مانع حمل کے نام پر آج کل کے جدید دور میں نہ صرف مختلف ادویات اور انجکشن موجود ہیں۔ بلکہ ان تمام چیزوں کا استعمال بہت کامیابی سے کیا جا رہا ہے ۔ لیکن اس بات سے سب متفق ہیں کہ ان تمام ادویات کا استعمال اپنے ساتھ بہت سارے مضر اثرات بھی رکھتا ہے۔اور خواتین کو کئی طبی مسائل میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں
مانع حمل ادویات کے مضر اثرات
ان ادویات کے استعمال کا سب سے پہلا اثرا انسان کے ہارمون کے نظام پر پڑتا ہے۔ جس کی وجہ سے خواتین میں ماہواری کی بے قاعدگی ہونا ایک عام سی بات ہو گئی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ پی سی او اور یوٹرس میں رسولی وغیرہ جیسے مسائل کا بھی سبب یہی مانع حمل ادویات ہو سکتی ہیں۔
قدیم دور میں استعمال کی جانے والی مانع حمل اشیا
اگر تاریخ پر نظر ڈالی جاۓ تو یہ بات پتہ چلتی ہے ۔کہ ہردور میں حمل کو روکنے کے لیۓ خواتین کسی نہ کسی چیز کا استعمال کرتی رہی ہیں۔ قدیم مصر میں 1850 قبل از مسیح میں مصر کے لوگ حمل کو روکنے کےلیۓ شہد اور کیکر کے پتوں کا استعمال کرتے تھے ۔
کیکر کے درخت سے حاصل ہونے والی گوند کو بھی مانع حمل کے لیۓ استعمال کرنے کے شواہد تاریخ سے ملے ہیں ۔یہاں تک کہ اس گوند کا حالیہ دور میں بھی استعمال کئی حمل کو روکنے والی ادویات میں کیا جاتا ہے ۔
اسلام کے بعد مسلمانوں کی تاریخ میں بھی رازی نے اس حوالے سے اپنی کتب میں کئی باب تحریر کیۓ ہیں۔ جس میں خواتین کے لیۓ 20 سے زیادہ طریقے بیان کیۓ گۓ ہیں
اس کے بعد ہندوستان میں ایوویدک طریقہ علاج میں بھی عام گھریلو اشیا کے استعمال سے حمل کو روکنے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ان نسخوں کے متعلق حکماکا یہ ماننا ہے کہ یہ نسخے کارگر ثابت ہوتے ہیں ۔
اس حوالے سےمذید معلومات کے لیۓ یہاں کلک کریں
مانع حمل کے گھریلو ٹوٹکے
تلسی کے پتے
چمپا کے پھولوں کا قہوہ
جو خواتین حمل میں وقفے کی خواہشمند ہوں ۔ان خواتین کو ماہواری کے دنوں کے دوران چمپا کے پھولوں کے قہوۓ کا استعمال دن میں ایک بار کرنا چاہیے ۔اس سے بھی ایک مہینےکے لیۓ حمل کے ٹہرنے کو روکا جا سکتا ہے۔
سوکھا پودینہ
جو خواتین بچے کی پیدائش میں وقفے کی خواہان ہوتی ہیں۔ ان کو چاہیے کہ شوہر سے قربت کے بعد ایک گلاس نیم گرم پانی میں سوکھے پودینے کےپاوڈر کو مکس کر کے پی لیں ۔ یہ مشروب حمل ٹہرنے نہیں دیتا ہے۔ اور اس سے قدرتی طور پر وقفہ ہو جاتا ہے
ارنڈی کے بیچ
ارنڈی کے تازہ بیچ مانع حمل دوا کےطور پر حیرت انگیز اثرات کے حامل ہوتے ہیں ۔ بیچ کو چھیل کر اس میں سے نکلنے والی سفید گری درحقیقت بنیادی طور پر مانع حمل ہوتی ہے۔
اگر ماہواری کے پہلے تین دنوں میں روزانہ صرف تین بیچ چھیل کر کھا لیۓ جائيں۔ تو اس مہینے حمل ٹہرنے کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں۔ اور اگر ماہواری کے پہلے پانچ دن روزانہ ارنڈی کے پانچ بیچ کھاۓ جائيں ۔تو یہ ہمیشہ کے لیۓ حمل کےٹہرنےکے امکانات کو ختم کر دیتے ہیں
اس طریقہ علاج کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے۔ کہ یہ ہر قسم کے مضر اثرات سے محفوظ ہوتے ہیں۔ مگر ان کے استعمال میں اس بات کو لازم ملحوظ خاطر رکھنا چاہیۓ ۔کہ یہ تمام طریقہ علاج اس وقت تک کارگر ہو سکتے ہیں ۔جب تک کہ قدرت کی مرضی ہو ۔ اور اگر قدرت نے کسی روح کے اس دنیا میں آنے کا فیصلہ کر رکھا ہوتا ہے ۔تو پھر اس کو آنے سے روکنا دنیا کی کسی بھی دوا یا ٹوٹکے کے بس میں نہیں ہوتا ہے ۔
خواتین کے مسائل ، حمل ، ڈلیوری سے جڑے کسی بھی قسم کے مسائل کے لیۓ امراض نسواں کی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے اس کے علاوہ آن لائن ڈاکٹر سے مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر براہ راست کسی بھی ڈاکٹر سے رابطے کے لیۓ 03111222398 پر رابطہ کریں اور ڈاکٹر سے اپائنٹمنٹ حاصل کریں