زمانہ قدیم سے خوشبو کے فوائد اور اثرات انسان کے علم میں ہیں۔اروماتھراپی کی ابتدا یورپ سے ہوئی اور اب یہ دنیا بھر میں معروف ہے۔ خوشبو صرف پھولوں سے ہی نہیں بلکہ پودے کے دوسرے حصوں جیسے کہ چھال، تنے، پتیوں اور جڑ سے بھی حاصل کی جاتی ہے۔ خوشبو کو سونگھنے کے علاوہ مساج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور غسل کے پانی میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ علاج کے ماہرین کا ماننا ہے کہ خوشبو سونگھنے سے ناک کے اندرونی اعضا متحرک ہو جاتے ہیں اور اعصابی نظام کے ذریعے دماغ کے ان حصوں کو پیغام بھیجتے ہیں جو ہمارے جذبات و احساسات اور یادداشت سے متعلق کام کرتے ہیں۔ اگر آپ ناک ،کان یا گلے کی کسی بیماری کا شکار ہیں تو مرہم فورم کا استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود بہترین ای۔این۔ٹی سپیشلسٹ سے رابطہ کیجیے۔
اروما تھراپی کس لیے کی جاتی ہے؟
اروماتھراپی ذہنی دباؤ دور کرنے کے لیے اور سکون حاصل کرنے کے لیے مفید ہے۔ اس کا استعمال بہت سی ذہنی اور جسمانی بیماریوں کے علاج میں بھی کیا جاتا ہے جیسے کہ بلڈ پریشر ، اضمحلال، ذہنی دباؤ، نیند کی کمی اور انفیکشن وغیرہ۔ اس طریقہ علاج کے پراثر ہونے کے سائنسی شواہد ناکافی ہیں۔
کیا اروماتھراپی محفوظ ہے؟
اس طریقہ علاج کی کوئی خصوصی تعلیم نہیں دی جاتی ہے۔ البتہ اس کو سیکھنے کے لیے مختلف کم دورانیے کے کورس کروائے جاتے ہیں۔ کسی خاص بیماری کے خوشبو سے علاج کرنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لیں۔
Also Read: 5 Reasons Why Soft Drinks Act Like A Poison For You
علاج کے لیے استعمال ہونے والی خوشبوئیں صرف بیرونی استعمال کے لیے ہوتی ہیں۔ ان کو نگلنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کا خوشبو سے علاج کرنا مناسب نہیں۔
کسی بھی خوشبو کو آنکھ یا منہ کے نزدیک استعمال کرنا ٹھیک نہیں۔
اس کے علاوہ درج ذیل کیفیات میں خوشبو سے علاج کروانے سے پہلے معالج سے مشورہ کرنا ازحد ضروری ہے۔
۔ پھیپھڑوں کی بیماریاں جیسے کہ دمہ، سانس کی الرجی اور کرونک لنگ ڈیزیز کے مریضوں کو معالج کے مشورے کے مطابق علاج کروانا چاہیے۔
۔ جلد کی الرجی کے شکار افراد اروماتھراپی سے اجتناب کریں کیونکہ بعض تیل جلن اور چبھن کا باعث بن سکتے ہیں۔
۔ حاملہ خواتین بھی معالج کے مشورے کے بغیر خوشبو سے علاج نہ کروائیں۔