روزہ رکھنا ہر بالغ اور صحت مند انسان کے اوپر فرض ہوتا ہے ۔ اکثر لوگ روزہ مزہبی جزبے کے ساتھ رکھتے ہیں اور اس کے بدلے میں اس بات کی امید رکھتے ہیں ۔ کہ اللہ تعالی ان کے گناہوں کو معاف فرمائیں گے ۔ اور ثواب سے نوازيں گے ۔ مگر جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ، اسلام ایک دین فطرت ہے ۔ اس کا کوئی بھی عمل دینی و دنیاوی فائدے کے بغیر نہیں ہوتا ہے ۔اس وجہ سے ، مزہبی فوائد کے ساتھ ساتھ روزہ رکھنے کے بہت سارے جسمانی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جن میں سے کچھ فوری اور کچھ دیر پا ہوتے ہیں ۔
پہلے عشرے میں روزہ رکھنے کے جسم پر اثرات
انسانی جسم سال کے گیارہ میہنے کھانے پینے کا عادی ہوتا ہے ۔ اس وجہ سے جب روزہ رکھنا شروع کیا جاتا ہے تو پہلے عشرے میں ہی اس کے کچھ فوری اثرات جسم پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جو کہ کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
شوگر کا ٹوٹنا
روزے کے آغاز میں زیادہ تر لوگوں کے جسم کا نظام معمول کے مطابق کام کرتا ہے ۔ سحری میں کھائی جانے والی غذا میں موجود گلائيکو جن کو جسم معمول کے مطابق توڑتا ہے ۔ اور اس کو گلوکوز کی صورت میں جسم میں جمع کرتا رہتا ہے ۔جو کہ افطار کے وقت میں استعمال ہوتی ہے ۔ جمع شدہ یہ گلوکوز کا پچیس فی صد دماغ کو توانائي پہنچاتا ہے ۔جب کہ باقی جسم کے اندر جمع ہو جاتا ہے
کی ٹوسس
روزہ رکھنے کے پانچ سے چھ گھنٹوں کے بعد جسم میں کیٹوسس میٹا بولک حالت کا آغاز ہو جاتا ہے ۔جس میں خون میں موجود کیٹون باڈیز جسم کو توانائی فراہم کرنے کی ذمہ داری سنبھال لیتی ہیں ۔ اور جسم میں جمع شدہ فالتو چربی کو پگھلا کر توانائی فراہم کی جاتی ہے ۔درحقیقت یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جس میں روزہ رکھنے والے افراد کا وزن کم ہوتا ہے ۔
کولیسٹرول اور یورک ایسڈ کی صفائی
کی ٹوسس کے عمل کے دوران جسم یورک ایسڈ اور کولیسٹرول کو بھی خون میں خارج کر دیتا ہے۔ جس کے سبب روزہ رکھنے والا سر درد ۔ تھکن ، سستی اور چکر آنے کی تکالیف کا سامنا کر سکتا ہے ۔ اس دوران انسان کے جسم کا بلڈ پریشر بھی تیزی سے کم ہو سکتا ہے ۔
نظام ہاضمہ پر اثرات

روزے کے دوران چونکہ ایک طویل وقت تک کھانا پینا بند ہو جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے نظام ہاضمہ کو کسی حد تک آرام مل جاتا ہے ۔مگر یہ آرام مکمل آرام نہیں ہوتا ہے ۔ البتہ نظام ہاضمہ اس دوران کسی حد تک سستی کا شکار ضرور ہو جاتا ہے
روزہ کے نفسیاتی اثرات
روزہ رکھنے کے پانچ سے چھ گھنٹے کےبعد انسان کو بھوک محسوس ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ غصہ ، تھکن، سستی اور مایوسی جیسے جزبات کا شکار ہوسکتا ہے۔ مگر مزہبی سوچ اور جزبے سے انسان ان تمام جزبات پر قابو پا سکتا ہے ۔اور اللہ کے حکم کی پابندی اور اس سے صلے کی امید میں وہ کامیابی سے ان تمام جزبات کا سامنا کر سکتا ہے ۔
روزہ رکھنے سے پہلے عشرے میں حاصل ہونے والے فوائد
روزہ رکھنے سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔ کیوں کہ اس سے جسم کی فاضل توانائی پگھل جاتی ہے جس سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے
یہ شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے
اس سے بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے ۔ جو افراد اپنی بھوک پر کنٹرول نہین کر سکتے روزہ ان کی جسمانی اور روحانی تربیت کا اہتمام کرتا ہے
یہ جسم میں خون میں موجود کولیسٹرول کی شرح کو کنٹرول کرتا ہے ۔جس کے سبب دل کے دورے کے خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے
یہ بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے کیوں کہ اس دوران جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں ۔جو جھریاں بننےکے عمل کو سست کر دیتے ہیں
ہاضمے کے نظام کو بھی بہتر بناتا ہے ۔ جسم کے اندر ایک خاص وقت تک کھانا پینا بند ہونے سے ہاضمے کے عمل میں پیدا ہونے والے مسائل کو خود مرمت کا وقت اور موقع ملتا ہے جس سے وہ بہتر ہوتا ہے
جلد پر بھی روزہ رکھنے سے بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ داغ دھبے دور ہوتے ہیں اور جلد کی چمک دمک میں اضافہ ہوتا ہے
کن بیماریوں کی صورت میں روزے سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے
روزہ رکھنے سے قبل کچھ مریضوں کو اس حوالے سے ڈاکٹر سے مشورہ کر لینا چاہیۓ ۔ کیوں کہ حالت حمل میں یا پھر ذیابطیس کے مریضوں کے لیۓ روزہ رکھنے سے قبل ڈاکٹر کا مشورہ بہت ضروری ہے ۔ ڈاکٹر سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ داون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں