چالیس سال انسان کی زندگی کی وہ عمر ہوتی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس عمر میں مرد سمجھدار جب کہ عورتیں بوڑھی ہو جاتی ہیں مگر میڈیکل سائنس کے مطابق چالیس سال عمر کا وہ ہندسہ ہوتا ہے جو کہ مردوں اور عورتوں پر مشترکہ طور پر اثر انداز ہوتا ہے اور جسم کے بہت سارے حصوں میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے ایسے ہی کچھ حصوں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے
بال پتلے اور کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں
یہ بات عام طور پر دیکھی گئی ہے کہ جن مردوں کے 30 سال کی عمر تک سر پر گھنے بال ہوتے ہیں 40 سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ان کے سر پر نہ ہونے کے برابر بال رہ جاتے ہیں ۔ خواتین کے بال بھی اس عمر تک پہنچتے پہنچتے پتلے ہو جاتے ہیں اوران کی نشو نما کم ہو جاتی ہے
بنیادی طور پر اس کا سبب میٹا بولزم کا سست ہو جانا ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے نۓ بالوں کی نشو نما کم ہو جاتی ہے جب کہ پرانے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں ۔ اس مسلے پر قابو پانے کےلیۓ سب سے اہم متوازن غذا کا حصول ہے ۔ مناسب وٹامن کا حصول اس مسلے کی شدت کو کم کر سکتا ہے ۔
دودھ اور اس سے بنی چیزوں کی حساسیت میں اضافہ
چالیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ایک اہم تبدیلی جو مردوں اور عورتوں دونوں میں پائی جاتی ہےوہ دودھ والی اشیا سے حساسیت میں اضافہ ہوتی ہے دودھ والی اشیا میں لیکٹوز موجود ہوتا ہے جس کو ہضم کرنے کی ذمہ داری لیکٹیز نامی خامرے کی ہوتی ہے چالیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے اس انزائم کی جسم میں تیاری نہ ہونےکے برابر ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دودھ اور اس سے بنی اشیا معدے میں ہضم نہیں ہو پاتی ہیں اور بھاری پن کا باعث بنتی ہیں
مگر دودھ کیلشیم کے حصول کا ایک بنیادی ذریعہ ہوتا ہے اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ہے اس وجہ سے اس صورتحال میں ایسے دودھ کا استعمال مفید ہو سکتا ہے جس میں لیکٹوز نہ ہو یا پھر دودھ کے ساتھ پرو بائوٹک اجزا کا استعمال لازمی کیا جاۓ
دانتوں کی حساسیت میں کمی واقع ہوتی ہے
عام طور پر دانتوں میں ایک خاص ٹشو کے سبب بچپن اور جوانی میں ٹھنڈا گرم لگنے کی شکایت کا سامنا سب ہی کوکرنا پڑتا ہے مگر جب انسان چالیس سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو ڈینٹم نامی یہ ٹشو غائب ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے دانتوں کی حساسیت میں کمی واقع ہوتی ہے
حقیقت میں یہ ایک برا اثر ہوتا ہے کیوں کہ اسکے بعد دانتوں کے خراب ہونے کا وقت سے پہلے پتہ نہیں چل سکتا ہے اس وجہ سے دانت چالیس سال کی عمر کے بعد خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں اس وجہ سے چالیس سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد باقاعدگی سے دانتوں کا معائنہ دانتوں کے ڈاکٹر سے باقاعدگی سے کروانا ضروری ہے
جسم سکڑنا شروع ہو جاتا ہے
یونی ورسٹی آف آرکنساس آو میڈيکل سائنس میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق 30 سال کی عمرسے انسان کے جسم میں سکڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جو کہ چالیس سال تک کی عمر تک پہنچتے پہنچتے واضح ہو جاتا ہے عام طور پر مرد اس عمر تک پہنچتےپہنچتے ایک انچ تک سکڑ جاتے ہیں جب کہ عورتوں کے سائز میں 2 انچ تک کی کمی واقع ہوتی ہے
تاہم اس سکڑنے کےعمل کو کم کرنے کے لیۓ اچھی کیلشیم اور پروٹین والی غذاؤں کا استعمال اس کو کم کر سکتا ہے
دیکھنے اور سننے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے
چالیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے اکثر افراد کی نظر کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہے ان کو پڑھنے کے لیۓ زیادہ روشنی کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی رنگوں کی شناخت میں بھی کمی واقع ہوتی ہے
اس کے علاوہ چالیس سال کی عمر کے بعد اندرونی کان اور ٹمپینک میمبرین کی ساخت میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے سننے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے
قوت مدافعت مضبوط ہو جاتی ہے
انسان ساری عمر میں مختلف قسم کے وائرس کےحملوں کا شکار ہوتا ہے جس سے مقابلہ کرنے کے لیۓ جسم طاقت حاصل کرتا ہے چالیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے جسم بہت ساری بیماریوں سے مقابلے کی قوت حاصل کر چکا ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کی قوت مدافعت مضبوط ہو چکی ہوتی ہے
ان حالات میں وہ عام طور پر جلد بیماریوں کا شکار نہیں ہوتا ہے اور چھوٹی موٹی بیماریوں کا شکار ہونے سے بچا رہتا ہے