شادی کے بارے میں ازدواجی ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ یہ وہ لڈو ہے جو کھاتا ہے وہ بھی پچھتاتا ہے اور جو نہیں کھاتا وہ بھی پچھتاتاہے ۔ ہمارے معامشرے میں عام طور پر لڑکی کی پیدائش کے بعد سے ماں اس کا جہیز بنانا شروع کر دیتی ہے اور یہی حال لڑکے کا بھی ہوتا ہے جس کے سر پر سہرا سجانے کے خواب اسی وقت سے دیکھنے شروع ہو جاتے ہیں جب وہ پاؤں پاؤں چلنے کے ہی قابل ہوتا ہے
مردوں کے لیۓ شادی کی بہترین عمر
گیلپ سروے کی ایک رپورٹ کے مطابق مردوں کی شادی کی بہترین عمر 27 سے 30 سال قرار دی گئي ہے ۔ اس کا سبب ماہرین کے مطابق یہ ہے کہ اس عمر میں مرد جسمانی طور پر اپنی صحت کے عروج پر ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ نفسیاتی حوالے سے بھی مضبوط ہو چکا ہو تا ہے ۔
ذمہ داریوں کے حوالے سے اس کو اس بات کی صلاحیت حاصل ہو جاتی ہے کہ وہ اپنے حقوق و فرائض ادا کر سکے ۔ اس عمر میں شادی کے مرد کی زندگی اور صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں
برمنگھم میپل کلینک کے کیری کدوائک نے اس حوالے سے ایک نظریہ پیش کیا جس کو انہوں نے گولڈی لاک تھیوری کا نام دیا جس میں ان کا یہ کہناتھا کہ شادی کے لیۓ بہترین عمر 27 سال سے 32 سال کے درمیان ہے
اس کا سبب بتاتے ہوۓ ان کا یہ کہنا تھا کہ اس عمر میں مرد اتنا میچور ہو چکا ہوتا ہے کہ اصل ذہنی ہم آہنگی اور بچپن کی جزباتیت میں فرق تلاش کر سکے ۔اس کے ساتھ ساتھ اس عمر کے مرد ایڈجسٹ کرنے اور تعلقات کو نبھانے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیتے ہین
عورتوں کے لیۓ شادی کی بہترین عمر
عام طور پر ہمارے معاشرے میں لڑکی کی شادی کم عمری میں کرنے کا رواج ہے لوگوں کی یہ کہاوت ہے کہ کم عمر لڑکی پانی کی طرح ہوتی ہے اس کو جس برتن میں ڈالو وہ اس حالت میں ڈھل جاتی ہے
15 سال سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کی شادی ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے مگر اس حوالے سے ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ یہ عمر لڑکی کی اپنی نشو نما کی ہوتی ہے مگر کم عمری میں شادی اور اسکے بعد ٹہرنے والے حمل کے سبب لڑکی کی اپنی نشو نما ادھوری رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے 30 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے لڑکی 50 سال کی بوڑھی عورت لگنے لگتی ہے
تاہم اس حوالے سے گیلپ سروے کے مطابق لڑکی کی شادی کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان ہوتی ہے ۔ اس عمر میں لڑکی کی نشو نما مکمل ہو چکی ہوتی ہے ۔ اس عمر کی لڑکیاں ازدواجی ذمہ داریوں کی تکمیل کے قابل ہوتی ہیں
اس کے علاوہ اس عمر میں لڑکیاں حمل ٹہر جانے کی صورت میں بھی اس قابل ہوتی ہیں کہ اس کو سنبھال سکیں ۔ ایک محتاط جائزے کے مطابق 20 سے 25 سال کی عمر کی خواتین کے حمل کے ضائع ہونے کے امکانات 15 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کے مقابلے میں 25 فی صد تک کم ہوتے ہیں
اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کے مطابق خواتین کے لیۓ محفوظ حمل کی عمربھی 20 سے 30 سال تک ہے اس وجہ سے یہی عمر خواتین کی شادی کے لیۓ بہترین ہوتی ہے
میاں بیوی کے درمیان عمر کا کتنا فرق ہونا چاہیۓ
عام طور پر ہمارے ملک میں شادی کے لیۓ لڑکی کا لڑکے سے چھوٹے ہونے کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ اس کی توجیح پیش کرتے ہوۓ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے میں جلد بوڑھی ہو جاتی ہین
اور اب اس بات کو میڈیکل کےماہرین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ہارمون کی تبدیلی کے سبب خواتین مردوں کے مقابلے میں جلد بوڑھی لگنا شروع ہو جاتی ہیں۔
تاہم اس حوالے سے اب تک کوئی مستند تھیوری سامنے نہیں آسکی ہے کہ میاں بیوی کی عمر میں کتنا فرق کامیاب ازدواجی زندگی کا باعث ہو سکتا ہے
ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق اگر میاں بیوی کی عمر میں کم از کم 15 سال تک کا فرق ہوتو اس کے نتیجے میں مرد کی جنسی زندگی کو طاقت ملتی ہے اور وہ خود کو زیادہ جوان محسوس کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ مرد کم عمر عورت سے شادی کے خواہان ہوتے ہیں
سوئڈن میں ہونے والی ایک ریسرچ کے مطابق عورت کا مرد سے 6 سال تک چھوٹا ہونا ایک مثالی فرق ہے اور اس فرق والے جوڑوں میں شادی کے بعد بچوں کی پیدائش بھی زیادہ متوقع ہوتی ہے اور ان کے درمیان باہمی تعلقات بھی مضبوط اور دیر پا ہوتے ہیں