ذیابیطس یا شوگر تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماری ہے جس کے معنی بکثرت پیشاب آنا اور پیشاب کے ساتھ شوگر کا بھی آنا ہے ۔ یہ بیماری پچاس سے ساٹھ سال کی عمر کے لوگوں کو ذیادہ ہوتی ہے اور تقریباً تمام ممالک میں پائی جاتی ہے۔ یہ بیماری خاندانی بھی ہو سکتی ہے اور خصوصاً جن اشخاص کو مو ٹاپا ہو اُ ن میں یہ بیماری ذیادہ پائی جاتی ہے۔ اس مرض میں جسم میں بلڈ گلوکوز لیول بہت بڑھ جاتا ہے اور پیشاب باربار آتا ہے۔
پوری دنیا میں اس وقت 346 ملین سے زائد افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں ۔ ذیابیطس کی شرح میں اس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کہ اگر اس کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو امکان ہے کہ 2030 میں یہ تعداد دگنی ہو جائے گی جو کہ انسانی زندگی کے لیے تشویش ناک ہے۔ پاکستان میں 16 ملین سے زائد افراد اس مرض میں مبتلا ہیں اور ہر سال ان میں دس فیصد اضافہ ہو رہا ہے جسے ماہرین نہات تیز رفتار اور پریشان کن قرار دے رہے ہیں۔
ذیابیطس کے مرض کے حوالے سے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر آٹھواں شخص شوگر میں مبتلا ہے ۔ بڑوں کے بعد اب بچوں میں بھی اس بیماری کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں جو لوگ موٹاپے کا شکار ہیں ان میں شوگر کی بیماری بڑھنے کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شرح پہلے کم تھی لیکن بے احتیاطی کے باعث اب اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ تحقیق کے مطابق موٹاپے کی وجہ سے شوگر میں مبتلا ہونے والوں کی شر ح 15 فیصد تک ہے ۔
ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 14نومبر کو ذیابیطس سے آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد ذیابیطس (شوگر) کے مرض سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں ، علامات اور اس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ذیابیطس کے مرض سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے 14نومبر کو مختلف ہسپتالوں میں فری میڈیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں نیز شعور پیدا کرنے کے لیے تشہیری پوسٹرز اور بینرز بھی آویزاں کیے جاتے ہیں۔
ذیابیطس کی اقسام
ذیابیطس 1
ذیابیطس کی پہلی قسم میں انسولین پیدا کرنے والے ’’بیٹا آئی لیٹ سیلز ‘‘ تباہ ہوجاتے ہیں۔انسولین ایک ایسا ہارمون ہے جو خون میں اور دوسرے جسم کے تمام اعضاء تک گلوکوز کے توازن کو برقرار رکھتا ہے ۔ تقریباً تمام مغربی ممالک میں ذیابیطس 1 بہت عام ہے ۔ یہ بچپن کی بیماری ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ بڑھ جاتی ہے۔اس میں مریض کو پیاس بہت ذیادہ لگتی ہے ، پیشاب باربار اور بکثرت آتا ہے ،مریض کا وزن کم ہو جاتا ہے ،سانس تیزی سے آتا ہے اور مریض ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے ۔اس کا بلڈ پریشر بھی بڑھ جاتا ہے ،اکثر چکر بھی آتے ہیں اور شدید سر درد بھی ہوتا ہے۔
ذیابیطس 2
اس میں انسولین کی کمی کی وجہ سے فیٹس اور وزن میں بہت ذیادہ کمی ہو جاتی ہے ذیابیطس 2 بڑی عمر کے لوگوں میں عام ہے۔ اس میں مریض کو یک دم بے چینی ہوتی ہے ،اسے پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے ،گھبر اہٹ محسوس ہوتی ہے ،جسم میں کپکپی شروع ہو جاتی ہے اور چہرے کا رنگ زرد ہو جاتا ہے۔ مریض میں چڑ چڑا پن ذیادہ ہو جاتا ہے اور مریض کو فالج ہو نے کا بھی خطرہ ہو تا ہے ۔ جسم پر کہیں بھی خصوصاً ہاتھوں اور پاؤں پر زخم ہو جائے تو ٹھیک ہو نے کا نام نہیں لیتے کیونکہ تمام سیلز میں انسولین اور دیگر لوازمات کا توازن برقرار نہیں رہتا۔
وجوہات جو شوگر کے خطرات کو بڑھانے کا موجب بنتی ہیں
ہائی بلڈپریشر
کولیسٹرول
شراب نوشی
ذہنی تناؤ
اعصابی تناؤ
موٹاپا
غیر متوازن اور بیکری مصنوعات کا استعمال
میٹھی ،نشائستہ دار، چکنائی اور پروٹین والی غذاؤں کا استعمال
ذیابیطس سے لاحق ہونے والی بیماریاں
نابیناپن
دماغ کا سکڑ جانا
گردوں کا ناکارہ ہوجانا
دل کے دورے
دماغی صلاحیتوں کا کم ہو جانا
ہدایات واحتیاطی تدابیر
شوگر کے علاج کا دارو مدار جس قدر غذاؤں پر ہے دواؤں پرنہیں۔ متوازن غذا ، ورزش اور احتیاطی تدا بیر پر عمل کر کے اس مہلک مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے
سگریٹ نوشی ،شراب نوشی کو ترک کر دیں تاکہ اس مہلک مرض سے بچا جا سکے۔
کھانا وغیرہ کولیسٹرول فری آئل میں پکائیں۔
مریض کو چاہیے کہ وہ میٹھی چیزیں ،مٹھائیاں ، چکنائی والی چیزیں اور مرغن غذاؤں کے استعمال سے پرہیز کرے۔
تازہ پھل اور غذائت بخش ہری سبزیوں کا استعمال شوگر کو قابو کرنے کے لیے بے حد فائدہ مند ہے کیونکہ یہ توانائی اور وٹامنز کی فراہمی کا آسان ذریعہ ہیں۔
باقاعدگی سے انسولین لگوائی جائے جسم کو ضرورت کے مطابق انسولین دینے کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں کیونکہ کم یا ذیادہ انسولین لگوانے سے بجائے فائدے کے نقصان ہو تا ہے۔
روزانہ ورزش کرنے سے بھی کافی حد تک ذیابیطس کنٹرول ہو جاتا ہے اس لیے ورزش ضرور کی جائے۔ روزانہ بیس سے تیس منٹ پیدل چلنا بھی مفید ثابت ہو تا ہے۔اس سے جسم کے وائٹل آرگنزبہتر طور پر کام کرتے ہیں اور شوگر لیول میں توازن قائم رہتا ہے۔
جنک فوڈ مثلاً پیزا،برگر،شوارما ،بروسٹ اور تیل میں تلی ہوئی اشیاء کا استعمال کرنے سے پرہیزکریں۔
ایسے کھانے جن میں چاکلیٹ یا کریم کااستعمال کیا گیا ہو ان کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ ایسی غذاؤں کے استعمال سے وزن بڑھنے لگتا ہے ،طبیعت پر سستی اور کاہلی غالب آجاتی ہے اسی طرح شوگر اور دل کی بیماریوں کا خطر ہ بھی بڑھ جاتا ہے ۔
سموسے، رول، پراٹھے،پوریاں،کچوریاں اور ایسے تمام کھانے جن میں آئل کا استعمال ذیادہ ہو اُن سے مکمل پرہیز کریں۔
Find the Best Doctors For Diabetes In Pakistan.
Best Doctors For Diabetes In Lahore
Best Doctors For Diabetes In Islamabad
Best Doctors For Diabetes In Karachi