جگر زہریلے مادوں کے خاتمے کے لیے ضروری اعضاء میں سے ایک ہے جو آج کل بہت ضروری ہے جب کہ ہمارا کل ماحول، جو کھانا ہم کھاتے ہیں اور جو پانی پیتے ہیں وہ کیمیائی مادوں اور زہریلے مادوں سے بھرا ہوا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے جسم میں زہریلے مادوں سے صحیح طریقے سے چھٹکارا حاصل کرنے کی صلاحیت ہو، تو ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہیں گے کہ جگر اپنے ابتدائی مرحلے پرٹھیک سے کام کر رہا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے تو، زہریلے مواد جگر کے اندر جمع ہونا شروع ہو جائیں گے اور اس کے نتیجے میں صحت کے متعدد مسائل پیدا ہوں گے اورپیٹ پر چربی جمع ہو جائے گی۔
جگر کے امراض میں مبتلا مریض ادویات کے ساتھ ساتھ مستقل اپنے معالج سے رابطے میں رہیں کسی بھی ماہر یا تجربہ کار ڈاکٹر سے رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لۓ اس نمبر پر کال کریں03111222398
جگر کے امراض کی ابتدائی علامات
جگر کے سو سے زیادہ مختلف امراض ہوتے ہیں، جن کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہے جیسے کوئی انفیکشن، بہت زیادہ الکحل کا استعمال، مخصوص ادویات، منشیات، موٹاپا اور کینسر وغیرہ۔
اگرچہ مختلف وجوہات کے باعث مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے مگر جگر کے بیشتر امراض سے عضو کو لگ بھگ ایک جیسے انداز سے ہی نقصان پہنچتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ایک جیسے لگتے ہیں اوران کی علامات بھی ملتی جلتی ہوتی ہیں۔ ان علامات سے لوگوں کو یہ احساس ہوسکتا ہے کہ یہ عام سی بیماری ہے۔ تاہم وقت کے ساتھ زیادہ نمایاں علامات ابھرتی ہیں جو کچھ یوں ہوسکتی ہیں۔
غیر واضح وزن میں اضافہ
اگر آپ کا جگر صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے اور آپ کے جسم میں زہریلے مادوں کا ڈھیر ہونا شروع ہو جاتا ہے، تو وزن کم کرنے کے لیے آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ آپ ورزش کریں گے، مناسب استعمال کریں گے اور اس کے باوجود آپ کے جگر میں ٹاکسن کے ساتھ چربی جمع ہونا شروع ہو جائے گی۔
جلد یا آنکھوں کی رنگت پیلی ہوجانا
جیسے جیسے جگر کے نقصان میں اضافہ ہوتا ہے، تو مسئلے کی واضح نشانیاں ابھرنے لگتی ہیں، جلد کی رنگت معمول سے زیادہ زرد ہوسکتی ہیں جبکہ آنکھوں کی سفیدی میں بھی پیلاہٹ غالب آجاتی ہے، ڈاکٹر اسے یرقان کہتے ہیں۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون کے سرخ خلیات میں ایک زرد رنگ کے مواد کا بہت زیادہ اجتماع ہونے لگتا ہے، عام طور پر جگر اس مواد کو صاف کردیتا ہے مگر اسے نقصان پہنچ جائے تو وہ ایسا کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔
اضافی پسینہ آنا
اگر آپ کے جگر کو اپنا کام کرنے کے لیے اضافی گھنٹے لگانا پڑتے ہیں تو یہ ضرورت سے زیادہ کام میں بدل جاتا ہے، اس کا کام کم ہو جاتا ہے اور یہ زیادہ گرم ہو جاتا ہے۔ گرمی پورے جسم میں سفر کرتی ہے اور آپ کو گرمی کی شدت کا احساس دلاتا ہے اور آپ کو بہت زیادہ پسینہ آنے لگتا ہے۔
پیٹ پھول جانا
اگر جگر داغ دار ہوجائے تو اس سے جگر کے لیے خون کی روانی رک سکتی ہے جس سے ارگرد کی خون کی شریانوں میں دبائو بڑھ جاتا ہے۔ ایسا ہونے سے سیال کا اخراج ہوتا ہے اور وہ پیٹ میں جمع ہوتا ہے۔ یہ سیال اور سوجن کم بھی ہوسکتی ہے اور زیادہ بھی۔ جسکی وجہ سے پیٹ معمول سے زیادہ پھولا ہوا محسوس ہوتا ہے۔
پیروں اور ٹخنوں میں ورم
ٹانگوں کا سوجنا جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پیر اکثر سوج جاتے ہیں، تو یہ جگر میں مسائل کی نشانی ہوسکتی ہے کیونکہ یہ بھی سیال کے جمع ہونےکا نتیجہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں نمک کا کم استعمال یا ادویات سے مدد حاصل کی جاسکتی ہے۔
پیشاب کی رنگت گہری ہونا
جب جگر معمول کے مطابق بائل نامی سیال کو بنا نہیں پاتا یا جگر سے اس کا بہاؤ رکتا ہے، تو فضلے کی رنگت لکڑی کی طرح زرد ہوجاتی ہے جس کے ساتھ عموما زرد جلد یا یرقان بھی نمودار ہوتا ہے۔ اسی طرح پیشاب کی رنگت بہت گہری ہوجاتی ہے۔
تھکاوٹ اور الجھن
ہر ایک کو کسی نہ کسی وقت تھکاوٹ کا سامنا ہوتا ہی ہے مگر جگر کے امراض کے باعث جس تھکان کا تجربہ ہوتا ہے وہ بالکل متختلف ہوتی ہے۔ جگر میں خرابی کی صورت میں یہ عضو توانائی پر کنٹرول کرکے دن کو پورا کرنا انتہائی مشکل بنا دیتا ہے۔ اس کی وجہ جگر میں زہریلے مواد کا جمع ہونا ہے، اسی طرح خون اور جسم میں زہریلا مواد جمع ہونے سے بھی دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں الجھن یا توجہ مرکوز کرنا مشکل ہوجاتا ہے، چیزوں کو بھولنا عام ہوتا ہے۔
متلی اور قے
جگر کے امراض کے نتیجے میں معدہ اکثر خراب رہنے لگتا ہے، جب مرض کی شدت بڑھتی ہے تو معاملہ بدتر ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے میں مسلسل قے یا متلی کا سامنا ہوتا ہے، جو جگر کے مسائل کی نشانی ہے۔ اگر جگر کے افعال تھم رہے ہیں یا جگر فیل ہورہا ہے تو قے میں خون بھی نظر آسکتا ہے۔
الرجک رد عمل
ایک اچھی طرح سے کام کرنے والا جگر الرجین کو جسم میں داخل کرنے کے قابل نہیں بناتا ہے کیونکہ یہ ان سے لڑنے کے لیے اینٹی باڈیز جاری کرتا ہے۔ اس کے باوجود، جب جگر کے کام میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو وہ صحیح طریقے سے ایسا نہیں کر پاتا جس کے نتیجے میں الرجی کی علامات جیسے پیچیدگیاں، خارش، سوجن وغیرہ سامنے آتی ہیں۔