ہم کبھی اے۔ٹی۔ایم مشین پرچلے جائیں تووہ کچھ فٹ کاکمرہ بھی ہمیں پرچیوں سےبھراملےگاوہ بھی ہمیں نیٹ اینڈکلین نہیں ملے گا،کوئی بھی اتنی زحمت نہیں کرےگاکہ پیسےحاصل کرنےکےبعدپرچی ڈسٹ بین میں پھینک دی جائے۔چلیں مان لیتے ہیں وہاں ڈسٹ بین مہیاکرناحکومت کی ذمہ داری تھی لیکن آپ کی ذمہ داری کیاتھی؟کیاآپ نےاپنی ذمہ داری پوری کی؟
جب بھی حکومت پرتنقیدکی بات کی جائےتوہرانسان بڑھ چڑھ کرحصہ لےگاہم اکثرکہہ دیتےہیں کہ انگریزحکمرانوں نےاپنےملک کوبہت اچھےطریقےسےسنبھالاہواہےلیکن کبھی غورکیاہےوہاں کی عوام نےکیسےاپنےملک کوصاف رکھاہواہے؟ہم اپنےحکمران کووہاں کےحکمران کےساتھ کمپیرکرتےہیں لیکن عوام کووہاں کی عوام کےساتھ کیوں نہیں کمپیرکرتے؟کبھی سوچاہےعوام ہونےکےناطےہماری کیاذمہ داریاں ہیں؟ہرذمہ داری ہم حکومت کویاددلاتے ہیں لیکن خودیادکرتے ہیں؟ہم پاکستانی ہونےکےناطےپاکستان سےمحبت کےاظہارمیں سبزرنگ کادوپٹہ اورشرٹ توپہن لیتے ہیں لیکن آزادی کےدن ملکرپاکستان کوسرسبزنہیں بناتے۔ہرذمہ داری حکومت کی نہیں ہوتی کچھ ذمہ داریاں عوام کی بھی ہوتی ہیں۔
ہمارےکی بورڈجہادیزدوسروں کوذمہ داریاں دلانے میں بہت اہم کرداراداکرتے ہیں لیکن خودعمل کرنے میں بہت پیچھےہیں۔ہمارےمعاشرےکاالمیہ یہ ہےکہ ہم زیادہ پڑھ چکے ہیں اورہربات پربولنےکےقابل ہوگئےہیں لیکن افسوس کچھ کرنےاورسمجھنےکےقابل نہیں ہوئے۔
بات کڑوی ہےلیکن سچ ہےجوقوم اے۔ٹی۔ایم کاکمرہ صاف نہیں رکھ سکتی وہ ملک کوکیاصاف رکھےگی۔ہم یہ ذمہ داری بھی حکومت کےسپردکرتے ہیں اورانتطارکرتے ہیں کتناعمل ہوتاہےاگر نہیں تواس پرتنقیدکرتے ہیں۔
اب ہم بات کرتےہیں ماحول میں بڑھتی ہوئی آلودگی ہم پرکیسے اثرکرتی ہےامیدہےمندرجہ بالاالفاظ نہیں لیکن آلودگی اثرکرئےگی۔ماحول کی آلودگی کی وجہ ہونےوالےاثرات ہمیں نت نئی بیماریوں اورمشکلات سےروشناس کرواتےہیں۔جوعام طورپرپاکستان کےبڑھےشہروں کراچی اورلاہورمیں عام ہے۔پچھلےکچھ مہینوں میں تندیلی والانعرہ بہت عام تھالیکن ماحولیاتی آلودگی کے خاتمےکےلئےانسانی رویوں کی تبدیلی بہت ضروری ہے۔لیکن مہنگائی ہو،لڑائی ہو،جنگ ہو یا آلودگی ہو آپ لوگوں نے گبھرانا نہیں ہے۔
اس زمین پرصدیوں سےرہنےوالاانسان اپنے لئےخودتباہی کاسامان پیداکررہاہےاپنےمفاداورلالچ کی خاطراپنےوسائل کابےاختیاطی سےاستعمال کرتےہوئےنہ صرف ان کوکم کررہاہےبللکہ اس کازیادہ استعمال ماحول کومتاثرکررھاہے۔بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سےبہت سی بیماریاں پیداہورہی ہیں جوماحول کےساتھ ساتھ انسانی صحت کےلئےبھی خطرناک ہے۔ہرطرف آبادی ہی آبادی ہےشہرختم ہوتے ہیں توفیکٹریاں شروع ہوجاتی ہیں جس وجہ سےماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے۔آلودگی کی کافی اقسام ہیں جوہمارےماحول اورانسان کوتباہ کررہی ہیں۔جیسےزمینی آلودگی،آبی آلودگی،فضائی آلودگی اورشورکی آلودگی شامل ہے۔یہ درج ذیل ہیں۔
فضائی آلودگی
کرہ ارض کےاردگردگیسوں کاغلاف موجودہے،یہ گیس فضاکاحصہ بنتی ہیں لیکن گاڑیوں سےنکلنےوالادھواں اورفیکٹریوں سےنکلنےوالی گیس فضاکوآلودہ کررہی ہےجسوجہ سےبہت سی بیماریاں پیداہورہی ہیں۔ہوامیں کاربن ڈائی آکسائیڈکی مقداربڑھ جاتی ہےاس وجہ سےسانس لینے میں دشواری پیداہوتی ہےاورلوگ بیماریوں کاشکارہورہے ہیں۔
آبی آلودگی
ہواکی طرح پانی بھی انسانی صحت کےلئے بہت ضروری ہےصنعتی انقلابی اورآبادی میں اضافےکےساتھ پانی کی ضروریات میں اضافہ ہواہے۔صاف پانی نہ ہونےکیوجہ سےبہت سی بیماریاں پیداہورہی ہیں۔معدہ،جگراورہیپاٹایٹس کی بیماریاں گندے پانی کی وجہ سے ہورہی ہیں۔
زمینی آلودگی
زرعی پیداوار میں اضافےکےلئےکیڑےمارادویات کااستعمال کیاجارہاہےجس سے پیداوار میں تواضافہ ہوتا جاتاہےلیکن زمین کی زرحیزی ختم ہوتی جارہی ہے۔درختوں اور جنگلات کی کمی کی وجہ سے آلودگی میں بہت اضافہ ہو رہاہے۔اس حوالےسےآجکل مہم چل رہی ہے۔
شور کی آلودگی
شورکی آلودگی بھی انسانی صحت کے لئےنقصان دہ ہے۔شور کی آلودگی انسانی طبیعتوں پربہت اثرڈالتی ہےجس وجہ سے انسان میں چڑچڑاپن،تھکاوٹ اورسردرد کی بیماری ہوتی ہے
انسان اپنے ماحول کی نمائندگی خود کرتا ہے۔آجکل کراچی کی صورت حال بہت افسوسناک ہےپاکستان میں روشنیوں کا شہر گندگی میں ڈوبا ہواہے۔کراچی کی صورت حال اتنی سنگین ہے کی بارش کے بعد باہر نکلنا ناممکن ہے۔اسکا بھی حل ہےآ ج کے ٹیکنالوجی یافتہ دور میں آپ گھر بیھٹے ڈاکٹر سے اپائنمنٹ لے سکتے ہیں اور وڈیو کنسلٹیشن سے رابطہ کرسکتے ہیں۔