فیملی پلاںںگ کرنا ہر شادی شدہ جوڑے کا حق ہے یہ فیصلہ میاں بیوی کی باہمی مشاورت سے بہت سارے محرکات کو پیش نظر رکھ کر کیا جاتا ہے مگر اس کو کرتے ہوۓ ہر جوڑے کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ فیملی پلاںںگ کا یہ طریقہ صحت کے لیۓ بہتر اور اس کی کامیابی کی شرح زیادہ سے زیادہ ہو اس وجہ سے فیملی پلاننگ کے تمام طریقوں کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے
فیملی پلاںںگ کے آزمودہ طریقے
عام طور پر دنیا بھر میں فیملی پلاںںگ کے لیۓ جو طریقے استعمال کیۓ جا رہے ہیں اور ان کی کامیابی کی شرح کیا ہے اس بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گۓ
کنڈوم
یہ طریقہ کار حمل کو روکنے یافیملی پلاںںگ کا وہ طریقہ ہے جس کا استعمال مرد حضرات کی جانب سے کیا جاتا ہے ۔ یہ حمل کو ٹہرنے سے روکنے کے ساتھ ساتھ جنسی تعلق کے نتیجے میں ہونے والے انفیکشن سے بھی بچاتا ہے اس کی کامیابی کی شرح 97 فی صد ہوتی ہے یہ طریقہ کم خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ محفوظ ترین بھی سمجھا جاتا ہے
مگر اس طریقہ کار سے ان لوگوں کو کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ اس کی موجودگی کے سبب لذت کی عروج تک پہنچنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں اس کے علاوہ اس کے بعض اوقات پھٹنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے جو کہ اس کی کامیابی کی شرح کو کم کر دینے کا باعٹ بن سکتے ہیں
مانع حمل گولیاں
یہ گولیاں دن میں ایک بار لی جاتی ہے اور خواتین میں یہ طریقہ فیملی پلاںںگ میں مقبول ترین سمجھا جاتا ہے ۔ان گولیوں میں پروگیسٹن نامی ایک ہارمون ہوتا ہے جو کہ حمل کو ٹہرنے سے روکتا ہے مگر ان گولیوں کے استعمال سے کچھ خواتین میں ماہواری کے دوران بہت زیادہ بلیڈنگ کی شکایت ہو سکتی ہے اس کے علاوہ اس کا باقاعدہ استعمال بہت ضروری ہے اگر بیچ میں ناغہ ہو جاۓ تو اس کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں
یہ گولیاں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیۓ ہیں
آئی یو ڈی یا کاپر ٹی
یہ ایک انگریزی حروف ٹی کی شکل کا آلہ ہوتا ہے۔جس میں پروگیسٹرون نامی ہارمون موجود ہوتا ہے یہ پلاسٹک کا کاپر سے تیار کیا جاتا ہے یہ ماہر ہیلتھ ورکر کے ذریعے خواتین کے یوٹرس میں رکھا جاتا ہے اور فیملی پلاںںگ کا مستند ترین طریقہ ہے
یہ عام طور پر ماہواری کے بند ہونے کے فورا بعد میں رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد تین سال سے دس سال تک یہ حمل کو ٹہرنے سے روکتا ہے اس طریقہ کار کی کامیابی کی شرح 99 فی صد ہوتا ہے اور اگر اس آلے میں ہارمون بھی موجود ہو تو اس کی کامیابی کی شرح 8۔99 تک ہو جاتی ہے اور اس کو جب چاہیں نکلوایا جا سکتا ہے
تاہم اس کے رکھنے کےبعد شروع کے چھ مہینوں میں کچھ خواتین کو اسپاٹنگ کے مسلے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے لیۓ ماہر امراض نسواں بہتر رہنمائی کر سکتی ہے
جلد کے اندر مانع حمل ہارمون
اس طریقہ کار کے مطابق ایک چھوٹی سی راڈ خواتین کے بازو کے اوپر والے حصے میں ایک چھوٹی سی سرجری کر کے داخل کیا جاتا ہے یہ راڈ پروگیسٹرون نامی ہارمون خارج کرتا ہے جو کہ خواتین کی اووری میں سے انڈوں کا اخراج روکتا ہے جس کی وجہ سے فیملی پلاںںگ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے
یہ ایک محفوظ ترین طریقہ ہے مگر اس کے لگوانے کے شروع کے دنوں میں ماہواری کے دوران بلیڈنگ زیادہ ہو سکتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ٹھیک ہو جاتی ہے اور جسم اس کا عادی ہو جاتا ہے
مانع حمل انجکشن
اس طریقے سے انجکشن کے ذریعے پروگیسٹرون نامی ہارمون کو جسم میں انجکشن کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے ۔ اس کے اثرات 12 ہفتوں تک رہتے ہیں اور اس دوران فیملی پلاننگ کے لیۓ کسی اور احتیاط کی ضرورت نہیں رہتی یہ ایک محفوظ ترین طریقہ ہے جس کی کامیابی کی شرح بھی 99 فی صد ہے تاہم اس کی وجہ سے ماہواری میں بے قاعدگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
ایمرجنسی مانع حمل گولی
فیملی پلاننگ کے خواہشمند افراد سیکس کرنے کے بعد حمل کے ٹہرنے سے روکنے کے لیۓ اس کا استعمال کر سکتے ہیں اس گولی کو ایمرجنسی اس لیۓ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی احتیاط کے بغیر سیکس کر لیا یا کسی وجہ سےکنڈوم پھٹ گیا تو اس صورت میں سیکس کے بعد اس گولی کا استعمال فیملی پلاننگ کے خواب کو ٹوٹنے سے بچاتا ہے
لیکن اس گولی کے استعمال سے بعض خواتین میں متلی الٹی وغیرہ کی شکایت ہو سکتی ہے اس کے علاوہ اگلے مہینے کی ماہواری تاخیر سے یا وقت سے پہلے ہو سکتی ہے
مانع حمل رنگ
یہ ایک نرم پلاسٹک کا رنگ ہوتا ہے جو خواتین اپنے وجائنا میں خود بھی رکھ سکتی ہیں اور اس میں سے ایسے ہارمون خارج ہوتے ہیں جو فیملی پلاننگ کرنے والے افراد کے لیۓ معاون ثابت ہوتے ہیں
ایک رنگ کی معیاد تین ہفتوں تک ہوتی ہے اس کے بعد اس کا اثر ختم ہو جاتا ہے اور اس کو تبدیل کر لینا ضروری ہوتا ہے ورنہ یہ فیملی پلاںںگ کے مقاصد کے حصول میں کامیاب ٹابت نہیں ہو سکتا ہے
فیملی پلاننگ کے ان تمام طریقوں کے استعمال کے لیۓ اپنے ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کر لیں اس کے ساتھ ساتھ کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں ماہر امراض نسواں سے رجوع کریں