سائنسدان کا اعزاز
مالیکیولر حیاتیات کے ماہر یوشینوری اوشومی طبیعیات 2016 کا نوبل انعام جیت چکے ہیں۔ ان کے کام کا دائرہ کار آٹو فیجی کے عمل کے گرد کھومتا ہے جس میں کہ خلیات خود اپنے آپ کو کھا کر ری سائیکل کرنے کا کام سر انجام دیتے ہیں۔ انسانی خلیات میں جاری یہ خودکار نظام دراصل قدرت کے کئی ایک کرشموں میں سے ایک ہے۔ اسی عمل کی بدولت خلیات نہ صرف کہ اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ جسم میں موجود فاسد مادوں اور بیماری پیدا کرنے والے جراثیم کا بھی خاتمہ کر سکتے ہیں۔
خورد بین سے محبت
حیاتیات کے ماہرین انسانی زندگی کی بقا کے لیے اس عمل کی اہمیت سے واقف ہیں۔ دسمبر 2012 میں ٹوکیو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر ایک انٹرویو میں، اوشومی نے کہا کہ
اس کے تمام تحقیقاتی نتائج خوردبین کی محبت کے ساتھ شروع ہوا. انہوں نے مزید بتایا کہ “آپ کو زندگی کی نوعیت کے بارے میں اہم اور بنیادی سوالات کا جواب خمیر کے ذریعے مل سکتا ہے۔
بیماریوں سے بچائو میں معاون
اوسیومی خمیر کی جینیاتی دریافت میں مزید آگے بڑھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ حیاتیات کے ماہرین بیماری اور صحت کے حالات میں آٹوفیجی کے عمل کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ ۱۹۹۹ میں آٹوفیجی کے عمل سے ٹیومر کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے کے شواہد ملنے کے بعد سے اس خود کار نظام میں سائنسدانوں کی دلچسپی بڑھ چکی ہے او ر اس کے بارے میں مزید جاننے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
آٹوفیجی کے عمل سے کینسر کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے وہیں اس سلسلے میں کسی قسم کی رکاوٹ سے بہت سی بیماریوں کی راہ بھی ہموار ہوتی ہے ۔ اس قدرتی عمل کے رک جانے سے جن بیماریوں کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے ان میں سر فہرست الزائمر اور ذیابیطس ہیں۔
اگر آپ الزائمر کی بیماری کے ماہرین سے رابطہ کرنا چاہتے ہیں تو مرہم ویب سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے آپ کراچی، لاہور اور پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں موجود بہترین نیورولوجسٹ سے مشورہ کر سکتے ہیں۔
بے شک انسانی جسم قدرت کی بہترین تخلیق ہے۔ لیکن حضرت انسان ابھی خود شناسی کے ابتدائی مراحل میں سرگرداں ہیں۔ ایک چھوٹے سے انسانی خلیے میں مضمر یہ راز حیران کن بھی ہے اور رب کائنات کی انسان پر بے انتہا مہربانیوں پر شکر گزار ہونے کا موقعہ بھی۔
اور تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلائو گے۔