وزن کم کرنے کا رمشا کا سفر: 90 کلو وزن کم کرنے کے لیے پاکستانی لڑکی کی رہنمائی
وزن کم کرنا کسے پسند نہیں؟ تاہم جب اپنے آپ کو اپنی اصلی حالت میں قبول کرنے کی بات آتی ہے تو ، عام طور پریہ کافی مشکل ہوتا ہے۔ تاہم سے بھی بڑی اور اہم بات یہ سمجھنا ہےکہ آپ کو ذاتی اطمینان کے لیے اپنےآپ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ سماجی دباؤ کی وجہ سے۔ یہی وجہ ہے کہ اس لڑکی کا وزن کم کرنے کا سفر متاثر کن اور منفرد ہے کیونکہ اس کے اس عمدہ عمل کا عام طور پر موٹاپے کےحوالے سے دیئے جانے والے طعنوں اور تذلیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
رمشا علی شاہ سےملئے – وہ لڑکی جس نے 90 کلو وزن کم کیا
کامیاب شادی کے چار سال بعد رمشا کا وزن 70 کلوگرام سے بڑھ کر 150 کلوگرام ہو گیا۔ پھر بھی،خوش قسمتی سے اسےاپنے وجود سے کوئی مسئلہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کے شوہر کوکبھی کسی قسم کا کوئی اعتراض ہوا ۔بلکہ درحقیقت جب رمشہ نے خود کو سیڑھیاں چڑھتے ہوئے بالکل تھکا ہوا پایا تب ہی اسے احساس ہوا کہ اس بڑھے ہوئےوزن کے بارے میں کچھ کرنے کا وقت آگیا ہے۔
وزن گھٹانے کے سفر کا آغاز
پاؤنڈ کے بعد پاؤنڈ کم کرنے کا سفر ان کو واپس حاصل کیے بغیر یقینی طور پر ایک طویل اور مشکل تھا۔ پھر بھی، رمشا کو خوشی ہے کہ جب بھی وہ اسے کوئی مشکل درپیش ہوتی یا مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے حوالے سے نا امیدی سے دوچارہوتی تھیں اس کے شوہر ایسے لمحات میں اس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے لیے وہاں موجودہوتے تھے۔ اپنے شوہر کی تعریف کرتے ہوئے بتاتی ہیں۔
“اس نے میرے لیے تمام ڈائیٹ فوڈ پکایا”
ان کے شوہر بھی اپنے مثالی وزن تک پہنچنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور رمشا ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ رہتی ہیں۔ ہم اس جوڑے کو ان کےوزن کم کرنے کے عزم کے لیے نیک تمنائیں پیش کرتے ہیں۔
وزن کم کرنے کی کوشش کے دوران اس کے شوہر کے علاوہ اس کے ٹرینر نے بھی اس کی بہت مدد کی تھی۔ جب بھی وہ اس سفر کے دوران حوصلہ ہارتی تھی یا توجہ کھو دیتی تھی، تب اس کا ٹرینر اس کے لیے ورزش کے نئے معمولات متعارف کراتا تھا۔
اس کے علاوہ مزیددلچسپ معلومات کے لئے وزٹ کریں marham.pk .
یا کسی بھی ڈاکٹر سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398
اس نے رمشہ کی اپنے ورزش کے سیشنوں کی مدد سے حوصلہ افزائی کی اورمسلسل پرجوش رکھا کیونکہ وہ اکتانے والے اور یکسانیت لئے ہوئے نہیں تھے۔
وزن گھٹانے کے بارے میں غلط فہمیوں کا پردہ چاک کرنا
اس حوالے سے عام طور پر کافی غلط فہمی پائی جاتی ہے رمشہ نے اس مشہور افسانے کا بھی پردہ فاش کیا کہ وزن کم کرنا صرف کھانا چھوڑنے سےہی ممکن ہے۔ درحقیقت وزن کم کرنے کے اس پورے سفر میں کھانا اس کا سب سے اچھا دوست تھا۔ اس کے ڈائٹ پلان نے اسے ہر 3 سے 4 گھنٹے بعد کچھ نہ کچھ کھانے پر مجبور کیا۔ اس کے علاوہ، ” چیٹ ڈیز” بھی اسکے ڈائٹ پلان میں شامل تھے، جب اسے جو اس کا دل چاہے کھانے کی اجازت تھی۔
ایک اورغلط فہمی جو عام طور پر پائی جاتی ہے جس کا اس نے پردہ فاش کیا وہ دیسی ٹوٹکوں کا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے وزن میں کمی کے منصوبے میں کوئی خاص چائے، لہسن، ادرک، یا کوئی اور گرم مصالحہ شامل نہیں تھا۔ یہ خالص محنت، ورزش اور متوازن خوراک تھی جس نے اس کی مدد کی اور نوے کلو وزن کم کیا۔
وزن گھٹانے کے خواہشمندوں کے لئےرمشا کا مشورہ
رمشا نے یقینی طور پر اپنے وزن گھٹانے کے اس سفر کے دوران چند اہم باتیں سیکھیں جو ہم سب کے لئے بھی مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس نے محسوس کیا کہ ہمارا مقصد صرف وزن کم کرنا چاہے جیسے بھی ہو نہیں ہونا چاہئے۔بلکہ ہماری ترجیح وزن کم کرنے کے دوران صحت مند رویوں کو اپنانا ہونا چاہئے۔
رمشہ یہ سمجھتی ہیں ہر ایسے شخص کے لئے جو اپنا وزن کم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ ہے کو اپنی جسمانی طاقت کے حصول پر خاص توجہ دینی ہوگی۔ اور پٹھوں کی تعمیر کے بارے میں رمشہ کا تجربہ بتاتا ہے کہ یہ کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ چونکہ پٹھوں کی تعمیر ہڈیوں کی کثافت بڑھانے، وزن کو منظم کرنے، دائمی بیماری کے خطرے کو کم کرنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔
عضلات ایک “انجن” کے طور پر کام کرتے ہیں جو کیلوریز جلاتے ہیں، یہاں تک کہ آرام کے وقت بھی۔ درحقیقت، “آپ کے حاصل ہونے والے ہر پاؤنڈ پٹھوں کے لیے، آپ کا جسم ایک دن میں تقریباً 50 اضافی کیلوریز استعمال کرتا
ہے۔ اس لیےرمشہ کا خیال ہے کہ فزیکل ٹرینر کا ہونا ضروری ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ کا جسم کتنا دباؤ برداشت کر سکتا ہے اور ورزش کے دوران ہماری بہتر رہنمائی کر سکتا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ رمشہ کا سفر صرف کچھ اضافی چربی کھونے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ حوصلہ افزائی، محنت، اور اپنی ذات کو خود آزمائش میں ڈالنے اور اس میں سرخروئی حاصل کرنے کا ایک ایسا سفر ہے جس میں اس نے اپنے لیے ایک مقصد کا تعین کیا اور رکاوٹوں کے باوجود اسے حاصل کیا۔ اسی لیے کہتے ہیں کہ جہاں مرضی ہے وہاں راستہ ہے۔یعنی۔
ہمت کرےانساں ، تو کیا ہو نہیں سکتا۔۔۔