دوران حمل کچھ خواتین کے خون میں شوگر لیول نارمل رینج سے بڑھ جاتا ہے ۔ اس صورتحال کو گیسٹاٹیشنل ذیابطیس کہتے ہیں ۔ یہ صورتحال عام طور پر حمل کے 24 سے 28 ہفتوں کے دوران ہوتی ہے ۔
گیسٹاٹیشنل ذیابطیس یا دوران حمل ذیابطیس کی وجوہات
ماؤں کے اندر دوران حمل شوگر لیول کے بڑھنے کے حتمی سبب کے بارے میں اب تک کوئی واضح وجہ پتہ نہیں چل سکی ۔ البتہ ماہرین کا اس حوالے سے خیال ہے کہ جب کوئی عورت حاملہ ہوتی ہے. تو اس کا جسم کچھ ہارمون ضرورت سے زیادہ پیدا کرنے لگتے ہیں ۔
یہ ہارمون ماں کی کوکھ میں موجود بچے کے تحفظ کے لیۓ ہوتے ہیں ۔ مگر جب وقت کے ساتھ ساتھ ان ہارمون کی شرخ خون میں بڑھتی جاتی ہے .تو اس وجہ سے خون کے اندر انسولین کے خلاف ایک مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے. جس وجہ سے خون میں شوگر کا لیول بڑھ جاتا ہے .جس کو گیسٹا ٹیشنل ذیابطیس کہتے ہیں ۔
دوران حمل ذیابطیس کی علامات
عام طور پر اچھی ماہر امراض نسواں روٹین چیک اپ میں 24 ہفتے کے بعد شوگر کا ٹیسٹ باقاعدگی سے کرواتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کچھ علامات بھی اس بیماری کے ہونے کی آگاہی کا سبب ہوتی ہیں ۔ اگر حاملہ ماں کو بہت زیادہ تھکان ہو .اور بار بار پیشاب آرہا ہو. اس کے علاوہ پیاس کا لگنا بھی اس بیماری کی ابتدائی علامات میں سے کچھ ہیں
حمل کے حوالے سے مذید پیچیدگیوں کے بارے میں جاننے کے لیۓ یہاں کلک کریں
دوران حمل ماں میں ذیابطیس کس کے لیۓ زیادہ خطرناک
دوران حمل ماں میں ذیابطیس کا مرض کوکھ میں پلنے والے بچے سے زیادہ حاملہ ماں کے لیۓ کچھ صورتوں میں خطرناک ہو سکتا ہے.
.اگر ماں کی عمر پچیس سال سے زیادہ ہو
. ماں بلند فشار خون کی مریض بھی ہو
.خاندان میں ذیابطیس کی بیماری پہلے ہی موجود ہو
عورت کا وزن حمل سے قبل بھی زیادہ ہو
کوکھ میں ایک سے زیادہ بچہ ہو
حاملہ ماں کا اس سے قبل بھی ایسا بچہ پیدا ہو چکا ہو ۔جس کا وزن پیدائش کے وقت نو پاونڈ سے زیادہ ہو
گزشتہ حمل میں بھی گیسٹاٹیشنل ذیابطیس کی شکایت رہ چکی ہو
ماں میں ذیابطیس کے بچے پر اثرات
اگر حمل کےدوران ماں کے اندر شوگر لیول زیادہ ہو۔ تو اس صورت میں بچے کے پیدائش کے وقت اوور ویٹ ہونے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں ۔ عام طور پر اس صورت میں بچہ نو پاونڈ تک ہو سکتا ہے ۔ بچے کے وزن کے اتنے زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کے نارمل ڈلیوری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔
سی سیکشن کے ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اس صورتحال میں قبل از وقت پیدائش کے امکانات بھی زیادہ ہو سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ ڈلیوری کے دوران ماں کے بلڈ پریشر کے ایک دم کم ہونے کا امکان بھی ہوتا ہے ۔ جس سے ماں اور بچے دونوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے ۔
دوران حمل ذیابطیس کا علاج
اس صورتحال میں علاج کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے ۔کہ ماں کے خون میں شوگر کا لیول کتنا ہائی ہے ۔ بعض اوقات ڈاکٹر ابتدائی صورتحال میں ماں کو پرہیز اور ہلکی پھلکی ورزش کے ذریعے شوگر کو کنٹرول کرنے کا مشورہ دیتے ہیں
لیکن اگر اس کے باوجود بھی یہ لیول کم نہ ہو ۔تو دس سے بیس فی صد تک ایسی حاملہ خواتین کو انسولین کے انجکشن لگانےکا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ جو کہ حمل کی مدت کی تکمیل تک لگاۓ جاتے ہیں ۔ ڈلیوری کے بعد خون میں شوگر کا لیول خود بخود نارمل ہو جاتا ہے
گیسٹاٹیشنل ذیابطیس میں کیا کھانا چاہیے
ایک متوازن ڈائٹ پلان جوکہ ماہر غذائيت کی مدد سے بنایا جاۓ ۔ شوگر لیول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ اس صورت میں میٹھی اشیا کو کھانے سے بچنا چاہیۓ اس کے علاوہ چکی کے آٹے کی روٹی کو کھانے کے لیۓ تجویز کیا جاتا ہے ۔ زیادہ سے زیادہ سبزیاں کھانا بھی صحت کے لیۓ مفید ہوتا ہے
کیا اس بیماری کو حمل کے دوران روکا جا سکتا ہے ؟
اس بیماری کو روکنے کا کوئی طریقہ اب تک سامنے نہیں آسکا ہے۔ البتہ صحت مند طرز زندگی کو دوران حمل اپنانے سے اس بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ حمل کے دوران ہلکی پھلکی ورزش کرنا ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ اگر خواتین حمل کو پلان کرنا چاہ رہی ہوں۔ تو ان کو چاہیے کہ سب سے پہلے اپنے وزن کی طرف دھیان دنا چاہیۓ۔ کیوں کہ زیادہ وزن والی خواتین کے اس بیماری میں دوران حمل مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں
حمل کے دوران خواتین کو ماہر اور مستند ماہر امراض نسواں کے مشورے کی ہر وقت ضرورت پڑ سکتی ہے اس وجہ سے مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں اور یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں