رمضان المبارک میں روزہ رکھنے والی حاملہ عورت اپنے پیدا ہونے والے بچے کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے. روزہ رکھنا اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے مگر حاملہ عورت کو اس سے منع کیا گیا ہے اگر اس سے ان کی صحت کو خطرہ لاحق ہو تو روزے نہ رکھیں مگر کچھ مسلم خواتین صحت مند ہوتی ہیں جو اختلافات کے باوجود اب بھی روزہ رکھنے کا انتخاب کرتی ہیں۔
آپ کی پریگننسی ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورے کی ضرورت ہےکہ روزہ رکھنا محفوظ ہے یا نہیں ہے زیادہ خطرے والے حمل میں عام طور پر روزہ رکھنا مناسب نہیں ہوتا ہے۔ مرہم پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے مشورے اور علاج کے لیے ابھی رابطہ ممکن بنائیں یا 03111222398 پہ کال کریں۔
کچھ ڈاکٹر آپ کو حمل کے ابتدائی مراحل کے دوران روزہ نہ رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ سب سے زیادہ تبدیلیاں اور نشوونما پہلے مہینے کے دوران ہوتی ہے کچھ حاملہ عورت کو متلی اور صبح کی بیماری بھی بہت تنگ کرتی ہے۔ جو پانی کی کمی اور ضروری غذائی اجزاء کی کمی کا سبب بن سکتی ہیں اور روزہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔
اگر آپ کو ڈاکٹر روزہ رکھنے کی اجازت دے تو کچھ اقدامات ذہن میں رکھیں
اس سال ایسے موسم میں رمضان آرہا ہے جس کے لئے ضروری ہے کہ آپ غروب آفتاب اور طلوع آفتاب کے درمیان کافی مقدار میں فلوئیڈ لیں خاص طور پر پانی پییں تاکہ اچھی طرح ہائیڈریٹ رہیں۔
۔1 صحت مند غذائیں کھائیں جلد توانائی حاصل کرنے والی غذاؤں کا انتخاب کریں جیسے کاربوہائیڈریٹ ہول اناج، بیج، آلو اور شکرقندی وغیرہ شامل ہے۔
۔2 دالیں سبزیاں اور خشک میوہ جات جیسی زیادہ فائبر والی غذائیں کھائیں جس سے آپ کو قبض سے بچنے میں مدد ملے گی
۔3 پھلیوں, گری دار میوے اور اچھی طرح پکے ہوئے ہوں گوشت اور انڈوں سے کافی پروٹین ملے گا
۔4 زیادہ چینی والی غذاؤں سے پرہیز کریں کیونکہ یہ آپ کو پیاسا بناتے ہیں
۔5 زیادہ نمک والی غذاؤں سے پرہیز کریں کیونکہ یہ آپ کو بھوکا بناتے ہیں
۔6 خاص طور پر دن کے گرم ترین حصوں کے دوران آرام کرنے کی کوشش کریں
۔7 روزے کے اوقات میں ورزش اور کسی بھی سخت کام کرنے سے دور رہنے کی کوشش کریں
۔8 اگر آپ کو بہت بری متلی محسوس ہو رہی ہے قے ہو رہی ہے یا بے ہوشی ہے یا چکر آ رہا ہے تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں
۔9 اگر آپ کا بچہ کم حرکت کر رہا ہے یا آپ کو درد یا خراب کھنچاؤ کی طرح سکڑاؤ محسوس ہو رہا ہے تو اپنے ڈاکٹر کے پاس جائیں
کیا حاملہ عورت رمضان میں روزہ رکھ سکتی ہیں؟
رمضان المبارک کے مہینے میں صحت مند بالغ افراد صبح سے غروب آفتاب تک کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں حاملہ عورت کو اگر چاہیں تو رمضان کا روزہ زچگی کے بعد تک ملتوی کرنے کی اجازت ہوتی ہے اس لیے زیادہ تر خواتین بعد میں اکیلے ایسا کرنے کے بجائے اپنے اہل خانہ کے ساتھ روزہ رکھنا چاہتی ہیں مگر آپ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر یہ قدم نہ اٹھائیں۔
لہذا حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین رمضان میں روزے سے پرہیز کر سکتی ہیں اس کے بعد جب حمل ختم ہو جاتا ہے اور اگر ماں اپنے بچے کو دودھ نہیں پلا رہی ہے، تو وہ اپنے چھوٹ جانے والے روزوں کی قضا کر سکتی ہیں بہت سی حاملہ عورت جو صحت مند اور اچھی طرح سے رمضان میں روزہ رکھ سکتی ہیں یہ صرف ایک تجربہ کار گائناکولوجسٹ سے مشورہ کرنے کے بعد ہی کرنا چاہیئے۔
حاملہ عورت کے لیے پیچیدگیاں
حمل ایک ایسا دور ہے جو اکثر ماؤں پر سخت ہوتا ہے اور صحت کے بہت سے مسائل سے وابستہ ہوتا ہے حمل کی پیچیدگیوں میں شامل ہو سکتے ہیں۔
۔1 متلی اور قے
۔2 ہائی بلڈ پریشر
۔3 ڈپریشن
۔4 حمل ذیابیطس
۔5 یو ٹی آئی
۔6 خون کی کمی
اگر کوئی عورت ان پیچیدگیوں میں سے کسی میں مبتلا ہو تو اسے ہر قیمت پر روزہ رکھنے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے اس کی حالت بگڑ سکتی ہے اس کے علاوہ تیسرے ماہ کے دوران ماں کو اپنی غذا اور غذائیت کے حوالے سے اضافی احتیاط کرنے کی ضرورت ہوتی ہے یہ وہ وقت ہے جب بچے کا وزن بڑھ رہا ہے لہذا ماں کے لئے مناسب ہے کہ وہ کافی کیلوری لے اور ہائیڈریٹ رہے۔
اگر آپ حاملہ عورت ہیں اور ایسا محسوس کرتی ہیں کہ روزہ آپ اور آپ کے بچے کے لئے نقصان دہ ہوگا تو روزہ رکھنے سے پرہیز کرنا ٹھیک ہے اگر آپ صحت مند محسوس کرتی ہیں اور آپ کی گائناکولوجسٹ اس کی اجازت دیتی ہے تو آپ روزہ رکھ سکتی ہیں روزہ رکھتے وقت آپ کو صحت مند غذا برقرار رکھنی چاہئے ہائیڈریٹیڈ رہنا چاہئے اور کافی آرام کرنا چاہئے اگر روزے کے درمیان آپ کی صحت خراب ہونا شروع ہو جائے تو آپ کو فوری طور پر ہیلتھ کیئر پروفیشنل سے مشورہ کرنا چاہئے۔