دل کی دھڑکن تیز ہونا یا پھڑپھڑانا، تناؤ، ورزش، ادویات یا کبھی کبھار کسی بیماری کے سبب ہوتا ہے۔ گو کہ دل کی دھڑکن تیز ہونا عام طور پر بے ضرر ہوتا ہے مگر بعض اوقات یہ تشویشناک بھی ہو سکتا ہے۔ اور دل کی خطرناک بیماری اریتھیمیا، جس میں دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہوتی ہے کے سبب ہو سکتا ہے جس کے لئے علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔
علامات
دل کی دھڑکن کی تیزی میں آپ محسوس کر سکتے ہیں دھڑکن مس ہونا، دل کا تیزی سے پھڑپھڑانا، بہت تیز دھڑکنا۔ اس حالت میں گلے یا گردن کے ساتھ ساتھ سینے میں بھی دل کی دھڑکن محسوس ہو سکتی ہے۔ یہ حرکت کے دوران اور آرام کرتے ہوئے، دونوں صورتوں میں ہو سکتی ہے۔ اگر آپکو بھی دل کی دھڑکن کی تیزی یا بے ترتیبی کی شکایت ہے تو ماہر امراض قلب سے مشورے کیلئے ابھی مرہم کی سائٹ پہ کلک کریں یا 03111222398 پہ کال کریں۔
خطرے کی علامت
اگر کبھی کبھار دل کی دھڑکن تیز ہو اور تھوڑی دیر تک ہو تو یہ پریشان کن نہیں ہے۔ تاہم اگر ایسا اکثر ہو یا آپ کی دل کی بیماری کی ہسٹری ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ وہ آپ کی دل کی دھڑکن کی تیزی کا سبب معلوم کرنے کے لئے مختلف ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ اگر دل کی دھڑکن کی تیزی کیساتھ سینے میں تکلیف یا درد ہو، سانس کی شدید کمی ہو، شدید چکر آئیں یا بیہوشی طاری ہو تو فورا ایمرجنسی مدد حاصل کرنی چاہیے۔
اسباب
دل کی دھڑکن کی تیزی کی عام وجوہات میں شامل ہیں۔
۔1 شدید جذباتی ردعمل جیسے تناؤ
۔2 اضطراب یا گھبراہٹ کا اٹیک
۔3 ذہنی دباؤ
۔4 سخت ورزش
۔5 ادویات یا انرجی ڈرنکس جیسے کیفین، نیکوٹین، کوکین، ایمفیٹامائنز
۔6 بخار، سردی اور کھانسی کی دوائیں جن میں سیوڈوفیڈرین شامل ہیں
۔7 حیض، حمل یا مینوپاز کی بدولت ہارمونل تبدیلیاں، تھائیرائیڈ ہارمون کی شدید کمی یا زیادتی
اریتھیمیا کیا ہے؟
بعض اوقات دل کی دھڑکن کی تیزی تھائرائیڈ غدود کے زیادہ ایکٹیو ہونے (ہائپر تھائیرائیڈزم) یا دل کے غیر معمولی ردھم (اریتھمیا) جیسی خطرناک بیماریوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔ اریتھیمیا، دل کی دوسری تکالیف جیسے ٹیچی کارڈیا یعنی بہت تیز دھڑکن، بریڈی کارڈیا یعنی بہت سست دھڑکن، کا سبب ہو سکتی ہے۔
دل کی دھڑکن کی تیزی کیلئے حساس افراد
اسکا زیادہ خطرہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جو شدید دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، اضطراب کی خرابی ہے یا باقاعدگی سے گھبراہٹ کے دورے پڑتے ہیں۔ حاملہ ہیں، ایسی دوائیں لیں جن میں اسٹیمولینٹس ہوں جیسے سردی یا دمہ کی کچھ ادویات، زیادہ فعال تھائیرائیڈ غدود (ہائپر تھائیرائیڈزم)دل کے مسائل جیسے اریتھمیا، دل کی خرابی، ہارٹ اٹیک یا دل کی سرجری ہو چکی ہو۔
پیچیدگیاں
جب تک کہ دل کی بیماری اس مسئلے کا سبب نہ بن رہی ہو، پیچیدگیوں کا خطرہ بہت کم ہے۔ دل کی بیماری کی وجہ سے دھڑکن کے لیے، ممکنہ پیچیدگیوں میں شامل ہیں۔
بیہوش ہونا
دل کے تیزی سے دھڑکنے سے بلڈ پریشر کم ہو سکتا ہے، جس سے آپ بیہوش ہو سکتے ہیں۔ پیدائشی دل کی بیماری یا والو کے کچھ مسائل کی وجہ سے اسکا امکان بڑھ سکتا ہے۔
کارڈیک اریسٹ
مہلک بیماری اریتھمیا کی وجہ سے کبھی کبھار دل کی دھڑکن تیز ہو سکتی ہے، اور دل دھڑکنا بند کر سکتا ہے۔
اسٹروک
اگر یہ مسئلہ کسی ایسی وجہ سے ہو جس میں دل کے اوپری چیمبر ٹھیک طرح سے دھڑکنے کے بجائے لرزتے ہوں (ایٹریل فیبریلیشن)، تو خون جمع ہو کر جمنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر کوئی کلاٹ اچانک ٹوٹ جائے تو یہ دماغ کی شریان کو بلاک کر کے فالج کی وجہ بن سکتا ہے۔
دل کی ناکامی
اگر دل لمبے عرصے تک اریتھیمیا جیسے ایٹریل فبریلیشن کی وجہ سے ٹھیک پمپنگ نہ کرے تو دل فیل ہو سکتا ہے۔
تشخیص
ڈاکٹر سٹیتھوسکوپ کے ذریعے دل کی آواز سن کر سوالات کریگا، طبی تاریخ کے بارے میں سوال کریگا اور اس مسئلے کا سبب بننے والی بیماریوں جیسے تھائرائیڈ گلٹی میں سوجن کی علامات تلاش کریگا۔ اگر ڈاکٹر کو شبہ ہو کہ یہ بیماری اریتھیمیا یا دوسری دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہے تو درج ذیل ٹیسٹ کروا سکتا ہے۔
الیکٹرو کارڈیوگرام (ای سی جی)
اس ٹیسٹ میں، ٹیکنیشن سینے پر لیڈ لگاتا ہے جو دل کو دھڑکنے والے برقی سگنلز کو ریکارڈ کرتا ہے۔یہ ڈاکٹر کو دل کی دھڑکن اور دل کی ساخت میں مسائل کا پتہ لگانے میں مدد کر سکتا ہے۔
اس پورٹیبل ڈیوائس کو مسلسل ای سی جی ریکارڈ کرنے کے لیے عام طور پر 24 سے 72 گھنٹے تک پہنتے ہیں۔ جب مریض کو دھڑکن تیز محسوس ہو تو اس کا ریکارڈ رکھنا ہوتا ہے۔
واقعہ کی ریکارڈنگ (ایونٹ ریکارڈنگ)
اگر ہولٹر مانیٹر پہننے کے دوران دھڑکنیں بے قاعدہ نہیں ہوتی یا واقعات ہفتہ میں ایک بار سے کم ہوتے ہیں تو ڈاکٹر ایونٹ ریکارڈر تجویز کر سکتا ہے۔ اس پورٹیبل ای سی جی ڈیوائس کا مقصد ایک ہفتے تا چند مہینوں تک دل کی سرگرمی کی نگرانی کرنا ہے۔ اسے سارا دن پہنا جاتا ہے لیکن جب آپکو دھڑکن کی تیزی محسوس ہو تب اسے بٹن دبا کر چالو کیا جاتا ہے۔
ایکو کارڈیوگرام
یہ ٹیسٹ صوتی لہروں کا استعمال کرتے ہوئے دل کی ایکٹو تصویر (موونگ پکچر) بناتا ہے۔ دل کے ساتھ خون کے بہاؤ اور ساخت کے مسائل دکھا سکتا ہے۔
علاج
جب تک دل کی کوئی بیماری نہ ہو تب تک دھڑکن کی تیزی کو علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ معالج اس مسئلے سے بچنے کے طریقے تجویز کر سکتا ہے۔ اگر یہ مسئلہ کسی بیماری جیسے اریتھیمیا کی وجہ سے ہو تو اسکا علاج کیا جائے گا۔
طرز زندگی اور گھریلو علاج
گھر میں اسکا علاج کرنے کا سب سے بہتر طریقہ تکلیف کا سبب بننے والی چیزوں سے بچنا ہے۔
ذہنی تناؤ کم کرنا
آرام کی تکنیکیں آزمائیں جیسے مراقبہ، یوگا یا گہری سانس لینا۔
محرکات سے پرہیز کریں
کیفین، نیکوٹین، کچھ ٹھنڈی ادویات اور انرجی ڈرنکس دھڑکن کی تیزی یا بے ترتیبی کا سبب ہو سکتی ہیں۔