آپ اس بات کا تصور کریں کہ آپ صبح اٹھتے ہیں اور ہر روز کی طرح پیشاب کرنے کے لئے بیٹھ جاتے ہیں اور جیسے ہی آپ پیشاب کرنا شروع کرتے ہیں آپ کو پیشاب کی نالی میں ناقابل برداشت جلن اور درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے پیشاب کرتے وقت جلن اور درد کا ہونا پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی یقینی علامات ہیں اور اس حالت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے
آپ جانتے ہیں کہ بہت سی بیماریاں ہیں جو آپ کی زندگی میں انسانوں کو متاثر کرتی ہیں اور ان میں سے کچھ دوسروں سے بھی بدتر ہیں مثال کے طور پر جب ہم سر درد یا جوڑوں میں ہلکے درد کا شکار ہوتے ہیں تو آپ اس کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے بلکہ ان علامات سے چھٹکارا پانے کے لئے صرف چند ادویات کو اپنی زندگی کا معمول بنالیتے ہیں
جب ہم کسی چیز کا تجربہ کرتے ہیں جیسے مستقل مائیگرین منہ کے السر وغیرہ تو یہ ہماری روزمرہ کی سرگرمیوں میں جیسے کھانا کھانے کام پر جانے وغیرہ کی راہ میں آسکتا ہے لہذا یہ بیماریاں معمولی ہیں مگر بہت تکلیف کا سبب بن سکتی ہیں
پیشاب کرنے کے دوران تکلیف کے اسباب
انفیکشن
پیشاب کی نالی کا انفیکشن ایک بیکٹیریا کا انفیکشن ہے جو اندرونی کسی بھی حصے کو متاثر کر سکتا ہے جس میں گردے مثانے اور پیشاب کی نالی شامل ہیں جب کچھ نقصان دہ بیکٹیریا باہر سے آپ کے اندر داخل ہوتے ہیں تو وہ ٹریکٹ کے اندر تیزی سے پرورش پاتے ہیں اور کئی گنا بڑھ جاتے ہیں درد جلن اور چڑچڑاپن پیشاب کی نالی میں انفیکشن سب سے عام علامات ہیں تھکاوٹ بیزاری اور کمر پر بوجھ محسوس ہونا جیسی خاموش علامتیں انفیکشن کی ایک قسم ہے
علامات
پیشاب کی نالی کی کچھ اہم علامات پیڑو کا درد بار بار پیشاب کرنا پیشاب کرتے وقت جلن اور درد خارش پیشاب میں خون وغیرہ ہیں اس سے مرد اور خواتین دونوں متاثر ہو سکتے ہیں تاہم خواتین میں یہ زیادہ عام ہے اگر آپ کو بھی ان علامات کی شکایت ہے تو دیر نہ کریں بلکہ ابھی مرہم کے قابل اور بہترین ڈاکٹرز سے مشورہ کرکے اپنی قیمتی صحت کو گرنے نہ دیں
ابھی مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں
قبض
. جب لوگ قبض کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں جس میں وہ آسانی سے پاخانہ پاس نہیں کر سکتے ہیں وہ عام طور پر پاخانہ کو زبردستی باہر نکالنے کی کوشش میں اپنے ریکٹل پٹھوں پر دباؤ ڈالتے ہیں جب ریکٹل پٹھوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا جاتا ہے تو مثانے کے آس پاس سوزش ہوجاتی ہے
ڈائریا
ڈائریا قبض کے برعکس ہے جہاں ایک شخص پیٹ کے انفیکشن یا دیگر وجوہات کی وجہ سے ڈھیلے پاخانے کرتا ہے ڈھیلے پاخانے میں موجود بیکٹیریا پیشاب کی نالی میں داخل ہو سکتے ہیں کیونکہ گودا اور پیشاب کی نالی قریب ہوتے ہیں اور پھر نالی کے اندر پرورش پاتے ہیں جس سے اس میں انفیکشن ہوتا ہے
ذیابیطس
ذیابیطس ایک میٹابولک ڈس آرڈر ہے جس میں جسم انسولین کی کافی مقدار پیدا نہیں کرتا اس طرح خون میں شکر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے خون میں گلوکوز کی سطح اچھی طرح فلٹر نہیں ہو سکتی ہے اور گردوں میں پھنس جاتی ہے اس طرح اس میں انفیکشن پیدا ہوتا ہے
غیر محفوظ سیکس
جنسی تعلقات میں ملوث ہوتے ہوئے کنڈوم کا استعمال انفیکشن کے امکانات کو کم کر سکتا ہے محفوظ جنسی تعلقات کے دوران آپ کے ساتھی کے جنین پر بیکٹیریا آپ کے پیشاب کی نالی میں داخل ہو سکتے ہیں جس سے انفیکشن ہوتا ہے
زیادہ دیر تک پیشاب کو روکنا
آپ اپنی مصروف زندگی میں اپنے کام کو ترجیح دیتے ہیں یا آپ بہت لمبے سفر پر ہوں تو آپ پیشاب روک لیتے ہیںتو کیا آپ کی یہ بری عادت ہے ؟بالکل پیشاب کرنے میں دیر کرنا بیکٹیریا کو اپنی پیشاب کی نالی میں پیچھے دھکیل سکتا ہے اور انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے
پانی کی کمی
اگر آپ کچھ وجوہات کی وجہ سے پانی کی کمی کا شکار ہیں تو آپ زیادہ پیشاب پاس کرنے کے قابل نہیں ہو سکتے ہیں جس کی وجہ سے بیکٹیریا اور زہریلے مادے گردے میں پھنس جاتے ہیں اور اس میں انفیکشن کا باعث بنتے ہیں
برتھ کنٹرول پلز
آپ کے جسم میں کچھ ہارمونل تبدیلیاں پیدا کر سکتا ہے اس کے علاوہ پیدائش روکنے کی دیگر اقسام کی وجہ سے عورت کی پیشاب کی نالی میں بیکٹیریا بھی داخل ہوسکتا ہے جس سے شدید انفیکشن ہوتا ہے
گردے کی پتھری
گردے کی پتھری بار بار پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی خاموش علامات میں سے ایک ہے گردے کی پتھری کی موجودگی جو ایک سنگین حالت ہے گردے میں موجود پتھری اس میں سوزش کا سبب بن سکتی ہے
ڈیو اسپرے
بہت سی خواتین اورویجنل ڈیوڈرنٹس کا استعمال کرتی ہیں جو اس حصےکو تازہ رکھنے کے لیئے استعمال کرتی ہیں ان مصنوعات کو تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز پیشاب کی نالی میں بیکٹیریا کی نشوونما کو بڑھاتے ہیں جس کی وجہ سے سوزش ہوسکتی ہے
غیر معیاری گوشت
غیر معیاری گوشت کا استعمال آپ کی صحت کو بہت نقصان پہنچاتا ہے اگر آپ مرغی کا گوشت استعمال کرتے ہیں تو یہ سوزش کی وجوہات میں سے ایک ہوسکتا ہے کیونکہ مرغی کے گوشت میں ایک بیکٹیریا ہوتا ہے جسے ای کولی کے نام سے جانا جاتا ہے جو آپ کے نظام میں داخل ہوتا ہے اور گردوں اور پیشاب کی نالی کو متاثر کرتا ہے