوگوں کو ابتدائی بچپن سے بلوغت تک کسی بھی عمر میں ٹائپ 1 شوگر ہو سکتی ہے، لیکن تشخیص کے وقت اوسط عمر 13 سال ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 20 سال سے کم عمر کے بچوں میں ٹائپ 1 کی تشخیص 85 فیصد تک ہوتی ہے۔
بچوں میں ٹائپ 1 ذیابیطس کی علامات۔
بچوں میں ٹائپ 1کی علامات عام طور پر تیزی سے پیدا ہوتی ہیں، اور ان کی علامات میں شامل ہو سکتے ہیں۔
پیاس میں اضافہ۔
بار بار پیشاب کرنا، بچے کا بستر گیلا کرنا۔
انتہائی بھوک لگنا۔
وزن میں کمی ہونا۔
تھکاوٹ ہونا۔
چڑچڑاپن یا طرز عمل تبدیل ہو جاتا ہے۔
پھل دار مہک والی سانس ہونا۔
ٹائپ1 کی علامات کی جلد شناخت کرنا ضروری ہے۔ کنٹرول کیے بغیر شوگر کی وجہ سے خون میں شکر کی اعلی سطح اور پانی کی کمی خطرناک ہوسکتی ہے اور بچوں کو پیڈیاٹرک ایمرجنسی روم یا کریٹیکل کیئر یونٹ میں انسولین اور ڈرپ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں آپ بچوں کے ڈاکٹر سے مرہم پہ اپوائنٹمنٹ بک کروائیں۔
خطرناک علامات۔
شوگریو کے سے 2012 کے ایک سروے کے مطابق صرف 9 فیصد والدین اپنے بچوں میں ٹائپ 1 کی چار اہم علامات کی شناخت کر سکے تھے۔ 2013 تک یہ تعداد بڑھ کر 14 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ کچھ بچوں کو اس وقت تک تشخیص نہیں ہوتی جب تک کہ ان کی علامات پہلے سے ہی شدید نہ ہوں۔ دیر سے تشخیص حاصل ہونا بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
بچوں میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے اسباب۔
ٹائپ1کی اصل وجہ نامعلوم ہے۔ لیکن ٹائپ 1 کے شکار زیادہ تر افراد میں جسم کا مدافعتی نظام ہے ، جو عام طور پر نقصان دہ بیکٹیریا اور وائرس سے لڑتا ہے،غلطی سے لبلبے میں انسولین پیدا کرنے والے (آئلیٹ) خلیات کو تباہ کر دیتا ہے۔ اس عمل میں وراثیات اور ماحولیاتی عوامل کردار ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
ایک بار جب لبلبے کے آئلیٹ خلیات تباہ ہو جاتے ہیں، تو آپ کا بچہ بہت کم یا انسولین پیدا نہیں کرتا۔ انسولین توانائی کے لئے شکر (گلوکوز) کو خون کے بہاؤ سے جسم کے خلیوں میں منتقل کرنے کا اہم کام انجام دیتی ہے۔ جب کھانا ہضم ہوتا ہے تو چینی خون کے بہاؤ میں داخل ہوتی ہے۔ کافی انسولین کے بغیر، چینی آپ کے بچے کے خون میں بنتی ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے آپ ذیابیطس کے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
خطرے کے عوامل۔
ٹائپ 1 ذیابیطس اکثر بچوں میں ہوتی ہے لیکن یہ کسی بھی عمر میں ہوسکتی ہے۔ بچوں میں ٹائپ 1 ذیابیطس کے خطرے کے عوامل میں شامل ہیں۔
خاندانی تاریخ۔
ٹائپ1ذیابیطس کے شکار والدین یا بہن بھائیوں کے ساتھ کسی کا بھی اس حالت میں مبتلا ہونے کا خطرہ قدرے بڑھ جاتا ہے۔
وراثیات۔
کچھ جین ٹائپ1ذیابیطس کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
نسل۔
امریکہ میں ٹائپ 1ذیابیطس دیگر نسلوں کے بچوں کے مقابلے میں سفید فام بچوں میں زیادہ عام ہے۔اب یہ پاکستان میں بھی عام ہے۔
کچھ وائرس۔
مختلف وائرسوں کی وجہ سے یہ آئی لیٹ خلیوں کی تباہی کو بڑھاسکتی ہے۔
بچوں میں ٹائپ 1 ذیابیطس کی پیچیدگیاں۔
ٹائپ1ذیابیطس آپ کے جسم کے بڑے اعضاء کو متاثر کر سکتی ہے۔ زیادہ تر وقت بچے کے خون میں شکر کی سطح کو معمول پہ رکھنا بہت سی پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔
دل اور خون کی شریانوں کی بیماری۔
ذیابیطس آپ کے بچے میں خون کی شریانوں کو تنگ کرنے، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور بعد کی زندگی میں فالج جیسے حالات پیدا ہونے کے خطرے کو بڑھاسکتی ہے۔
اعصابی نقصان۔
اضافی چینی چھوٹی خون کی نالیوں کی دیواروں کو زخمی کر سکتی ہے جو آپ کے بچے کے اعصاب کو پرورش دیتی ہیں۔ اس سے جھنجھناہٹ، بے حسی، جلن یا درد ہوسکتا ہے۔ اعصابی نقصان عام طور پر طویل عرصے میں ہوتا ہے۔
گردے کو نقصان۔
ذیابیطس گردوں میں خون کی شریانوں کے بے شمار چھوٹے ویسلز کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو آپ کے بچے کے خون سے فضلہ فلٹر کرتے ہیں۔
آنکھوں کو نقصان۔
ذیابیطس آنکھ کے ریٹینا کی خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے بینائی کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
آسٹیوپوروسس ۔
ذیابیطس ہڈیوں کی معدنی کثافت کو کم کر سکتی ہے، جس سے آپ کے بچے میں بالغ ہونے سے پہلے آسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بچوں میں ذیابیطس کی جلد از جلد شناخت اور علاج کے لئے باقاعدگی سے چیک اپ خاص طور پر بہت اہم ہیں۔ اگر آپ کو اپنے بچے کی صحت کے بارے میں کوئی خدشات ہیں تو بچوں کے ماہر ڈاکٹر سے اپوائنٹمنٹ بک کروائیں۔صحت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں۔
Android | IOS |
---|---|