‘میرے شوہر تو رات بھر اتنے خراٹے لیتے ہیں کہ جس دن سے شادی ہوئی ہے ایک دن سکون کا سونے کو نہیں ملا ‘۔ میں نے تو رات میں ان کے آنے سے پہلے ہی سونا شروع کر دیا ہے. کہ ان کے خراٹوں سے پہلے ہی سو جاؤں ۔
اسما کی شادی حال ہی میں ہوئي تھی ۔ اس کا شوہر ایک چارٹر اکاونٹنٹ تھا ۔ جس نے بھی اس شادی کے بارے میں سنا تھا سب ہی نے اسما کی قسمت پر رشک ہی کیا تھا .مگر اب اسما کی باتوں سے اس کی امی کو محسوس ہوا .کہ شوہر کے خراٹوں کی آواز نے ان کی نفیس بیٹی کی طبیعت کو اس سے بیزار کر دیا تھا ۔
وہ خود ایک ماہر نفسیات تھیں اور بہت اچھی طرح جانتی تھیں. اس وقت میں میاں بیوی کے درمیان فاصلے ساری عمر کے لیۓ ان کے تعلق میں دراڑ ڈال سکتی ہے ۔ انہوں نے اسما سے بات کرنے کا فیصلہ کیا ۔ مگر اس سے قبل انہوں نے رات سوتے ہوۓ اسما کے خراٹوں کی آوازوں کو اپنے فون میں ریکارڈ کر لیا ۔ صبح جب انہوں نے اسما کو اس کے خراٹوں کی آواز سنائی تو وہ شرمندہ سی ہو گئی ۔
ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں
خراٹے سے مراد وہ آواز ہوتی ہے. جو کہ سونے کے دوران انسان کے ناک یا منہ سے نکلتی ہے ۔ جب انسان سونے کے دوران اپنے ناک اور حلق سے آسانی سے سانس باہر نہ خارج کر سکے. تو اس رکاوٹ کے سبب خراٹوں کی صورت میں آواز نکلتی ہے
کیا خراٹے لینا مردانہ بیماری ہے
عام طور پر زیادہ تر خواتین کا یہ ماننا ہے کہ خراٹے لینا ایک مردانہ بیماری ہے .مگر اب جدید تحقیقات کے مطابق خراٹے لینے کے لیۓ مرد اور عورت ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔ ماہرین نے 2000 افراد پر ان کے سونے کےدوران ریسرچ کی ۔
اس ریسرچ کے مطابق وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ان افراد میں سے 40 فی صد خواتین ایسی تھیں. جو کہ یہ دعوی کرتی تھیں کہ وہ سونے کے دوران خراٹے نہیں لیتی ہیں. مگر حقیقت میں وہ نہ صرف خراٹے لیتی ہیں .بلکہ ان کے خراٹوں کی شدت کسی بھی طرح مردوں کے خراٹوں سے کم نہیں ہوتی ہے
اس حوالے سے مذید معلومات کے لیۓ یہاں کلک کریں
عورتیں مردوں سے زيادہ خراٹے لیتی ہیں
اس ریسرچ کے مطابق 2000 میں سے 1913 افراد سوتے ہوۓ خراٹے لیتے ہیں ۔ جن میں سے عورتوں کی تعداد 675 تھی اور مردوں کی تعداد 1238 تھی ۔ ان تمام کی اوسط عمر 49 سال تک تھی ۔ ان خراٹوں کی آواز کی شدت کو جب ناپا گیا .تو یہ بھی انکشاف ہوا کہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے خراٹوں کی شدت زیادہ تھی ۔ مگر زیادہ تر عورتوں کا یہ گمان تھا کہ وہ سوتے ہوۓ خراٹے نہیں لیتی ہیں جو کہ اس تحقیق کے بعد غلط ثابت ہو گیا ۔
سوتے ہوۓ خراٹے لینے کی وجوہات
عمر
خراٹے لینے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں .جن میں سے سب سے پہلی وجہ عمر ہے ۔ عام طور پر جب انسان کی عمربڑھ جاتی ہے تو اس کے حلق کا راستہ قدرتی طور پر تنگ ہو جاتا ہے ۔ جس وجہ سے سوتے ہوۓ سانس لینے کے دوران آواز آتی ہے
موٹاپا
موٹاپے کے سبب انسان کے اندرونی اعضا پرچربی کی تہہ چڑھ جاتی ہے .جس کی وجہ سے سانس لینے کے عمل میں دشواری ہوتی ہے .جو کہ سونے کے دوران اس کا سبب بنتے ہیں
گلے کی خرابی
بعض اوقات گلے کی خرابی یا ٹانسلز کی موجودگی یا ناک کا بند ہونا بھی ان کا سبب بن سکتا ہے
سونے کا انداز
بعض لوگ کمر کے بل بالکل سیدھا سوتے ہیں .جس کی وجہ سے ان کے سانس لینے کی نالی تنگ ہو جاتی ہے. اور ایسی آوازوں کا باعث بنتی ہے
علاج
یہ کوئی بیماری نہیں ہے مگر ایک ایسا مسلہ ضرور ہے .جو کہ انسان کی زںدگی کو مشکل سے دوچار کر سکتا ہے .اور اس کے لیۓ شرمندگی کا باعث بھی ہو سکتا ہے. اس کو اپنی طرز زندگی میں کچھ تبدیلیاں لا کر ختم ضرور کیا جا سکتا ہے ۔
اپنے سونے کے انداز کو بدلیں ، کروٹ لے کر سونے کی کوشش کریں
سونے سے قبل ناک کو اچھی طرح صاف کر کے سوئیں
سونے سے قبل بہت چکنائی والا کھانا کھانے سے احتیاط کریں
ورزش کی عادت اپنائيں تاکہ وزن کم ہو سکے
کمرے میں نمی کے تناسب کا خیال رکھیں تاکہ حلق خشک نہ ہو
ناک سے سانس لینے کی عادت اپنائيں
ان تمام چیزوں سے بھی اگر افاقہ نہ ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں .جو کہ اس کی وجوہات کی جانچ کر کے علاج کر سکے ۔ ڈاکٹر سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 031111222398 پر رابطہ کریں