آج کےدور میں ہرانسان دوسرے انسان سے آگے نکلنےکی کوشش میں ہےاوریہ سوچ کے مایوس ہے کہ وہ شاید کسی سے پیچھےہےاگرہم زندگی کابغورجائزہ لیں توایسا بلکل نہیں ہوتا۔وقت اپنےلحاظ سےچلتاہےکوئی کسی سے پیچھے نہیں ہوتا،کوئی کسی سے آگے نہیں ہوتا۔اس دنیامیں ہر چیز اپنے وقت کے مطابق ہو رہی ہےجیسے ایک مثال لے لیجیےامریکی سابق صدرباراک اوباما55سال کی عمرمیں ریٹائرڈہوتاہےاورٹرمپ70سال کی عمر میں آغاز کرتا ہے۔کوئی25 سال کی عمر میں کسی کمپنی کا سی ای اوبن جاتاہےاور50سال کی عمر میں مر جاتاہےجبکہ کوئی50 سال کی عمرمیں آغاز کرتاہے اور 90 سال تک جیتاہے۔یہ سب چیزیں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ کسی بھی چیز کااختتام،اختتام نہیں ہوتا بعض اوقات چیزیں آخر سے شروع ہوتی ھیں۔کوئی عمرکے پہلےحصے میں ترقی کرتاہےکوئی عمر کےآخری حصےمیں آغازکرتاہے۔
آپ جانتے ہیں آپ کیسےجیتے ہیں؟آپکاخون تمام رگوں سےہوکرواپس دل میں آجاتاہے۔آپ سنناچاہوتوہزاروں آوازیں سن لیتےہیں،آپ دیکھناچاہوتوہزاروں رنگ دیکھتےہیں،آپ چھوکرگرم کوگرم اور ٹھنڈےکوٹھنڈامحسوس کرسکتے ہو،آپ روزدرجنوں ذائقےچکھ سکتے ہیں،آپ گلاب کی خوشبواور کھڑےپانی کی بدبومیں تمیزکرسکتے ہیں۔آپ اپنی مرضی سےجوچاہیں کرسکتے ہیں۔اسکے برعکس بہت سےلوگ ان نعمتوں سے قدرتی طور پرمحروم ہیں اورکچھ نےخود کو خود ان نعمتوں سےمحروم کیاہواہے۔ان سب نعمتوں سے فائدہ اٹھاناہے تو خودکوسمجھاناہے۔
یہاں پرسوال یہ پیداہوتاہےکہ انسان کن چیزوں سے پریشان ہوتاہے؟بہت سی چیزیں انسان میں مایوسی پیداکرتی ھیں ان کاآغاز زیادہ سوچنے سے شروع ہوتا ہےاور پھریہ سوچیں نفسیات پر اثرکرنےلگتی ہیں اوربیماری کی صورت اختیارکرنےلگتی ھیں جسکوعام الفاظ میں ڈپریشن کہاجاتاہے۔
ڈپریشن کیاہے؟
ذہنی الجھن،پریشانی،تفکرات،نیندناآنا،اچانک صدمہ،زیادہ سونا،بےچینی وغیرہ کےسبب بعض اوقات مایوسی اور دل شکستی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اس کوڈپریشن کہتےہیں
ڈپریشن کی وجوہات
ڈپریشن کی کوئی خاص وجہ بھی ہوسکتی ہے اور نہیں بھی ہو سکتی۔بعض اوقات لوگ اداس رہتے ھیں اور اپنی پریشانی کسی دوسرے سے شیر کرنے کی عادت نہیں ہوتی یہ بھی ڈپریشن کی وجہ ہوسکتی ہے۔اس کے باوجود ڈپریشن اتنا زیادہ بڑھ جاتاہےکہ علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔
ڈپریشن کا علاج
دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیھٹاہوں
تیری دہلیز پہ ہوں،سب سے الگ بیھٹاہوں
اسلام صرف مذہب کا نام نہیں ہے بلکہ مکمل ضابطہ حیات ہےاور ہر پہلو کی رہنمائی موجود ہےکئ موذی امراض کا علاج بھی اسلام کی تعلیمات سے ملتا ہے۔ڈپریشن بہت ہی پچیدہ بیماری ہے۔ڈپریشن میں بعض لوگوں کو اپنے احساسات کسی بااعتمادشخص سے شیر کرکےطبیعت بہتر محسوس ہوتی ہے۔ڈپریشن پر قابوپاناانسان کے اپنے ھاتھ میں ہوتا ہے۔انسان جب خود مظبوط ہوگا تو اس بیماری کومات دینامشکل نہیں ہےاس کے لیے خود سے لڑناہے تو بہتر ہوناہے۔
ماہرنفسیات ڈاکٹرنسیم چوہدری کا کہناہےکہ شروع کےدنوں میں ڈپریشن کا علاج آسان ہوتا ہےاگر مسلسل انسان اس بیماری کا شکار ہے تو پھر یہ بیماری خطرناک صورت اختیار کر لیتی ہےاور پھر اس کا مستقل علاج بہت ضروری ہے۔
بیماری کا علاج بہت ضروری ہےآج کل کے مصروف شیڈول میں ڈاکٹر سے رابطہ کرنابہت آسان ہو گیاہےڈاکٹر سے رابطہ کرنے کےلیے بہت سی ویب سایٹس موجود ھیں جن کو آپ گوگل پر سرچ کر سکتے ھیں اور باآسانی ڈاکٹر کی اپایمنٹ حاصل کرسکتے ھیں۔