ڈائٹنگ کے باوجود موٹاپا کم نہ ہونے کی ایک بنیادی وجہ ہمارا غلط طرز زندگی ہے ہمارے کھانے اور سونے کے اوقات کا صحیح نہ ہونا یا ہماری جسم کی غذائی ضروریات کا پورا نہ ہونا یا نیند کی کمی وزن بڑھنے کا سبب بن سکتی ہیں غیر متوازن غذا بھی وزن بڑھنے کی وجہ بن سکتا ہے
بہت ذیادہ کام کرنے سے دماغی اسٹریس ہو جاتا ہے ایک تحقیق کے مطابق ذہنی دباو کی وجہ سے ذیادہ تر لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں جو لوگ اپنے سونے کے اوقات کا خیال نیں رکھتے یا اپنی نیند پوری نہیں لیتے بہت جلد وہ موٹاپے کا شکار ہو جانے ہیں اس کے علاوہ بہت ذیادہ کھانا یا بہت ذیادہ سونا بھی ہمیں موٹاپے کا شکار کرتا ہے
ڈائٹنگ کے دوران کی جانے والی بڑی غلطیاں
موٹاپا کم کرنے کے لیے مکمل منصوبہ بندی نہ کرنا
وزن کم کرنے کی لیے ہمیں سب سے پہلے مکمل منصوبہ بندی کرنا ہو گی اپنے کھانے اور سونے کے اوقات میں تبدلی لانی ہو گی اس کے ساتھ اپنا ڈائیٹ پلان بنانا ہوگا ہمیں دن میں کب اور کتنا کھانا ہے اور کیا کھانا ہے یہ جاننا بہت ضروری ہے
بہت ذیادہ کیلوریزیا بہت کم کیلوریز کا استعمال
خواتین ڈائیٹنگ کے دوران جو سب سے بڑی غلطی کرتی ہیں وہ ایسی غذاوں کا استعمال جن میں یا تو بہت ذیادہ کیلوریزہوتی ہے یا بہت کم کیلوریو پائی جاتی ہے
بہت زیادہ ورزش کرنا یا بالکل ورزش نہ کرنا
کچھ ڈائٹنگ کے ساتھ ساتھ خواتین وزن کم کرنے کی کوشش میں بہت ذیادہ ورزش کرتی ہیں جس سے نسیں سکڑنے لگتی ہیں اور پٹھے کمزور ہونے لگتے ہیں اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں ایسی صورت میں ورزش کرنا ہی چھوڑ دیتی ہيں جس کی وجہ سے مزید موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہیں
وزن نہ اٹھانا
بہت سی خواتین وزن اٹھانے کو ترجیع نہیں دیتی ان کے خیال میں وزن اٹھانے سے ان کا فیگرخراب ہوسکتا ہے وزن اٹھانے سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور جسمانی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے
ایسی غذاء کا انتخاب کرنا جس میں چکنائی اور شکر کی مقدارکم ہو
ایسی غذاوں کا استعمال کرنا جن میں چکنائی بہت ہی کم مقدار میں پائی جاتی ہو مثال کے طور پر ابلی ہوئی سبزیاں ،ڈائیٹ فوڈ اور ڈائیٹ ڈرنکس کا استعمال کرنا کم شکر اور کم چکنائی والی غذاہ کا استعمال ہمیں مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار بنا سکتا ہے
ورزش کے دوران صحیح اندازہ نہ لگانا کہ ہمیں کتنی کیلوریز کم کرنی چائیے
ورزش کے دوران ہم اس بات کا انداذہ نہیں لگا سکتے کہ ہمیں کتنی کیلوریز کم کرنے کی ضرورت ہے یا تو ہم بہت کم کیلوریز گھٹاتے ہیں یا ضرورت سے ذیادہ کیلوریو گھٹانے کی کوشش میں اپنے جسم کو نفصان پہنچا سکتے ہیں اور اس کوشش میں ہم اپنے پٹھوں کو کمزور کر دیتے ہے دل کی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں اور جسم کے مختلف اعضاہ کو نفصان پہنچ سکتا ہے
ڈائٹنگ کرتے ہوئے کم پروٹین والی غذاہ کا استعمال کرنا
کم پروٹین والی عذاوں کا استعمال ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہے اسطرح کی خوراک سے ہماری آنکھیں ،جلد، اور بال متاثر ہو سکتے ہیں
ریشے والی غذاوں کا استعمال نہ کرنا
بیکری کی بنی ہوئی چیزیں بسکٹ ،کیک ،پیسٹری، اور میٹھائیاں ان میں پروٹین اور روغن کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے اور یہ دیر سے ہضم ہوتی ہیں ان میں کیلوریز ذیادہ پائی جاتی ہیں جو موٹاپے کا سبب بنتی ہے اس لیے ایسی عذایئں استعمال کرنی چایۓ جن میں کیلوریز بھی کم ہو اور جلد ہضم ہو سکے مثال کے طور پر فائیر والی غذائیں جیسے کہ بغیر چھانا ہوا آٹا براون برئیڈ ،سبزیاں ،پھل استعمال کرنی چائیے
بھوک نہ ہونے کے باوجود کھانا
بعض اوقات ہم بھوک نہ ہوتے ہوئے بھی کھانا کھا لیتے ہے جس سے ہمارے جسم میں کیلوریز ضرورت سے ذیادہ جمع ہو جاتی ہیں جو موٹاپے کا باعث بنتا ہے ہمیں بھوک لگنے پر بی کھانا جائیے
ڈائٹنگ کے دوران غیرمتوازن عذاء کا استعمال
ڈائٹنگ کے دوران غیر متوازن غذاء کا استعمال وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے جیسے گوشت کو گھی میں بھون کر کھانے کی بجائے ابال کر کھایا چائے تو جلدی ہضم ہو گا اسطرح بسکٹ ، ڈبل روٹی ،ان میں 130 کیلوریز ہوتی ہیں پستہ،میں 180 کیلوریز ہوتی ہے اسطرح بادام اور اخروٹ میں 200 تک کیلوریز ہوتی ہے ڈائٹنگ کرتے ہوئے اگر ہم روٹی اورچاول کا استعمال نہیں کررہے اور صرف ڈرائی فروٹ استعمال کررہے تو ہم اپنے جسم میں ذیادہ کیلوریز جمع کررہے جو موٹاپے سبب بن سکتا ہے
ہمیں ایسی غذائیں استعمال کرنا چائیے جن میں چکنائی ،اومیگا تھری،منرلز،پروٹین ،کاربوہائیڈریٹ شامل ہو غیر متوازن غذاء سے ہمارا جسم اور دماغ مکمل طور پر فعال نہیں ہونگے جس کی وجہ سے ڈائٹنگ کرنے کی ساری کوشش ضائع ہو جاتی ہے
پانی کا استعمال کم کرنا
ڈائٹنگ کرتے ہوئے پانی کا استعمال ذیادہ سے ذیادہ کرنا چائیے کیونکہ پانی عذاء کو ہضم کرنے میں مددگار پابت ہوتا ہے دن میں کم سے کم 7 سے 8 گلاس پانی پینا چائیے پانی جسم کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے اور دوران خون کو بہتر بناتا ہے جسم کے شوگر لیول کو بڑھنے نہیں دیتا
کھانا اچھی طرح چبا کر نہ کھانا
اکثر لوگ وزن کو موروثی بیماری بھی سمجھتے ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ڈائٹنگ کے دوران وزن کم کرنا ایک سائینس ہے اس میں قیاس نہیں چلتا کھانے کو چھوٹے چھوٹے لقموں میں اور اچھی طرح چبا کر کھانا چائیے
نیند کی کمی
ڈائٹنگ کرنے کے باوجود وزن کم نہ ہونے کی ایک وجہ نیند کی کمی بھی موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے 7 گھنٹے کی نیند سے آپ کا فیگر برقرار رہتا ہے کیونکہ نیند کے دوران ہارمونز کی افزایش میں اضافہ ہوتا ہے اس سے کیلوریز کو جلانے میں مدد ملتی ہے یہی وجہ ہے کے کم نیند لینے والے افراد کی نسبت مناسب نیند لینے والے افراد کم کھاتے ہیں ایسے افراد میں ہاپرٹینشن،شوگر،شریانوں کے سکڑنے اور ہارٹ اٹیک کے امکانات کافی کم ہوتے ہے
چہل قدمی کرنا
چہل قدمی کرتے وقت ہمیں اس بات کا خیال رکھنا جائیے کہ ہمیں اپنے قدم تیز اٹھانے چائیے تاکہ ہمارا دوران خون تیز ہو سکے کیونکہ دوران خون کا ہمارے نظام تنفس اور نظام انہظام سے گہرا تعلق ہے