بریسٹ فیڈنگ کا عمل اور تجربہ بہت سے ماؤں کے لیے مشکل ہوسکتا ہے۔نئی ماؤں کو اکثر دودھ پلانے کے بارے میں مختلف مشورے ملتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ حقیقی طور پر مددگار بننے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے چند موضوعات ایسے ہیں جو ،دودھ پلانے کے معاملے میں گرم بحث اور غلط معلومات کی طرف لے جاتے ہیں۔
بہت سی نئی مائیں، جو دودھ پلانا شروع کرتی ہیں، اپنے آپ کو “پرانی بیویوں کی کہانیوں” کی طرح اور دودھ پلانے کے بارے میں ایسی خرافات کا سامنا کرتی ہیں جن کی سائنسی بنیاد پہ کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اکثر، انہیں سچائی حاصل کرنے کے لیے بریسٹ فیڈنگ کی غلط معلومات کے بارے میں جاننا پڑتا ہے۔ دودھ پلانے کے بارے میں عام خرافات موجود ہیں۔انٹرنیٹ اور میڈیا پر ملے جلے پیغامات کے ساتھ، بہت ساری معلومات دستیاب ہیں اور زیادہ تر معلومات نئی ماں کو الجھا سکتی ہیں۔
: بریسٹ فیڈنگ کے بارے میں دس خرافات اور حقیقت
بریسٹ فیڈنگ کے بارے میں اس وقت خرافات کو ختم کرنا بہت ضروری ہے اور موجود کچھ غلط معلومات کو نظر انداز کیا جائے تاکہ ماں اور بچے پریشانی سے بچ سکیں۔
غلط فہمی۔
بچے فطری طور پر جانتے ہیں کہ دودھ کیسے پینا ہے۔
حقیقت۔
آپ کا بچہ پیدائشی بھوکا بے چینی اور اضطراب کے ساتھ پیدا ہوتا ہے جو ان کو دودھ پلانے میں مدد کر سکتا ہے، جیسے ایک چوسنے والی بے چینی اور چوسنے کی بے قراری بچے کی جبلت میں شامل ہے۔ کسی بھی چیز کو چوسنا جو ان کے منہ آجائے ان کی فطرت ہوتی ہے۔ بچہ ان فطری جبلتوں کے ساتھ پیدا ہوا ہوتا ہے، لیکن وہ خود سے دودھ پینے میں کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک کہ ماں اس کا منہ ساتھ نہیں لگائے گی۔ دودھ پلانا بچے اور ماں دونوں کو سیکھنا بہت ضروری ہے۔
غلط فہمی۔
اگر آپ کے نپل کا سائز اور شکل ٹھیک نہیں ہے تو آپ دودھ نہیں پلا سکتی ہیں۔
حقیقت۔
ہر عورت کی چھاتی اور نپل مختلف سائز کی ہوتی ہیں۔ بریسٹ فیڈنگ کے لیے کوئی آئیڈیل چھاتی نہیں ہوتی ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ ہر بچہ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ان کے منہ، ہونٹوں اور زبان وغیرہ کا سائز مختلف ہوتا ہے۔ ماں اور بچے کے درمیان جسمانی رابطہ ہی دودھ پلانے کے بہتر تجربے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
غلط فہمی۔
دودھ بنانے کے لیے دودھ پینا پڑتا ہے۔
حقیقت۔
دودھ پینے کا عورت کے چھاتی کے دودھ کی پیداوار سے بہت کم تعلق ہوتا ہے۔ چاہے ماں دودھ پیتی ہو یا نہیں، اس کا چھاتی کے دودھ کی فراہمی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ لیکن ماں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے لیکوئیڈ سے ہائیڈریٹ رہیں اور اچھی طرح سے صحت مند غذا کھائیں۔
جسم چھاتی کے دودھ میں شامل کرنے کے لیے آپ کے جسم سے ہی ضروری غذائی اجزا نکالے گا۔ اگر ایک ماں غذائیت سے بھری خوراک نہیں لے گی تو کمزوری کا شکار ہوجائے گی۔بچے کو غذائی اجزاء ماں کے جسم سے ملتی ہے ،ماں کا اچھی غذا کا لینا بہت ضروری ہے۔
غلط فہمی۔
دودھ پلانا ہمیشہ تکلیف دیتا ہے۔
حقیقت۔
بریسٹ فیڈنگ سے شاذ و نادر ہی تکلیف ہوتی ہے۔ آپ کے نپل اس وقت حساس ہو سکتے ہیں جب آپ دودھ پلانا شروع کرتی ہیں کیونکہ پیدائش کے بعد ہارمون کی سطح میں اضافہ اور دودھ پلانے کے دوران آپ کے بچے کے ساتھ رابطے میں اضافہ ہوتا ہے۔ نپل کی حساسیت معمول کی بات ہوتی ہے، نپل کی درد کی وجہ میں سب سے عام وجہ ایک غلط پوزیشن ہے اور اسے ڈاکٹر کے مشورے سے کم کیا جاسکتا ہے۔
غلط فہمی۔
بہت سی خواتین کافی حد تک چھاتی کا دودھ نہیں بنا پاتی ہیں۔
حقیقت۔
زیادہ تر خواتین کا قدرتی طور پہ چھاتی کا دودھ بنتا ہے۔ بہت سی خواتین ایسی ہیں جو یہ سوچتی ہیں کہ وہ اپنے بچے کی ضروریات کے لیے کافی دودھ نہیں بنا پاتی ہیں مگر ایسا نہیں ہے۔ آپ اپنی چھاتیوں کی جسامت پر توجہ دینے کے بجائے،بچے کی طرف توجہ دیں۔بس ان علامات پر توجہ دیں کہ بریسٹ فیڈنگ آپ اور آپ کے بچے کی صحت کے لیے بہت اچھا ہے۔
غلط فہمی۔
چھاتی کا دودھ شروع ہونے سے پہلے کے دنوں میں کافی دودھ نہیں بنتا ہے۔
حقیقت۔
عام حالات میں ایک نئی ماں پیدائشی بچے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی حد تک دودھ بناتی ہے۔ ایک پیدائشی بچے کا پیٹ ماربل کے سائز کا ہوتا ہے۔ پیدائش کے بعد کے پہلے دو دنوں میں، اگر بچہ 24 گھنٹے کے عرصے میں کم از کم آٹھ بار دودھ پی رہا ہوتا ہے، تو ماں کا جسم تقریباً پانچ ملی لیٹر دودھ بنائے گا۔
جو بظاہر بہت کم ہے ،لیکن بچے کا پیٹ بھرنے اور پیٹ کے لیے بہترین ہے۔جیسا کہ بچہ باقاعدگی سے دودھ پینا جاری رکھے گا تو ماں کے جسم کو دودھ کی مقدار بڑھانے کا اشارہ ملے گا کیونکہ بچے کی ضروریات اس کا تقاضا کرتی ہیں۔
غلط فہمی۔
یہ تعین کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ بچے کو ماں کا دودھ کتنا مل رہا ہے۔
حقیقت۔
یہ سچ ہے کہ دودھ بچے کو دودھ پینے کے کسی بھی وقت میں صحیح مقدار کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔مگر ایسی علامات بھی ہیں کہ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کو کافی دودھ مل رہا ہے، جس سے بچے کے وزن کا بڑھنا اور ڈائپر کا استعمال (پیشاب اور پاخانہ) سے اندازہ کیا جا سکتا ہے۔
بریسٹ فیڈنگ کی صحیح مقدار اہم نہیں ہے ،کیونکہ کسی بھی خوراک کے ساتھ، چھاتی کے دودھ کی مقدار اور ساخت میں تبدیلی آتی ہے۔ اہم حصہ یہ ہے کہ آیا وزن میں مناسب اضافہ ہورہا ہے اور ڈائپر کا استعمال کتنا ہے۔ بچے کو ماں کا دودھ کتنا مل رہا ہے اس کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
غلط فہمی۔
پاؤڈر فارمولہ دودھ ماں کے دودھ جیسا ہی ہے۔
حقیقت۔
یہ بالکل غلط ہے۔ فارمولہ بالکل بھی ماں کے دودھ کا نعم البدل نہیں ہے۔ فارمولہ کھانے سے زیادہ “دوائی” کی طرح ہوتا ہے۔ اگر آپ کے بچے کو کچھ وجوہات کی بنا پر فارمولہ کی ضرورت ہے، تو یہ ٹھیک ہے۔ مگر بہترین صرف ماں کا دودھ ہے۔
بریسٹ فیڈنگ بچے کے لیے مثالی خوراک ہے ،کیونکہ ماں کا دودھ بچے کی آنتوں کے عام سوراخوں کو کوٹنگ کرتا اور بند کر کے آپ کے بچے کے پیٹ کو کھانے کے لیے تیار کرتا ہے۔ ماں کا دودھ آپ کے بچے کے نظام ہضم کو بہتر بناتا ہے۔اکثر بچے جو چھاتی کا دودھ پیتے ہیں ان کو گیس کم محسوس ہوتی ہے۔ بریسٹ فیڈنگ آپ کے بچے کو بیمار ہونے سے روکنے میں مدد کرتا ہے۔
غلط فہمی۔
اگر آپ دوائیں لے رہی ہیں تو آپ کو دودھ نہیں پلانا چاہئے۔
حقیقت۔
یہ بات درست نہیں ہے۔ اس سوال کے بارے میں آپ کو بات کرنے کی ضرورت ہے۔دودھ پلانے کے دوران کوئی نئی یا کوئی بھی دوا لینے میں ہمیشہ آپ ڈاکٹر کا مشورہ ضرور شامل کریں۔
غلط فہمی۔
سوئے ہوئے بچے کو دودھ پلانے کے لیے نہ جگائیں۔
حقیقت۔
پیدائش کے بعد پہلے دو دنوں میں، آپ کا بچہ بہت سوئے گا۔ بریسٹ فیڈنگ کا باقاعدہ معمول بنانے اور اپنے بچے کو ضروری توانائی دینے کے لیے، آپ کو اپنے سوئے ہوئے بچے کو جگانے کی ضرورت ہوگی۔ بچے کو ٹائم سے فیڈ کروائیں، اگر وہ سو بھی رہا ہو تب بھی آپ کو چاہیئے کہ وقت سے بچے کو دودھ پلائیں تاکہ ان کی توانائی میں کمی نہ آئے۔
بریسٹ فیڈنگ کا تجربہ ہر ماں کے لیے مختلف ہوتا ہے۔ خواتین کو اپنے دودھ پلانے کے عمل کو جاری رکھنا چاہیئے۔ مجھے امید ہے کہ ان حقائق کو جاننے کے بعد آپ کو دودھ پلانے کے تجربے میں مدد ملے گی اور آپ کسی بھی سوال کا جواب اچھی طرح دے سکیں گے۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں۔
Android | IOS |
---|---|