پیریڈز کے دنوں میں موڈ خراب ہونا ، جلد کا ڈل ہو جانا ، درد اور اینٹھن کا سامنا تو اکثر خواتین کو کرنا پڑتا ہے مگر پیریڈز سر کے بالوں کو بھی متاثر ۔ کر سکتے ہیں اس بارے میں جاننا ایک نئي بات ہی لگتی ہےاس حوالے سے تو سب ہی مانتے ہیں کہ پیریڈز کے دنوں مین اکثر خواتین میں مختلف حوالوں سے جسمانی تکالیف ہوتی ہیں کچھ خواتین کے اندر اگر پیریڈز باقاعدگی سے نہ ہو ں تو ان کے چہرے کے اوپر موجود رواں بڑھ جاتا ہے بعض خواتین کے چہرے کے بالوں کی نمو میں بہت تیزی سے اضافہ بھی ہوتا ہے
پیریڈز کے بالوں پر اثرات
خواتین پیریڈز کو پسند کریں یا نا پسند کریں ہر صورت میں یہ زندگی کا ایک حصہ ہے اور اس کا استقبال نہ صرف ہر مہینے ایک نا پسندیدہ مہمان کے طور پر کرنا پڑتا ہے بلکہ اس کے اثرات اور سائڈ افیکٹ کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے ۔
پیریڈز کے دوران ہارمون کی مقدار میں عام دنوں کے مقابلے میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا ہے ۔ جس کے اثرات پورے جسم پر پڑتے ہیں جن میں بال بھی شامل ہوتے ہیں۔ ان حالات میں ہارمون کی تبدیلی کی وجہ سے بالوں کی جڑوں پر اس کے ٹیکسچر پر اور ان کی عمومی صحت پر اثر پڑتا ہے
پیریڈز کے دوران ہارمون کے مسائل کی پیچیدگی کے حوالے سے جاننے کے لیۓ خواتین کے امراض کی ماہر ڈاکٹرز بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہیں اس وجہ سے ان سے مشورہ لینا مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔ ماہر اور تجربہ کار ڈاکٹروں سے مشورہ اور معاونت کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر براہ راست رابطہ کر کے ماہر ڈاکٹروں سے اپائنٹمنٹ لیں
بالوں کا آئلی ہو جانا
پیریڈز کے دوران ہارمون کے نظام میں اتار چڑھاؤ کے باعث ٹیسٹیرون نامی ہارمون کی مقدار میں اصافہ ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سیبم نامی ایک مادہ خارج ہوتا ہے جو کہ سر کے بالوں کو گریسی اور چکنا بنا دیتا ہے اس وجہ سے ان دنوں میں بال بھاری اور چکنے محسوس ہوتے ہیں
اس وجہ سے بال ہر روز دھونے کےباوجود میلے اور بدرنگ محسوس ہوتے ہیں ۔ اور بار باردھونے کی وجہ سے ان کی قدرتی چکنائی بھی ختم ہونے لگتی ہے اس وجہ سے ان دنوں میں ڈرائی شیمپو کا استعمال کرنا چاہیۓ تاکہ بال خشک ہو سکیں
اس کے علاوہ ان دنوں میں جب کہ بال پہلے ہی بہت چکنے ہو رہے ہوتے ہیں اس وجہ سے ان دنوں میں بالوں میں آئلنگ نہیں کرنی چاہیےہے کیوں کہ مذید آئل لگانے سے بال کمزور ہو سکتے ہیں اور ان کی نشو نمابھی متاثر ہو سکتی ہے
بالوں کی جڑیں حساس ہو جاتی ہیں
ایک جانب تو پیریڈز میں موڈ کے مسائل درپیش ہوتے ہیں اسی طرح جلد پر ایکنی کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ تا ہے اس کے ساتھ ساتھ بالوں کی جڑیں بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہتی ہیں۔ یہ حد درجے حساس ہو جاتی ہیں جس سے ان میں درد محسوس ہوتا ہے
اس وجہ سے ان دنوں میں بالوں میں کنگھی کرتے ہوۓ بڑے دندانوں والی کنگھی کا استعمال کریں تاکہ اس سے بالوں کو تکلیف نہ ہو اور ٹوٹنے سے بچ سکیں اس کے علاوہ ان دنوں میں نہانے کے بعد خاص طور پر گیلے بالوں کو سلجھانا نہیں چاہیۓ بلکہ ان کو سوکھنے کا وقت دینا چاہیۓ کیوں کہ گیلے بال کمزور ہوتے ہیں اورجلد ٹوٹ جاتے ہیں
بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں
ٹیسٹیرون ہارمون کے بڑھنے کے سبب ایسٹروجن کی شرح میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں آئرن کی شرح میں کمی واقع ہوتی ہے اس وجہ سے پیریڈز کے سبب خون میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ایک جانب تو بال کمزور اور بے رونق ہونے لگتے ہیں اور دوسری جانب بال تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں
اس کمی کو پورا کرنے کے لیۓ ضروری ہے کہ پیریڈز کے دوران مختلف قسم کے آئرن کے سپلیمنٹ روزانہ کی بنیاد پر استعمال کریں تاکہ بالوں کو طاقت مل سکے اور آئرن کی شرح میں کمی نہ ہو۔ اگر پیریڈز کے دوران اس بات کا خیال رکھا جاۓ تو اس سے نہ صرف بال پیریڈز کے دوران بھی صحت مند رہتے ہیں بلکہ ان کے کمزور ہونے اور گرنے کی شرح