اگر آپ کو اپنے بچے کی جلد اور آنکھیں زرد محسوس ہوں تو یہ آپ کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔ لیکن یرقان کی یہ علامات بچوں میں اور خاص طور پر نوزائیدہ بچوں میں عام ہیں۔ بعض اوقات یہ اپنے آپ ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن کچھ صورتوں میں اس کا علاج کروانا ضروری ہو جاتا ہے۔ یرقان اور بچوں کی دیگر بیماریوں کی صورت میں بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر سے رابطے اور مشورے کے لیے مرہم ویب سائٹ کا استعمال کریں۔ ساٹھ فیصد بچے اس بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔
یرقان کیوں ہوتا ہے؟
۔ یرقان دراصل خون میں بلیو ریبن کی سطح بڑھ جانے کے باعث ہوتا ہے۔ بلیو ریبن پرانے سرخ خلیوں کے ختم ہونے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔ جب بچے کا جگر جسم سے اس کو معمول کے مطابق نکال نہیں پاتا تو یہ جسم میں جمع ہو کر جلد اور آنکھوں کی رنگت میں پیلاہٹ کا سبب بنتا ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی وجوہات یہ ہو سکتی ہیں۔
بچے کے جگر کا صحیح طور پر فعال نہ ہونا۔
وقت سے پہلے پپیدائش۔
کم غذا لینا یا ماں کی غذا کے کسی جز سے بھی ماں کا دودھ پینے والے نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی شکایت سامنے آ سکتی ہے۔
ان وجوہات کے علاوہ یرقان کی وجہ کچھ بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ جیسے کہ
اندرونی طور پر خون کا بہنا
خون میں تعدیہ یعنی انفیکشن
جگر کی بیماریاں
کسی خاص انزائم کی کمی
سرخ خلیوں کی خرابیاں
یرقان کا علاج
اکثر بچوں میں یرقان ایک سے دو ہفتے میں ٹھیک ہو جاتا ہے۔ بچے کا داکٹر اس بات کافیصلہ کرتا ہے کہ آیا بچہ از خود صحت یاب ہو رہا ہے یا اسے علاج شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ یرقان کا علاج میں درج ذٰیل اقدامات کئے جاتے ہیں۔
یرقان سے متاثرہ بچوں کو زیادہ دودھ پلانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس طرح جسم سے بلیو ریبن خارج کرنے میں مدد ملتی ہے اور پرقان سے چھٹکارا بھی۔
یرقان کے علاج میں ایک خاص قسم کی روشنی سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ نیلی اور سبز روشنی میں رہنے سے جسم سے بلیو ریبن خارج ہو نے میں مدد ملتی ہے۔
یرقان کی شدید صورت میں بچے کا خون تبدیل کرنے کی بھی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔یرقان کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے لازمہے کہ تمام بچوں کا بروقت معائنہ کروایا جائے اور ان کی جلداورآنکھوں کی رنگت پربھی نظر رکھی جائے۔