حمل کا ضائع ہونا جسمانی تکلیف کے ساتھ ساتھ سخت صدمے اور دکھ کا باعث ہوتا ہے ۔ اس دکھ کا اندازہ وہی لوگ بخوبی لگا سکتے ہیں جو کہ اس دکھ سے گزرے ہوں ۔ لیکن اگر ایک ہی زندگی میں بار بار اس دکھ کا سامنا کرنا پڑے ،تو انسان نفسیاتی طور پر ٹوٹ جاتا ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق ہر 15 سے 20 فی صد حمل ابتدائی مرحلے میں ہی ضائع ہو جاتے ہیں ۔ جن میں سے 75 فی صد بالکل شروع کے وقت میں ہی ضائع ہو جاتے ہیں
حمل کا ضائع ہونا
،حمل کے بار بار ضائع ہونے سے مراد پے در پے دو سے زیادہ حمل کا اسقاط ہونا قرار دیا جاتا ہے ۔ ایسا حمل جو کہ ٹیسٹ کے ذریعے ثابت ہو چکا ہو اس کے ابتدائی مرحلے پر اسقاط کی شرح بھی کافی زیادہ ہے ۔ اور جن ماؤں کے دو یا دو سے زیادہ حمل ضائع ہو چکے ہوں ۔ان کے اندر اس کے خطرات میں مذید اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اس وجہ سے یہ بہت ضروری ہے کہ اگر کسی خاتون کے دو حمل ضائع ہو چکے ہوں۔ تو اگلے حمل کو پلان کرنے سے پہلے ،اس حوالے سے کسی ماہر گائنا کولوجسٹ سے رابطہ ضرور کر لیا جاۓ
حمل کا ضائع ہونا اور اس کی وجوہات
حمل کے ضائع ہونے کی کچھ اہم وجوہات اس طرح سے ہیں
کروموسومل ایب نارملیٹی
جینیٹک مسائل کے سبب ماں کے رحم میں پلنے والا فیٹس میں ایب نارملیٹی ہو جاتی ہے۔ جس وجہ سے وہ شروع کے دور ہی میں ضائع ہو جاتا ہے ۔ اس ایب نارملیٹی کا سبب ماں یا باپ یا دونوں میں سے کوئی ایک بھی ہو سکتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق 50 سے 60 فی صد تک کے حمل کے ضائع ہونے کا سبب کروموسومل ایب نارملیٹی ہی ہوتی ہے
ہارمون لیول میں اتار چڑھاؤ
حمل کے ضائع ہونے کا ایک سبب یوٹیرائن کی دیواروں کا مناسب انداز میں نہ بن پانا ہے ۔ جس کی وجہ سے فیٹس کو بڑھنے اور پھلنے پھولنے کا موقع نہیں مل پاتا ہے۔ اور وہ ضائع ہو جاتا ہے۔ اور ایسا عام طور پر تھائی رائڈ اور ایڈرینل گلینڈ کے مسائل کے باعث ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ذیابطیس کی مریض خواتین کے اندر بھی یہ مسلہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے حمل بار بار ضائع ہوتا ہے
بچہ دانی کی ساخت کے مسائل
بچہ دانی کی ساخت بھی بچے کی نمو میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ بچے دانی میں کسی قسم کی رسولی کی موجودگی کے سبب بچے کو نمو کی جگہ نہیں مل سکتی ہے۔ جس وجہ سے وہ سوکھ کرختم ہو جاتا ہے ۔ بعض اوقات یہ رسولی ٹیوب کے سامنے آکر اس کا بھی راستہ بند کر دیتی ہے ۔جس کی وجہ سے بانجھ پن بھی ہو سکتا ہے
سرویکل کی کمزوری
بعض اوقات سرویکل کے عضلات اتنے کمزور ہوتے ہیں۔ کہ وہ بچے کو سنبھالنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں ۔اور جیسے ہی بچہ ایک خاص وزن تک پہنچتا ہے تو اس کا منہ کھل جاتا ہے جس وجہ سے حمل ضائع ہو جاتا ہے
حمل کے ضائع ہونے کی علامات
حمل کی ضائع ہونے کی علامات مختلف خواتین میں مختلف ہو سکتی ہیں ۔ بعض خواتین میں اس کی سب سے اہم علامت داغ لگنا شامل ہے جو کہ براون ، پنک اور سرخ رنگ کے بھی ہو سکتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ چھاتی کا ڈھیلا پڑ جانا بھی حمل کے ضائع ہونے کی ایک اہم علامت ہوتی ہے ۔ پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہونا اور خون کا جاری ہو جانا بھی حمل کے ضائع ہونے کی ایک علامت ہے ۔
حمل کے ضائع ہونے کا علاج
بار بار حمل کے ضائع ہونے کا علاج اس کی وجوہات سے جڑی ہوتی ہیں ۔کسی ماہر ڈاکٹر امراض نسواں سے مشورے کے بعد ان کا تعین کرنا ضروری ہے ۔اور اس کے بعد ان کا حمل کے ٹہرنے سے قبل علاج ضروری ہے ۔تاکہ بار بار حمل کے اسقاط کو روکا جا سکے
اس قسم کے کسی بھی مسلے کے حل کے لیۓ اور ماہر ڈاکٹروں سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں