حمل کے ابتدائی دنوں میں ماں کی کوکھ بچے کا پہلا گھر ہوتا ہے ۔ جو کہ ماں کے رحم میں ہونے کے سبب ماں کی جسمانی اور ذہنی حالت سے براہ راست متاثر ہوتا ہے ۔ اس حوالے سے اسپین کی گرناڈا یونی ورسٹی میں 108 عورتوں پر ایک تحقیق کی گئی جس میں حمل کے ٹہرنے سے قبل اور حمل کی ابتدائی دنوں میں ماں پر ہونے والے ذہنی اثرات کا جائزہ لیا گیا
حمل کے ابتدائی دنوں میں ذہنی دباؤ کو جانچنے کا طریقہ
یونی ورسٹی آف گرناڈا نے سائنسدانوں نے خواتین کے اندر ذہنی دباؤ کی جانچ کے لیۓ 108 حاملہ خواتین کے بالوں کے نمونے لیۓ ۔انسان کے ذہنی دباؤ کے اثرات کی صورت میں ایک ہارمون کارٹیسول کے افراز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ جو کہ بالوں کی جانچ سے چیک کیا جا سکتا ہے ۔ ان خواتین کا ۔۔حمل سے لے کر ڈلیوری تک کے ان کے بالوں کے سیمپل چیک کیۓ گۓ۔
حمل کے ابتدائی دنوں میں ذہنی دباؤ کے اثرات
عورتوں کے حمل کے ابتدائی دنوں سے لے کر ڈلیوری تک کی جانچ کے بعد جو نتائج سامنے آۓ ۔وہ سائنسدانوں کے لیۓ بہت ہی حیرت انگیز تھے ۔ ان نتائج کے مطابق وہ تمام عورتیں جو کہ حمل کے دوران ذہنی دباؤ کا شکار رہیں ۔ان میں بیٹے کے مقابلے میں بیٹی کی پیدائش کی شرح دگنی تھی ۔
جب کہ وہ خواتین جو دوران حمل خوش اور کسی بھی ذہنی دباؤ سے آزاد رہیں۔ ان کے گھر میں بیٹوں کی ولادت ہوئی ۔ اس تحقیق میں ڈپارٹمنٹ آف سائکولوجی اور ڈپارٹمنٹ آف فارماکولوجی کے ماہرین نے حصہ لیا
خواتین کی ذہنی صحت کے حوالے سے ماہرین نفسیات سے رابطہ کے لیۓ اس لنک پر کلک کریں
کولمبیا یونی ورسٹی کی حمل کے ابتدائی دنوں میں ذہنی دباؤ کے حوالے سے تحقیق
اسی طرح کی ایک تحقیق امریکہ کی کولمبیا یونی ورسٹی میں بھی کی گئی۔ جس میں یہ بتایا گیا کہ دنیا میں ہر سو لڑکیوں کے مقابلے میں 105 لڑکوں کی پیدائش کی شرح موجود ہے۔ مگر اگر خواتین کسی جسمانی یا ذہنی پریشانی کا شکار ہوں۔ تو اس صورت میں یہ شرح یکسر تبدیل ہو جاتی ہے۔ اور ایسی خواتین کے ہاں تین لڑکیوں پر یہ شرح صرف دو لڑکوں کی صورت میں ہوتی ہے
ایسی خواتین کے اندر جو ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں ۔ان کے اندر قبل از وقت پیدائش کے امکانات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے
کولمبیا یونی ورسٹی کی تحقیق کے نتائج
کولمبیا یونی ورسٹی کے نتائج کے مطابق ایسی تمام خواتین جن کے ساتھ ان کے گھر والوں کا تعاون شامل رہا۔اور یہ محبت اور تعاون ان کو ذہنی دباؤ سے بچاتا رہا ایسی خواتین کے گھر میں بیٹے کی ولادت ہوئی ۔
محققین کے مطابق بلند شرح کورٹیسول حقیقت میں بیٹی کی پیدائش کے امکانات میں اضافہ کر دیتا ہے ۔تاہم یہ کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکتا ہے
خواتین کے ذہنی دباؤ کے شکار ہونے کی وجوہات
عام طور پر ہمارے معاشرے میں بہت سارے ایسے عوامل ہوتے ہیں جو کہ خواتین کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر سکتے ہیں۔
ان عوامل میں سب سے زیادہ اہم خواتین کے بیٹے کی ماں بننے کی خواہش ہے ۔ زیادہ تر خواتین اولاد نرینہ کی پیدائش کے حوالے سے سخت ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے گھر اس ذہنی دباؤ کے باعث بار بار بیٹیاں پیدا ہوتی ہیں
اس کے علاوہ گھر اور خاندان کا دباؤ بھی ایک ایسا اہم نکتہ ہے۔ جو کہ کسی بھی خاتون کو حمل کے ابتدائي دنوں میں ذہنی دباؤ کا شکار کر سکتا ہے ۔جس میں شوہر اور سسرال والوں کی جانب سے بیٹے کا مطالبہ اور خواہش کا اظہار ہے۔ جو کہ حاملہ عورت کو ایک بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے کارٹی سول کے لیول میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے ۔اور بیٹی کی پیدائش کا باعث بن سکتا ہے
حمل کے ابتدائی دنوں میں ہونے والے ذہنی دباؤ کے سبب ہونے والے مسائل
حمل کے ابتدائی دنوں میں ذہنی دباؤ کے شکار خواتین کے اندر بہت ساری جسمانی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں ۔ جن میں سے ایک تو بچے کی نمو پر فرق پڑ سکتا ہے ۔ جس کی وجہ سے قبل از وقت پیدائش کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں ۔اسکے علاوہ ذہنی دباؤ کا شکار خواتین ڈلیوری کے بعد پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا بھی شکار ہو سکتی ہیں
خواتین کو ذہنی دباؤ سے بچانے کے طریقے
سب سے پہلے تو خواتین کو اس بات کو یاد رکھنا چاہیۓ کہ یہ سارے معاملات اللہ کے ہاتھ میں ہیں۔ اس وجہ سے مثبت طرز فکر اس معاملے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ گھر والوں کا تعاون اور توجہ کسی بھی خاتون کو ذہنی دباؤ سے بچانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے
کولمبیا یونی ورسٹی کی تحقیق کے مطابق وہ تمام خواتین جن کو ان کے گھر والوں کا تعاون ملا۔ ایک جانب تو ان کے ہاں قبل از وقت پیدائش کے امکانات کم ہو گۓ۔ اور دوسری جانب ان میں سے زیادہ تر خواتین کے گھر صحت مند بیٹے نے جنم لیا
خواتین کے حمل کے دوران کسی بھی قسم کے مسائل کی صورت میں ماہر گائناکولوجسٹ سے رابطے کے لیۓ یا پھر آن لائن رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں