اگر آپ کو دمہ کا مرض ہے تو موسم گرما آپ کے لیے ایک مشکل موسم ہوسکتا ہے۔ گرمی اور نمی آپ کی سانس کی نالی کے راستے کو متاثر کر سکتی ہے اور گھرگھراہٹ، سانس کی تکلیف اور دیگر علامات کو بگاڑ سکتی ہے جس سے اس بیماری کے حملوں کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اگر آپ کو الرجی کی وجہ سے دمہ ہے، تو آپ کو اپنے دمہ سے نمٹنا خاص طور پر چیلنجنگ ہوسکتا ہے، کیونکہ گرم، مرطوب موسم میں پولن اور اس جیسے الرجیز خاص طور پر بہت زیادہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو دمہ ہے تو ماحول سے ملنے والے محرکات سانس لینا مشکل بنا سکتے ہیں۔ کسی کو بھی یہ ہو سکتا ہے، لیکن کچھ لوگوں کو زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔یہ بیماری ان لوگوں میں زیادہ عام ہے جو گنجان ماحول میں رہتے ہیں کیونکہ ان میں آلودگی کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔سماجی مسائل، مناسب صحت کی دیکھ بھال کی کمی، طبی دیکھ بھال کی کمی وغیرہ اس کی انتہائی پیچیدہ وجوہات ہوتی ہیں۔
موسم گرما میں دمہ کی علامات کی وجوہات
اگرچہ موسم خزاں اور موسم سرما میں دمہ کی علامات سب سے زیادہ عام ہوتی ہیں،موسم گرما کچھ منفرد خطرات لے کر آتا ہے۔
گرمی
یہ حقیقت ہے کہ آپ کو یہ بیماری ہے اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پھیپھڑے خاص طور پر شدید گرمی میں بہت حساس ہوتے ہیں، اور اس طرح گرم ہوا میں سانس لینے سے آپ کی سانس کی نالی کے راستے بڑھ سکتے ہیں اور علامات کو خراب کرسکتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ اگر آپ پانی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں تو آپ قدرتی طور پر معمول سے زیادہ تیزی سے سانس لیں گے، جو علامات کو مزید خراب کرسکتی ہیں۔
نمی
مرطوب اور گرم ہوا بھاری ہوا ہوتی ہے، اور اس لئے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، خاص طور پر جب یہ بھی گرم ہو۔ اس کے علاوہ نم ہوا پھیپھڑوں کی چڑچڑاہٹ جیسے پولن اور گھر کے اندر دھول میں موجود کیڑے کو پھنسا دیتی ہے۔جو سانس کی نالی کو نقصان پہنچاتی ہے اور دمہ کے اٹیک کا سبب بنتی ہے۔
اوزون
اوزون ماحولیاتی کیمیائی مادوں اور سورج کی روشنی کی پیداوار ہوتی ہے۔ کچھ محققین کا خیال ہے کہ یہ آلودگی دمہ کو بڑھا سکتی ہے۔ مطالعات جو ظاہر کرتے ہیں کہ اوزون کی سطح بڑھ جائے تو پھیپھڑوں کا کام خراب ہو جاتا ہے، جس سے اس کے شکار افراد اور یہاں تک کہ اس کے بغیر لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔
دھواں
ایک چھوٹے سے کیمپ فائر سے لے کر جنگل کی آگ تک، آپ کو موسم گرما کے مہینوں میں دھوئیں کا سامنا کرنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ دھواں باریک ذرات کا مادہ اکھٹا کرکے لے جاتا ہے جو آپ کی سانس کی نالی میں رکاوٹ پیدا کرسکتا ہے اور دمہ پر بڑا برا اثر ڈال سکتا ہے۔
موسم گرما میں دمہ کے اٹیک کو کم کرنے کے طریقے
اگر آپ کی موسم گرما میں بگڑے ہوئے دمہ ہوتا رہا ہے، تو موسم سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان تیار کرنے کے لئے اپنے دمہ کے ڈاکٹر کےساتھ مل کر کام کریں، جس میں اضافی ادویات اور طرز زندگی کو تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کرنا شامل ہوسکتا ہے۔
۔1 آپ ہفتے میں دو بار سے زیادہ انہیلر استعمال کرسکتے ہیں۔
۔2 دمہ کی علامات مہینے میں دو بار سے زیادہ نیند میں خلل ڈالتی ہے۔
۔3 آپ کو سال میں دو بار سے زیادہ ایک نئے انہیلر کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپنے دمہ کے لیے بنائے گئے ایکشن پلان پر عمل کرنا یقینی بنائیں، گرمی میں رہ کر کام کرنے سے بچنے کی کوشش کریں، اور ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ اس کی دوا کے طریقہ کار پر عمل کریں۔ ان اقدامات میں دمہ کی علامات کو روکنے کے لئے روزانہ دمہ کنٹرول کرنے والی دوا لینا اور شدید علامات کے علاج کے لئے بچاؤ کی ادویات شامل ہوسکتی ہیں۔
موسم گرما میں دمہ سے بچنے کے لیے پرہیز
الرجی سے مکمل طور پر بچنا مشکل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر آپ گرم موسم میں باہر رہنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ آپ کو علاج پر عمل کرنے کے علاوہ، موسم گرما میں کچھ خصوصی احتیاطی تدابیر بھی کرنا شامل ہوسکتا ہے۔
۔1 گرم، مرطوب موسم میں دنوں میں زیادہ سے زیادہ اندر رہیں
۔2 کھڑکیاں بند رکھیں
۔3 گھر ٹھنڈا رکھیں
۔4 صاف فلٹرز کے ساتھ ڈی ہیومیڈیفائر اور ایئر کنڈیشننگ کا استعمال کریں
۔5 روزانہ اپنے دمہ اور الرجی کی نگرانی کریں۔تاکہ ہنگامی صورتحال پیدا نہ ہوسکے
لوگ معلومات کو مختلف طریقے سے سیکھتے اور برقرار رکھتے ہیں۔ ادویات کو شیڈول کے مطابق استعمال کرنا اس بیماری کے ایکشن پلان کا ایک اہم حصہ ہے۔ ڈاکٹر اس پہ عمل کرنے اور اس کے علاج کے لئے مخصوص ہدایات دیتا ہے۔ اگر آپ کو موسم گرما کے دوران کھانسی، گھرگھراہٹ اور سانس کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے تو اپنے دمہ کو ایڈجسٹ کرنے کے بارے میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کریں۔