انسان کو ازل سے ہی اپنی ذات میں دلچسپی رہی ہے اور خود کو پہچاننے کے اس سفر میں وہ بہت سے راز جانتا گیا اور بہت سے علوم اس کی اسی کوشش کے باعث ظہور پذیر ہوئے ہیں۔ برصغیر کے انسانوں نے ہزاروں سال پہلے ہی اپنا مطالعہ کچھ اس طرح کیا کہ نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی طور پر بھی اپنی ذات کے بارے میں بہت سی معلومات حاسل کیں۔ان ہی معلومات کی روشنی میں یوگا جیسے عظیم علم کی بنیاد رکھی گئی ۔
یوگا میں انسان کے ذہنی ، جسمانی اور روحانی افکار اور حرکات کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور ان کو بہتر بنانے کےلیے طریقہ کار مرتب کیا جاتا ہے۔ یوگا کے بنیادی اصول کامیابی کے آٹھ درجوں پر مشتمل ہیں۔
۔ پہلا درجہ : یم (پانچ سماجی اصول)۔
۔عدم تشدد
۔ سچ بولنا
۔ چوری نہ کرنا
۔ حیاتی توانائی کو درست استعمال کرنا
۔ عدم ملکیت
۔ دوسرا درجہ : نیم (پانچ ذاتی نظم و ضبط کے اصول)۔
۔ طیارت اور پاکیزگی
۔ قناعت
۔ جدوجہد
۔ علم کا حصول
۔ عبادت
Read Also: 7 Solutions For Depression
۔ تیسرا درجہ : آسن
آسن یا یوگا کے جسمانی انداز۔ جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
(۔ چوتھا درجہ : پرایانام (سانس لینے کے طریقے
یوگا میں تقریباً ساٹھ سے ذیادہ مختلف طریقوں سے سانس لی جاتی ہے۔ یہ اپنی جگہ ایک مکمل علم ہے۔
۔ پانچواں درجہ ـ پریتاہارا (حواس پر قابو پانا)۔
یوگا کے ذریعے اپنے احساسات اور جذبات پر قابو پانے کا طریقہ۔
۔ چھٹا حصہ ـ دھرنا (یکسوئی)۔
یوگا میں توجہ کا علم۔
۔ ساتواں درجہ : دھیانا (مراقبہ)۔
یوگا میں مراقبہ یعنی غور و فکر کا عمل۔
۔آٹھواں درجہ: سمادی (حقیقی خوشی یا عالم محویت)۔
یوگا کی مدد سے حقیقی خوشی اور سکون کا حصول۔
یوگا کے یہ درجات انسان کی نشونما میں کچھ اس طرح معاونت کرتے ہیں کہ وہ معاشرے میں ایک بہتر مقام حاصل کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔
ذہن اور جسم کے درمیان اعصابی ڈوروں کی مربوط حرکت کو صحت مند زندگی کا نام دیا جاتا ہے۔ اگر یہ ربط بےقاعدہ ہو جائے تو اس کو بیماری کا نام دیا جا سکتا ہے۔ زمانہ قدیم سے یوگا کے ماہرین ذہن اور جسم کے اس میل جول اور اس کے اثرات سے واقف تھےاور ان کے استعمال سے بہت سی بیماریوں پر قابو پانا جانتے تھے۔
یوگا کے آسن اور مدرا
یوگا کی ورزشوں میں مختلف آسن اور مدرا بنائے جاتے ہیں۔ ہر آسن اور مدرا کے اثرات مختلف ہوتے ہیں۔
آسن
یوگا میں مختلف انداز میں بیٹھنے کو آسن کا نام دیا جاتا ہے۔ آسن کو یوگا کا انداز بھی کہا جاتا ہے۔
مدرا
یوگا میں ہاتھوں کے انداز کو مدرا کہا جاتا ہے۔ مدرا کے علم کا اصول یہ ہے کہ انسان کائنات کااہم حصہ ہی نہیں بلکہ وہ بھی کائنات میں موجود پانچوں بنیادی عناصر پر مشتمل بھی ہے اور ان کے اثرات بھی رکھتا ہے۔ وہ پانچ بنیادی عناصر آگ، ہوا، آسمان، زمین اور پانی ہیں۔ مدرا کے علم کے مطابق انسانی جسم میں کسی بھی مرض کی وجہ دراصل ان عناصر میں عدم توازن ہونا ہے لہذا اگر ان عناصر کے توازن کو درست کر دیا جائے تو مرض سے مکمل صحت ممکن ہے۔اس علم کے مطابق انسانی صحت اس کے ہاتھوں میں پوشیدہ ہے۔ جس میں سے ہر ایک انگلی کسی ایک عنصر کی نمائندگی کرتی ہے جس کو مدرا شکل میں مناسب طریقے سے استعمال کر کے جسم میں عناصر کے توازن کو بحال کیا جا سکتا ہے۔
یوگا میں یہ مانا جاتا ہے کہ ہاتھ میں موجود انگلیاں اور انگوٹھا ہر وقت برقی چارج خارج کرتے رہتے ہیں اس لیے ان کو مخصوص انداز میں ملا دینے سے ان کے نمائندہ عنصر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی مرض کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔