آجکل سانس کی مختلف بیماریاں عام ہوتی جا رہی ہیں۔ ان میں سے دمہ کی بیماری سب سے عام ہے۔ ذیادہ تر یہ بیماری بچوں میں پائی جاتی ہے اور بھڑتی عمر تک جاری رہتی ہے۔ دمہ کی علامات الرجی سے بھی ملتی جلتی ہیں تاہم کچھ لوگ دمہ اور الرجی میں فرق نہیں کر پاتے۔ بلاشبہ اس بیماری کی بہت سی وجوہات تو موجود ہیں مگر آگاہی کی کمی کے باعث بروقت علاج نہ ہونے پر مرض شدت بھی اختیار کر لیتا ہے۔
دمہ کیا ہے؟
سانس کی دشواری دمہ کی دائمی علامت ہے۔ الرجی اور دمہ میں سب سے واضح فرق یہی ہے کی دمہ میں میں مریض سانس لینے میں بہت ذیادہ دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکے علاوہ بہت سی علامات الرجی سے ملتی ہیں۔ دمہ کا وقتی علاج موجود ہے لیکن اس کا ابھی تک مستقل علاج ممکن نہیں۔ کچھ مریضوں میں دمہ کاحملہ دیر تک رہتا ہے مگر شدت اختار نہیں کرتا جبکہ کچھ مریضوں میں دمہ کا ایک ہی بار شدت سے حملہ کرتا ہے۔
دمہ کی علامات
اس مرض کی سب سے پہلی اور بڑی علامت کھانسی ہے۔ مرض معمولی کھانسی سے شروع ہوتا ہے اور یہ کھانسی شدت اختیار کر لیتی ہے۔
دیگر علامات درج ذیل ہیں۔
سانس لینے میں شدید تکلیف کا سامنہ۔
سانس کا پھولنا۔
مسلسل کھانسی کے دورے پڑنا۔
پیشاب میں ذیادتی۔
رات میں کھانسی زیادہ ہونا۔
نیند میں دشواری اور بے چینی۔
خواہ یہ علامات الرجی سے ملتی جلتی ہیں مگر شدید کھانسی قابلِ تفتیش ہے۔ کچھ مریضوں میں یہ سب علامات ایک ہی ساتھ ظاہر ہو جاتی ہیں جبکہ کچھ مریضوں میں علامات کم ظاہر ہوتی ہیں۔ بروقت علاج مرض کو بڑھنے سے روک سکتا ہے۔ کوشش کی جائے کے ایک بھی علامت کے ظاہر ہونے پر سانس کے بہترین ڈاکٹر سے اپائنٹمنٹ بُک کروائی جائے۔
دمہ کی وجوہات
اس کی مرض کی کوئی ایک وجہ نہیں تاہم مختلف افراد میں درج ذیل وجوہات کی بنا سے دمہ کا مرض پایا کا سکتا ہے۔
سانس کی نالیوں میں تنگی یا خرابی
نالیوں کا سُکڑنا
پھپھڑوں کی نالی میں تنگی۔
اس کے علاوہ دمہ موحولیاتی وجوہات اور عادات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ
سگریٹ نوشی
نشہ آور ادویات
فضائی آلودگی
قوتِ مدافت کی کمزوری
یہ مرض مختلف بیماریوں کی وجہ سے بھی لاحق ہو سکتا ہے جن میں سے چنددرج ذیل ہیں۔
ٹانسلز
دل کے امراض
بدہضمی یا معدے کے امراض
قبض
ذہنی کمزوری یا ڈپریشن
دمہ سے بچاؤ
فلحا ل دمہ کا کوئی مستقل علاج میسر نہیں مگر احتیاط کے ذریعے دمہ سے بچا جا سکتا ہے۔ درج ذیل احتیاطی تدابیر دمہ سے بچاؤ کے لئے بھی موثر ہے اور گھر میں اگر مریض موجود ہے تو اسکے لئے بھی ضروری ہے۔
گھر کو دھول مٹی سے پاک رکھا جائے۔
مہینے میں ایک بار کمبل اور چادروں کو دھلوایا جائے۔
گھر کے اندر یا باہر سگریٹ نوشی سے گریز کیا جائے۔ ارد گرد کے افراد کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔
صفائی کے کیمیکلز کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔
اچھی غذاء کو اپنا یا جائے اور بادی والی غذاء سے پرہیزکیا جائے۔
جانوروں کو گھر کے اندر رکھنے سے سخت گریز کیا جائے۔
دمہ سے نجات کے لئے چند اجزاء
ہم دمہ کا علاج اپنے کچن میں موجود اجزاء سے بھی کر سکتے ہیں جن میں سے
ادرک، پانی ، شہد اور کالی ہڑیڑ کا کہوا ۔
کجھور ، ملٹھی، قصوری میتھی کا کہوا۔
پیاز کا رس، میٹھا سوڈا، اور شہد۔
ان اجزاء کے استعمال سے آپ دمہ میں کمی لا سکتے ہیں اور سانس کے دیگر مسائل میں بھی ان کا استعمال موثر ہے۔
دمہ کے ڈاکٹر
دمہ کے حملہ میں مریض کو جلد از جلد بہترین پلمونالوجسٹ کے پاسے لے کے جایا جائے۔ ذرا سی دیر مریض کی زندگی لئے مشکل کا باعث بن سکتی ہے۔ تاہم گھر بیٹھے کراچی کے بہترین پلمونالوجسٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر میں بہترین ڈاکٹر سے اپائنٹمنٹ بُک کروانے کے لئے مرہم ویب سائٹ وزٹ کریں