آکسیجن کی ضرورت جسم کے ہر ہر حصے اور سیل کو ہوتی ہے ۔ اس کی شرح میں کمی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں مگر حالیہ دنوں میں اس کا سب سے بڑا سبب لوگوں کا کرونا وائرس سے متاثر ہونا ہے ۔ یہ وائرس براہ راست انسان کے پھپھڑوں پر اثر ڈالتا ہے جس کی وجہ سے پھپھڑے آکسیجن جزب کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں اور جسم میں آکسیجن کی کمی واقع ہو جاتی ہے ۔ جو بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ہو سکتی ہے
جسم میں آکسیجن کی کم شرح کی وجوہات


اگرچہ حالیہ دور میں لوگوں میں آکسیجن کی شرح میں کمی کا بنیادی سبب کرونا کو قرار دیا جا رہا ہے مگر اس کے علاوہ بھی کچھ بیماریاں ایسی بھی ہیں جو کہ جسم میں آکسیجن کی کم شرح کا سبب بن سکتی ہیں
جن میں دمہ ،انیمیا، دل کی بیماری ،نمونیا ،پھپھڑوں کا انفیکشن شامل ہیں
کرونا کے سبب ہونے والی آکسیجن کی کمی
عام طور پر کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے اسی فی صد تک مریض میں اس بیماری کی علامات اور اثرات معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں اور اس وجہ سے وہ پھپھڑوں کو زیادہ متاثر نہیں کرتے اس وجہ سے آکسیجن لیول میں زیادہ کمی واقع نہیں ہوتی ہے جب کہ 15 فی صد مریضوں میں اس کی شدت زیادہ بھی ہو سکتی ہیں ۔
جب کہ پانچ فی صد افراد ایسے ہوتے ہیں جو کہ کوویڈ نمونیا کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے پھپھڑے اس سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے جسم میں آکسیجن کی شرح میں کمی واقع ہو جاتی ہے
آکسیجن کی شرح ناپنے کا طریقہ


آکسی میٹر کے ذریعے
آکسی میٹر آج کل کرونا کی بیماری کے سبب ہر گھر کی اہم ترین ضرورت بنتا جا رہا ہے ۔ اس کو انگلی ، انگوٹھے اور کان کی لو پر لگا کر چیک کیا جا سکتا ہے ۔پلس آکسی میٹر خون مین آکسیجن کی شرح کو چیک کرتا ہے ۔
یہ شرح اگر 93 فی صد سے کم ہو تو اس صورت میں مریض کو طبی امداد کی ضرورت ہے اس کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنی چاہیے
بغیر آکسی میٹر کے
بغیر آکسی میٹر کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق گھر پر کوئی بھی انسان اپنے جسم میں یہ شرح خود بھی چیک کر سکتا ہے اس کے لیۓ بستر پر سیدھا لیٹ جائیں اپنے ہاتھ کو اپنے سینے پر رکھ لیں اور ایک منٹ تک سانس لینے کی تعداد کو گنیں ۔
اگر یہ تعداد ایک منٹ میں 24 یا اس سے کم ہے تو آپ کی شرح معمول کے مطابق ہے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر یہ تعداد 30 یا اس سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں اس کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے
آکسیجن کی کمی کی علامات


ویسے تو ہر مریض کے حوالے سے یہ علامات مختلف ہو سکتی ہیں ۔ مگر کچھ عام علامات اس طرح ہو سکتی ہیں
جلد کی رنگت کا نیلا ہو جانا ،ذہنی طور پر کنفیوژن ، کھانسی ،دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا ، سانسوں کا تیز ہو جانا ، پسینہ آنا سب ایسی علامات ہیں جو کہ مریض میں آکسیجن کی کمی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں ۔
اگر کرونا کے مریض میں یہ علامات یا ان میں سے کوئی بھی علامت ظاہر ہو رہی ہو اور آکسی میٹر میں اس کی شرح 90 فی صد تک بھی ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیۓ
گھر پر درست کرنے کے اقدامات
اگر لیول میں کمی واقع ہو رہی ہو تو اس صورت میں اس کی شرح کو بہتر بنانے کے لیۓ کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں جو کہ مفید ثابت ہو سکتے ہیں
پرسکون رہیں اور کسی بھی حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ پریشان ہونے سے اس لیول کی کمی میں مذید اضافہ ہو سکتا ہے
مائع مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں پانی کے اندر دو ہائیڈروجن اور ایک آکسیجن کے ایٹم موجود ہوتے ہیں ۔ جب انسان زیادہ سے زیادہ مشروبات کا استعمال کرتا ہے تو اس سے خون کے اندر یہ شامل ہو کر اس کو پتلا کر دیتے ہیں جس سے جسم کے ہر حصے تک ہوا اور غذائيت پہنچ سکتی ہے