مائیں آج کل کم و بیش اس لیے پریشان نظر آتی ہیں کہ اس کا بچہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھاتا، بس ہر وقت اس کو چاکلیٹ یا ٹافیاں چاہئیں ہوتی ہیں، نہ غذائیت سے بھر پور غذا لیتے ہیں نہ ہی وقت پر کھانا کھاتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو اس میں بچے سے زیادہ ماں کا قصور ہے بچوں کو بھوک لگنے پر بسکٹ یا چاکلیٹ وغیرہ دے دیتی ہیں، انہیں سبزی ،دال یا چاول کی عادت نہیں ڈالتیں، ماں کے ایسا کرنے سے بچے غذائیت بخش غذاؤں سے دور ہوجاتے ہیں۔
انہیں غذائیت سے بھرپور کھانے کا عادی بنانے کے لئے ماں کو خود بھی عملی نمونہ بنناپڑے گا. بچوں کی غذا اور خوراک کے حوالے سے مائیں درج ذیل نکات کو مدنظر رکھیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ آپ کا بچہ ایک بھرپور غذا سے محروم رہ جائے۔اگر آپ بھی اپنے بچے کی خوراک کی وجہ سے فکر مند ہیں یا اس سے متعلق معلومات جاننے کے خواہشمند ہیں تو مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لیے اس نمبر پر کال کریں03111222398
بچے کی پسند کا کھانا بنائیں
یہ ٹھیک ہے کہ ماں کو بچوں کو ہرچیز کھانے کا عادی بنانا چاہیے، مگر اس کے لیےماں کو تحمل سے کام لینا ہو گا۔ بچہ ایک ہی دن میں ماں کی پسند اور مرضی کے مطابق چلنا شروع نہیں کر دے گا۔ بچے پر یہ واضح کر دیں کہ اگر ایک وقت یا ایک دن اس کی پسند کا مینو ہوگا، تو دوسری بار اسے آپ کے دیے ہوئے کھانے کو بھی قبول کرنا ہوگا۔
معیاری کھانے کو ترجیح دیں
بچہ کیا کھا رہا ہے، یہ بات اس سے کہیں زیادہ ضروری ہے کہ وہ کتنا کھا رہا ہے، مثال کے طور پر اگر وہ مٹھی بھر کر ٹافیاں کھا رہا ہے، تو اس کی زائد مقدار بھی اس کے لیے نقصان دہ ہوگی۔ اس کی بہ نسبت اگر وہ اچھے بادام یا کاجو کھا رہا ہے، تو یقینا وہ اس کے لیے مفید ثابت ہوگا۔ اسی طرح اگر وہ گلاس بھر کولڈرنک نہیں پی رہا صرف ایک پیالی شیک پی رہا ہے، تو آپ خود اندازہ لگا سکتی ہیں کہ مقدار اہم ہے یا معیار۔
چھپائیں اور کھلائیں
ماں کی لاکھ کوشش کے باوجود اگر چند ایسی صحت بخش اشیاء ہیں، جو بچہ کھانے پر ہرگز تیار نہیں، تو ماں بھی بچے کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنا شروع کر دے۔ مثلا اگر بچہ دودھ سے بھاگتا ہے، تو یا تو اسے ملک شیک اور کھیر اور کسٹرڈ کی شکل میں دودھ دیں تاکہ کیلشیم کی ضرورت پوری ہوسکے۔
بطور خاندان کھانا
ایک اور پہلو جس کا بچوں کی بھوک بڑھانے کے ساتھ بہت کچھ ہے ، وہ یہ ہے کہ پورا خاندان بیک وقت کھاتا ہے۔ جب بچہ اپنے والدین کو کھاتا دیکھتا ہے تو ان کے طرز عمل کی نقل کرنے کے لئے اس کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
کھانے میں ورائٹی لائیں
بچے بھی بڑوں کی طرح ایک ہی قسم کا کھانا کھاتے کھاتے اکتا جاتے ہیں۔ جیسے اگر آپ بچوں کو روز اُبلا ہوا انڈہ دیتی ہیں، تو ایک دن ان کا دل بھر جاتا ہے، ایسے میں انڈے کو تل کے یا اس کا سینڈوچ بنا کر دیں۔ اسی طرح روزانہ کھچڑی اور دال چاول بھی بچوں کے آگے نہ رکھیں۔ چاولوں کی نت نئی قسم کی ڈشیں بنا کر کھلائیں۔
وقفے وقفے سے کھلائیں
بچوں کا پیٹ عموما جلد ہی بھر جاتا ہے اور پھر کھیل کود میں جلد ہی کھانا ہضم ہونے سے انہیں بھوک بھی لگنے لگتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو دو، دو گھنٹوں کے وقفے سے کھلائیں اور پلائیں۔ جی ہاں یہ ضروری نہیں کہ ہر دو گھنٹے کے بعد آپ اسے کچھ کھانے کے لیے دیں۔
کھانے کو پرکشش بنائیں
کہتے ہیں کہ ’زبان سے پہلے آنکھ کھاتی ہے۔‘ یہ مقولہ بچوں پر تو سو فی صد صادق آتا ہے۔ ظاہر ہے کہ بچوں کو تو کھانے کی افادیت و اہمیت نہیں معلوم ہوتی۔ اس لیے یہ آپ کی ذمے داری ہے کہ بچوں کے کھانے کو ذرا پرکشش بنائیں۔ بچوں کے لیے خوب صورت رنگوں اور ڈیزائن والے برتنوں کا انتخاب کریں۔
کبھی نظر انداز بھی کریں
بچوں کو کھانے کے معاملے میں نظر انداز بھی کرنا چاہیے۔ زبردستی، جبر اور ڈانٹ ڈپٹ سے بچہ کھانا کھا کر بھی مطمئن اور پر سکون نہیں ہو گا۔ آپ جو کچھ بھی اسے کھلانا چاہیں، اس کے لیے اس کو بھوک لگنے کا انتظار کریں۔ اگر ایک دفعہ بچہ بھوکا رہ بھی جائے، تو اس کی صحت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ ہر بچے کی بھوک اور اُن کی پسند و نا پسند ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے ۔آپ کو چاہیے کہ بچوں کو ہر چیز کھانے کی عادت ڈالیں ،تا کہ وہ کسی بھی کھا نے کو دیکھ کر منہ نہ بنائیں۔