دودھ ایک مکمل غذا ہے اور اس کا استعمال اچھی صحت کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ بذات خود دودھ کا کوئی نقصان نہیں ہے، مگر کچھ لوگوں کو اس کے استعمال سے معدے میں بھاری پن، متلی اور دل گھبرانے جیسی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس صورتحال کا مطلب یہ ہے کہ آپ دودھ سے حساسیت یعنی الرجی کا شکار ہیں۔ یہ حساسیت دراصل دودھ میں موجود ایک شکر ،جسے لیکٹوز کہا جاتا ہے ،کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اگر آپ بھی دودھ سے حساسیت کا شکار ہیں تو اس میں موجود صحت مند اجزاء کے فوائد حاصل کرنے کے لیے آپ کو کسی متبادل ذریعے کا سوچنا چاہیئے۔
آج کل بازاروں میں دودھ کے نعم البدل کے طور پہ کئی طرح کی مصنوعات فروخت ہو رہی ہیں۔ ان کا استعمال کسی حد تک فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے مگر چونکہ یہ کیمیائی اجزاء سے تیار کی جاتی ہیں۔ اس لیے ان کے مضر صحت پہ اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔ دودھ کے کئی متبادل ایسے ہیں جو آپ آسانی سے گھر پہ تیار کر سکتے ہیں۔ یہ بازاری مصنوعات سے زیادہ صحت بخش ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے آپ مرہم کی سائٹ پہ غذائی ماہرین سے مشورہ حاصل کرسکتے ہیں یا 03111222398 پہ آسانی سے بات بھی کرسکتے ہیں۔
۔1 دودھ کا متبادل استعمال کرنے کے طریقے
دودھ کے کئی صحت بخش متبادل جو آپ گھر پہ آسانی سے مختلف طریقوں سے بناکر استعمال کرسکتے ہیں۔
۔1 ناریل کا دودھ
ناریل کا دودھ خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ اسے تیار کرنے کے لیے ناریل اور پانی یکساں مقدار میں لے کر اسے بلینڈ کرلیں اور چھان لیں۔ یہ عمل دو سے تین مرتبہ دہرانا کافی ہے۔ اس دودھ کو آپ میٹھے میں یا سوپ کی شکل میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس میں نشاستے (کاربوہائیڈریٹس)، آئرن اور حیاتین (وٹامن سی) شامل ہوتے ہیں۔
۔2 چاول کا دودھ
اس دودھ کو تیار کرنے کے لیے ایک حصہ چاول تین حصہ پانی میں بھگو دیں۔ پھر اسی پانی میں یہ چاول پکا کر اچھی طرح بلینڈ کرلیں اور چھان لیں۔ اس دودھ کو آپ میٹھا بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں۔یہ وٹامن اے اور ڈی سے بھر پور ہوتا ہے۔
۔3 خشخاش کا دودھ
کمزور افراد اور بچوں کے لیے خشخاش کا دودھ تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قوت مدافعت بڑھنے کے ساتھ ساتھ صحت بھی اچھی ہوتی ہے۔ اسے تیار کرنے کے لیے ایک حصہ خشخاش چار حصے پانی میں رات بھر کے لیے بھگو دیں اور بلینڈ کر کے چھان لیں۔اس دودھ میں آئرن ، فاسفورس ، پوٹاسیئم ،فولک ایسڈ اور اومیگا 3 وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
۔4 سویا کا دودھ
متبادل دودھ کے طور پر سویا کا دودھ بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے لہذا اس میں کھجور، شکر یا شہد شامل کرنا مناسب رہتا ہے۔ اس کو تیار کرنے کے لیے سویے کے بیجوں کو رات بھر کے لیے بھگو کر بلینڈ کر لیں اور چھان کر ابال لیں۔ یہ دودھ چکنائی اور کولیسٹرول سے پاک ہوتا ہے۔ اس لیےدل کے مریضوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔ اس میں پروٹین، وٹامن اور معدنیات (منرلز) کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے،اس لیے یہ غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔
۔5 اونٹ کا دودھ
اونٹ کا دودھ متبادل دودھ کے طور پر بہترین خوراک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ جراثیم سے لڑنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ جگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہوتا ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ بہت مفید ہے۔ اس میں کیلشیئم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
دودھ کے متبادل کے طور پہ بادام اور پھلیوں کا دودھ بھی استعمال ہوتا ہے۔تاہم اس میں یہ بات ضرور مدنظر رکھی جا ئے کہ مصنوعی دودھ کسی بھی طرح قدرتی ذرائع سے حاصل کیے گئے دودھ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ قدرتی دودھ مکمل اور متوازن غذا ہے لہذا وہ افراد جو متبادل دودھ پینا چاہیں انہیں مختلف قسم کے دودھ استعمال کرتے رہنا چاہیے تاکہ اپنی روٹین میں سارے غذائی اجزاء حاصل کر سکیں۔
اگر آپ یا آپ کے بچے کو دودھ پینے کے فوراً بعد دودھ سے الرجی کی علامات محسوس ہوتی ہیں تو الرجسٹ سے ملیں۔ اگر ممکن ہو تو، تشخیص کرنے میں مدد کے لیے الرجک کے رد عمل کے دوران ہی ملیں۔