متوازن غذا
غذائی کمی سے اعضاء میں کمزوری آ جاتی ہے، جو بڑھتی جاتی ہے۔ اگر ہم اپنی روزانہ کی غذا پر توجہ دیں تو صحت مند اور توانا رہ کر بڑھاپے کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکتے ہیں۔ غذائی کمی دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم متوازن غذا کھائیں اور غذا کے بنیادی عناصر کو مدنظر رکھیں، یعنی پروٹین، نشاستے دار اشیاء، دودھ، دہی، مکھن، پنیر، پھل، سبزیاں، اناج اور روغنیات جو حیوانات اور نباتات دونوں سے ملتے ہیں۔
۔1 خوراک میں وٹامنز اور نمکیات (منرلز) کا توازن جسم کو لازمی اور ضروری غذائی اجزاء فراہم کرتا ہے جس سے جسم غذائی کمی کا شکار نہیں ہوتا۔
۔2 اناج سے تیار شدہ غذا ، مثلاً روٹی اور دلیا، جس میں بھوسی شامل ہوتی ہے، کھانے اور ان کے ساتھ تازہ پھل سبزیاں استعمال کرنے سے آنتوں کی صحت معمول پر رہتی ہے اور قبض جیسے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔
۔3 کیلشیئم مناسب مقدار میں کھاتے رہنے سے ہڈیاں بھربھری نہیں ہوتی ۔
۔4 متوازن غذا کی عادت سے خون میں شکر اور کولیسٹرول کی سطح ٹھیک رہتی ہے جو شوگر اور دل کی بیماری سے محفوظ رکھتا ہے۔
حیاتین (وٹامنز) کی اہمیت
انسانی جسم میں حیاتین کی کمی کئی مسائل پیدا کر سکتی ہے۔ وہ افراد جو متوازن غذا کھاتے ہیں ، وہ نہ صرف موذی امراض سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ حیاتین کی کمی ہونے والے دیگر امراض سے بھی بچ جاتے ہیں۔ حیاتین غذا کے وہ اجزاء ہیں ، جن کی کمی سے جسمانی نشوونما رک جاتی ہے۔ حیاتین کا زیادہ مقدار میں کھانا مضر صحت ہو سکتا ہے۔ہر فرد کی ضرورت الگ ہوتی ہے تا ہم متوازن غذا کھانے سے وٹامنز کی کمی نہیں ہوتی۔
ورزش
متوازن غذا کھانے سے جسم کا وزن معمول پر رہتا ہے، تا ہم وزن کو بڑھنے سے روکنے کے لیے ورزش کو معمول بنائیں۔
۔1 ورزش ہر جسم کی ضرورت کے مطابق الگ الگ ہوتی ہے۔ صبح اور شام کی سیر کو معمول بنا لینا کافی ہے۔
۔2 ورزش سے دوران خون درست رہے گا جس سے مٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، ریاح اور ذیابیطس سے محفوظ رہنے میں مدد ملے گی۔
۔3 ورزش کر کے انسان تیس سے ستر سال کے دوران اپنی ٪80 فیصد صلاحیتیں برقرار رکھ سکتا ہے۔
۔4 اسکے علاوہ پیدل چلنے سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں ، اعصاب اور ذہنی صلاحیتیں برقرار رہتی ہیں۔
مشاغل
بڑھاپے میں دماغی صحت اہم خیال کی جاتی ہے۔ یہ دولت مفید مشاغل اختیار کرنے سے مفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بڑھاپے سے پہلے ان کی منصوبہ بندی کر لی جائے۔
۔1 دوستوں کا حلقہ بڑھا کر صحت مند تعلقات کا دائرہ وسیع کریں۔
۔2 سماجی مصروفیات میں وقت اچھی طرح گزر جاتا ہے اور انسان اپنی جسمانی کمزوری کے خیالات میں غرق نہیں رہتا۔
وٹامن ای
ماہرین طب و صحت کہتے ہیں کہ بڑھاپے کی تاخیری تدابیر میں وٹامن ای اہم ہے۔ خلیوں کی تبدیلیوں سے جلد بڑھاپا آجاتا ہے۔ جب خلیے مرتے ہیں اور خامرے (انزائمز) اپنا عمل درست نہیں رکھ پاتے تو توانائی پیدا کرنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے اور جسم کی قوت مدافعت کم ہو کرامراض حاوی ہو جاتے ہیں۔ وٹامن ای اس عمل کو روکتی ہے اور توانا رکھتی ہے۔
۔1 وٹامن ای آٹے کی بھوسی میں وافر مقدار میں ہوتا ہے،جسے ہم چوکر کہتے ہیں۔
۔2 جب سے آٹا پیسنے کے نئے طریقے رائج ہوئے ہیں چوکر غائب ہو گیا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ بڑھاپے کی رفتار تیز ہو گئی ہے۔
۔3 اس صورت حال سے ہم یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ تمام تر ترقی کے باوجود ہمیں فطرت کے قریب رہ کر زندگی گزارنی چاہیئے تاکہ بڑھاپے میں تاخیر کی جا سکے۔