جنسی تعلقات کے نتیجے میں خواتین میں اندام نہانی یا وجائینا کے راستے خواتین میں مختلف انفیکشن اور بیماریاں منتقل ہو سکتی ہیں ۔ یہ انفیکشن خواتین میں ان کے ساتھی کے ساتھ قربت کے تعلقات کے دوران منتقل ہوتی ہیں
جنسی تعلقات کے سبب ہونے والی بیماریوں کی علامات
جنسی تعلقات کے سبب جو انفیکشن خواتین میں منتقل ہوتے ہیں ان میں سے ضروری نہیں ہے کہ ہر ایک کی واضح علامات موجود ہوں اس وجہ سے ان میں سے اکثر انفیکشن کا علاج بروقت نہیں ہو سکتا ہے جو خواتین میں بانجھ پن یا سرویکل کینسر کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔
جنسی تعلقات کے سبب منتقل ہونے والی بیماریوں کی کچھ علامات اس طرح سے ہو سکتی ہیں
اندام نہانی میں خارش ،زخم ، غیر عمومی ڈسچارج ، اور جسم کے نچلے حصے میں درد سب وہ علامات ہیں جو کہ خواتین میں جنسی تعلقات کے سبب ہونے والی بیماری کو ظاہر کرتے ہیں
ماہرین کے مطابق ہر چھ میں سے ایک عورت ان تکالیف کا شکار ہوتی ہے مگر اس حوالے سے لاعلمی کے سبب باقاعدہ علاج نہیں ہو سکتا ہے
اس کی دیگر علامات میں جنسی تعلقات کے دوران درد اور ماہواری کے دوران بہت زیادہ بلیڈنگ بھی شامل ہے
خواتین میں ہونے والے کچھ عمومی جنسی انفیکشن
ایچ پی وی (ہیومن پیپلیوما وائرس )
یہ خواتین کے اندر جنسی تعلقات سے منتقل ہونے والا سب سے عام انفیکشن ہے جس کا سبب ایک وائرس ہوتا ہے ۔ یہ انفیکشن خواتین میں سرویکل کینسر کا سبب بن سکتا ہے اس سے بچاؤ کے لیۓ 45 سال کی عمر تک کی خواتین کو ایک ویکسین لگائی جاتی ہے جس سے وہ اس بیماری سے محفوظ رہ سکتی ہیں
سوزاک
اس کا سبب بیکٹیریا ہوتا ہے جس کی تشخیص ماہر امراض نسواں روٹین چیک اپ کے دوران بھی کر سکتی ہیں
پیشاب کی نالی کی سوزش
جنسی تعلقات کے سبب منتقل ہونے والی یہ بیماری بیکٹیریا کے سبب ہوتی ہے ۔ جو کہ پیشاب کے دوران ہونے والی تکلیف سے بھی ظاہر ہو سکتی ہے
اندام نہانی اور جنسی اعضا کی خارش
یہ عام طور پر 14 سال سے لے کر 49 سال کی عمر تک کی خواتین کو ہو سکتی ہے اس کا بنیادی سبب غیر صحت مند پیڈز کا استعمال اور ماہواری کے دوران صفائی کا مناسب انتطام نہ کرنا ہو سکتا ہے
احتیاطی تدابیر
اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لیۓ کچھ احتیاطی تدابیر کا استعمال محفوظ ثابت ہو سکتا ہے جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے
باقاعدگی سے معائنہ کروانا
جنسی صحت کے لیۓ ہر عورت کے لیۓ یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے وجائنا کا اپنی ماہر ڈاکٹر سے باقاعدگی سے معائنہ کروائیں یہ معائنہ کسی تکلیف کے نہ ہونے کی صورت میں سال میں ایک بار لازمی کروانا چاہیۓ
اس کے علاوہ ایچ پی وی کے لیۓ وقت سے قبل ویکسین کروانا ضروری ہوتا ہے تاکہ سرویکل کینسر کے خطرے سے بچا جا سکے
جنسی تعلقات کے دوران حفاظتی انتظامات
حمل سے بچنے کے لیۓ اکثر خواتین مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہیں مگر یہ ادویات ان کو انفیکشن سے محفوظ نہیں رکھ سکتی ہیں اس کے لیۓ ان کو کنڈوم کے استعمال کی حوصلہ افزاءي کرنی چاہیۓ جو کہ ایک جانب حمل کو ٹہرنے سے روک سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ انفیکشن کو بھی منتقل ہونے سے روکتا ہے
جنسی مسائل کو چھپانا خطرناک بھی ہو سکتا ہے
اپنی جنسی تکلیف کو چھپانا خواتین کو بہت سارے مسائل میں مبتلا کر سکتا ہے اس وجہ سے ان کو چاہیے اپنی تکلیف سے نہ صرف اپنے پارٹنر کو آگاہ کریں بلکہ اس حوالے سے ماہر ڈاکٹر سے بھی مشورہ کریں
ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹر کا مشورہ بہت سارے انفیکشن کو ابتدائی مرحلے پر ہی روک سکتا ہے جس سے خواتین بڑی مشکل سے بچ سکتی ہیں اس حوالے سے تجربہ کار خواتین کی بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر سے رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں
جنسی تعلقات کے نتیجے میں ہونے والے انفیکشن اور حمل کا ٹہرنا
اگر آپ حمل کے ٹہرنے کی پلاننگ کر رہی ہیں تو اس کے لیۓ بہتر یہی ہےکہ اس سے قبل آپ جنسی تعلقات سے پھیلنے والے انفیکشن کے لیۓ اپنا معائنہ پہلے ہی کروا لیں کیوں کہ حمل کے ٹہرنےکے بعد یہ انفیکشن آپ کے اور آپ کے بچے کے لیۓ خطرناک ثابت ہوسکتےہے
تاہم حمل کےدوران بھی بیکٹیریل انفیکشن کا علاج اینی بایوٹک اور وائرل انفیکشن کا علاج ویکسین کے ذریعے کیا جا سکتا ہے
انفیکشن کی صورت میں فوری کیۓ جانے والے اقدامات
اگر جنسی تعلقات کے سبب کوئی خاتون انفیکشن کا شکار ہو جائيں تو ان کو یہ اقدامات فوری طور پر کرنے چاہیۓ ہیں
ڈاکٹر کے بتاۓ ہوۓ علاج کو فوری طور پر شروع کر دیں
اپنے پارٹنر کا بھی باقاعدہ معائنہ کروائیں تاکہ آئندہ ایسے انفیکشن سے بچا جا سکے
اس وقت تک جنسی تعلقات سے پرہیز کریں جب تک انفیکشن ختم نہ ہو جاۓ اور آپ کے پارٹنر کا علاج ختم نہ ہو جاۓ اس حوالے سے ڈاکٹر کے مشورے پر انحصار کریں
وائرس کے سبب ہونے والے انفیکشن کی صورت میں جنسی تعلقات سے پرہیز طویل بھی ہو سکتا ہے مگر جب تک وائرس کی غیر موجودگی ثابت نہ ہو جاۓ ایسے تعلقات میں خصوصی احتیاط کریں