جسم میں یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار گٹھیا جیسے صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ جب ہمارا جسم فضلہ نہیں نکال پاتا تو یہ جوڑوں میں ٹھوس کرسٹل بناتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں یہ جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔
اپنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیۓ متوازن غذا کھانا انتہائی ضروری ہے جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء جیسے کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، اچھے اور صحت بخش فیٹی ایسڈ، وٹامنز اور منرلز شامل ہوں۔ خون میں یورک ایسڈ کا لیول زیادہ ہونے والے افراد کے لیے صحیح اور صحت بخش غذاؤں کا انتخاب کرنا مشکل ہوتا ہے جنہیں وہ اپنی خوراک میں شامل کر سکتے ہیں۔ اس لیۓ چند صحت بخش کھانے کے انتخاب کا ذکر اس بلاگ میں شامل ہے جو آپ کو جسم میں یورک ایسڈ کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
۔1 یورک ایسڈ کے بڑھنے کی وجوہات
یورک ایسڈ ایک عام جسم کا فضلہ ہے۔ یہ اس وقت بنتا ہے جب پیورینز نامی کیمیکل ٹوٹ جاتے ہیں۔ پیورینز ایک قدرتی مادہ ہے جو جسم میں پایا جاتا ہے۔ یہ بہت سے کھانے کی اشیاء جیسے جگر، شیلفش اور الکحل میں بھی پائے جاتے ہیں۔ جب ڈی این اے ٹوٹ جاتا ہے تو وہ جسم میں بھی بن سکتے ہیں۔
جب پیورینز خون میں یورک ایسڈ میں ٹوٹ جاتے ہیں، جب آپ پیشاب کرتے ہیں یا فضلہ خارج کرتے ہیں تو جسم اس سے چھٹکارا پاتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا جسم بہت زیادہ یورک ایسڈ بناتا ہے، یا اگر آپ کے گردے ٹھیک کام نہیں کررہے ہیں، تو یورک ایسڈ خون میں بن سکتا ہے۔ اگر آپ اس سلسلے میں کسی بھی قابل ڈاکٹر کی رہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا اس نمبر03111222398 پر کال کریں۔
یورک ایسڈ کی سطح اس وقت بھی بڑھ سکتی ہے جب آپ بہت زیادہ مقدار میں پیورین والی غذائیں کھاتے ہیں جیسے مشروم، سبز مٹر، پالک، بروکولی، گوبھی، میٹھے مشروبات، لال گوشت یا ڈائیوریٹکس، اسپرین اور نیاسین جیسی دوائیں لیتے ہیں۔
پھر یورک ایسڈ کے کرسٹل جوڑوں میں بن سکتے ہیں اور جمع ہو سکتے ہیں۔ یہ تکلیف دہ سوزش کا سبب بنتا ہے. اس حالت کو گاؤٹ کہتے ہیں۔ یہ گردے کی پتھری کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ وہ افراد جن کا وزن بہت زیادہ ہے یا موٹاپا ہے ان میں یورک ایسڈ زیادہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ گردے کی خرابی گردے کی کارکردگی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں فضلہ کی مصنوعات کی غلط فلٹریشن ہو سکتی ہے اور اس وجہ سے یورک ایسڈ زیادہ ہو سکتا ہے۔ ٹیسٹ ہمیشہ مستند لیبارٹری سے کروانے چاہئیں کیونکہ ٹیسٹ کے نتائج پر ہی آپ کی ممکنہ بیماری کی تشخیص اور علاج کا انحصار ہوتا ہے۔
۔2 ہائی یورک ایسڈ لیول کو کنٹرول کرنے کے لیۓ تجاویز
اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ڈاکٹر ایسی دوائیں لکھ سکتا ہے جو یورک ایسڈ کرسٹل کی زیادتی کو حل کرتی ہیں۔ زندگی بھر یوریٹ کو کم کرنے والی تھراپی کی ضرورت ہو سکتی ہے، ایسی دوائیوں کے ساتھ جو گاؤٹ کے بننے کو روکتی ہیں اور آپ کے جسم میں پہلے سے موجود کرسٹل کو گھول دیتی ہیں۔
اس کی زیادتی کے علاج میں تاخیر اس کی علامات کو مزید بدتر بنا سکتی ہیں اس لیۓ فوری علاج ضروری ہے۔ ہائی یورک ایسڈ لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کرنے کے دوسرے طریقے کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں۔
۔1 سبز چائے پیئیں
سبز چائے کیٹیچن مواد سے بھرپور ہوتی ہے جو ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ کیٹیچن کا تعلق یورک ایسڈ کی تشکیل سے ہے اور اس طرح اس ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں انتہائی مددگار ہوتی ہے۔
۔2 فائبر کا استعمال رکھیں
اس ایسڈ کے لیول کو کم کرنے کے لیے جو، سارا اناج، بروکولی اور کدو جیسی سبزیاں خوراک میں شامل کی جائیں۔ اس قسم کی غذائیں غذائی ریشوں یعنی فائبر سے بھری ہوتی ہیں جو یورک ایسڈ کو جذب کرنے اور اسے جسم سے خارج کرنے میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔
۔3 وٹامن سی اہم ہے
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ روزانہ پانچ سو ملی گرام وٹامن سی کے استعمال سے اس ایسڈ کے لیول کو تھوڑے ہی وقت میں کم کیا جاسکتا ہے۔ اورنج یا میٹھے لیموں کا جوس آپ کو وٹامن سی کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے۔
۔4 پانی یا جوسز کا زیادہ استعمال
پانی قدرتی صاف کرنے والا ایک سیال ہے جو جسم سے زہریلے مادوں کو باہر نکالتا ہے۔ اس لیے روزانہ کم از کم دس سے بارہ گلاس پانی ضرور پئیں. جوسز بھی فائدہ مند ہوتے ہیں کیونکہ یہ جسم سے یورک ایسڈ کو اخراج کے ذریعے نکالنے میں مدد کرتے ہیں۔ لیکن، جوس اور لیکوئیڈ کی صحیح قسم کا انتخاب کرنا بہت ضروری ہے۔
۔5 پھل اور ٹماٹر بہترین ہوتے ہیں
سبزیوں کی طرح پھل بھی اس ایسڈ کی بڑھتی ہوئی سطح سے نجات دلانے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ ٹماٹر آپ کے جسم کے لیے بہت اچھے ہوتے ہیں اور ان میں موجود وٹامن سی کی زیادہ مقدار یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
۔6 کھیرا اور گاجر
اگر آپ کے جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہو تو گاجر اور کھیرا صحت کے لیے بہترین ہوتے ہیں۔ ان میں فائبر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ جسم سے یورک ایسڈ کے مواد کو باہر نکالنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں۔