پی سی اوز یا پولی سسٹک سنڈروم خواتین کی ایک ایسی بیماری ہےجو ہارمون کی بے اعتدالی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ اس سنڈروم کا شکار خواتین میں دیگر خواتین کے مقابلے میں زيادہ مقدار میں مردانہ ہارمون کا افراز ہوتا ہے جس سے ماہواری کا سائیکل متاثر ہوتا ہے اور حمل کے ٹہرنے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
پی سی اوز کی وجہ سے ایک جانب تو خواتین کے چہرے پر بالوں کی نمو میں اضافہ ہوتا ہے یا پھر سر کے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں اور گنج پن کا باعث بن سکتے ہیں اس کے علاوہ زیادہ عرصے تک پی سی اوز کی شکایت ہونے کی وجہ سے ذیابطیس اور دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ اس تکلیف کے علاج کے لیۓ عام طور پر ڈاکٹر مانع حمل ادویات یا ذیابطیس کی ادویات کا استعمال کرواتے ہیں۔
پی سی اوز سے کیا مراد ہے
یہ 15 سال سے 44 سال کی عمر کی خواتین کے درمیان ہارمون کی خرابی کی وجہ سے ہونے والی بیماری ہے یہ بیماری اس عمر کی تقریبا 2 فی صد سے 26 فی صد تک خواتین میں ہو سکتی ہے۔ مگر علامات کے واضح نہ ہو نے کے سبب 70 فی صد تک خواتین اس سے لا علم ہی ہوتی ہیں۔
یہ بیماری درحقیقت خواتین کی اووری کی بیماری ہے جو کہ ایسٹروجن اور پروگیسٹرون نامی ہارمون کے بنانے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ یہ ہارمون ماہواری کے سائیکل کو کنٹرول کرتے ہیں اس کےعلاوہ خواتین میں بہت کم مقدار میں مردانہ ہارمون اینڈروجن بھی پیدا کرتی ہے۔
اس کے علاوہ اووری کی ذمہ داری مادہ انڈے بنانا بھی ہوتی ہے جو کہ وہ اوویلیوشن کے وقت میں بناتی ہیں مگر پی سی اوز کی وجہ سے اووری کے یہ افعال متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اووری میں سسٹ بن جاتی ہے ۔ مردانہ ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے اور ماہواری میں بے قاعدگی آجاتی ہے۔
یہ سسٹ جن میں مائع بھرا ہوتا ہے تعداد میں ان گنت ہوتی ہیں اسی وجہ سے اس بیماری کو پولی سسٹک اووری یا پی سی اوز کہا جاتا ہے ان سسٹ یا تھیلیوں میں امیچور انڈے بھرے ہوتے ہیں جو کہ کبھی بھی میچور نہیں ہوتے ہیں اس وجہ سے اس بیماری کا شکار خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
پی سی اوز کی وجوہات
اس بیماری کی اصل وجوہات کے بارے میں ابھی تک ماہرین حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں تاہم ان کا یہ ماننا ہے کہ مردانہ ہارمون کی مقدار میں اضافے کے سبب نہ تو انڈے ٹھیک سے بن سکتے ہیں اور نہ ہی فائدہ مند ہارمون کی تیاری درست شرح میں ہو سکتی ہے۔
تاہم ماہرین کے مطابق جین ، انسولین سے حساسیت اور اندرونی سوزش جسم کے اندر اینڈروجن نامی مردانہ ہارمون کے زيادہ اخراج کا سبب ہو سکتی ہے۔
پی سی اوز کی علامات
عام طور پر اس کی علامات بہت واضح نہیں ہوتی ہیں۔ اس بیماری کے بارے میں اکثر خواتین کو اسی وقت پتہ چلتا ہے جب کہ یا تو ان کا وزن بہت زیادہ بڑھ چکا ہوتا ہے یا پھر ان کو حمل کے ٹہرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس بیماری کی کچھ عام علامات اس طرح سے ہو سکتی ہیں۔
ماہواری میں بے قاعدگی
اوویلیوشن نہ ہونے کے سبب یوٹرائن کی دیواریں ہر مہینے نئی نہیں بنتی ہیں جس کی وجہ سے ماہواری میں بے قاعدگی آجاتی ہے یہاں تک کہ اکثر خواتین کو سارے سال میں صرف آٹھ بار یا اس سے بھی کم ماہواری آتی ہے۔
بہت زيادہ خون آنا
چونکہ ماہواری باقاعدگی سے نہیں آتی ہے اس وجہ سے جب ماہواری ایک بڑے گیپ کے بعد آتی ہے تو اس میں بہت زيادہ خون آتا ہے۔
جسم پہ بالوں کی زیادہ افزائش
پی سی اوز کا شکار زيادہ تر خواتین کے جسم اور چہرے پر بہت زیادہ بالوں کی نمو شروع ہو جاتی ہے اس وجہ سے کمر ، پیٹ اور چہرے کے مختلف حصوں پر بالوں کی نمو بڑھ جاتی ہے
ایکنی
مردانہ ہارمون کی بڑھتی ہوئی مقدار کے سبب چہرے ، سینے اور کمر کے اوپری حصوں میں ایکنی کی مقدار میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے۔
وزن میں اضافہ
اسی فی صد اس بیماری کا شکار خواتین کا وزن بہت تیزی سے بڑھتا ہے اور وہ موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہیں۔
جلد پر سیاہ دھبے
جسم کے ان حصوں پر جہاں پر جلد بل دار ہوتی ہے جیسے گردن ، چھاتی اور گھٹنے وغیرہ کے مختلف حصوں کی جلد سیاہ ہو جاتی ہے اور اس جگہ پر سیاہ لکیریں پڑ جاتی ہیں۔
سر درد
کچھ خواتین کے اندر پی سی اوز کے سبب سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے
پی سی اوز کے اثرات
پی سی اوز کی بیماری کا شکار خواتین اوولیوشن پريڈ کے دنوں میں مطلوبہ مقدار انڈے پیدا نہیں کر سکتے ہیں اس وجہ سے یہ خواتین میں بانجھ پن کا ایک بڑا سبب ہو سکتی ہے ۔ ان خواتین کا میٹا بولزم سست ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہیں ۔ ان کے خون میں کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے اور وہ ذیابطیس کا بھی شکار ہو جاتی ہیں
علاج
اس بیماری کے علاج کے لیۓ سب سے پہلے طرز زندگی میں تبدیلی ضروری ہے جس کے ذریعے سب سے پہلے وزن کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ وزن میں کم کرنے کی کوشش سے نہ صرف خون کا کولیسٹرول لیول کم ہوجاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ماہواری میں بھی باقاعدگی آجاتی ہے۔